بین الاقوامی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ سے منظوری کے بعد پاکستان کو 71 کروڑ ڈالرز کی قسط دسمبر میں ملنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آخری دن ہے اور آئی ایم ایف مشن کے ساتھ اقتصادی جائزہ مذاکرات کامیابی کے قریب ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن اور معاشی ٹیم تمام شعبوں میں مذکرات مکمل کر چکے ہیں، نگراں وزیرِ خزانہ شمشماد اختر نے آئی ایم ایف مشن سے پالیسی سطح کے مذاکرات مکمل کیے۔
ذرائع کے مطابق آج آئی ایم ایف مشن اور معاشی ٹیم کا ایم ای ایف پی ڈرافٹ تیار کیے جانے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ بینکوں کے منافع پر 55 ارب روپے تک کا ونڈ فال ٹیکس لگانے پر اتفاق ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط پر بینکوں کے منافع پر 40 فیصد تک ونڈ فال ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق بینکوں کے منافع پر ونڈ فال ٹیکس مالی سال 2021ء اور 2022ء کے لیے لگایا جائے گا، بینکوں کے منافع پر ونڈ فال ٹیکس لگا کر آئندہ ماہ وصولی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بینکوں پر ونڈ فال ٹیکس لگانے کے لیے فنانس بل میں ترمیم کی ضرورت نہیں، ونڈ فال ٹیکس لگانے کے لیے وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری ضروری ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان شرحِ سود مزید نہ بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔
آئی ایم ایف مشن اپنی سفارشات آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کو بھجوائے گا جس کی ایگزیکٹیو بورڈ سے منظوری کے بعد پاکستان کو 71 کروڑ ڈالرز کی قسط دسمبر میں ملنے کا امکان ہے۔