آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: جرمنی میں قربانی کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ اس عمل سےجانور کو تکلیف ہوتی ہے۔ اس پر وہاں قانون ہے کہ اب جانور کو اِسْٹَن (ایک عمل جس میں جانور کو الیکٹرک شاک دے کر نیم بے حس و حرکت اور بے ہوش سا کردیتے ہیں) کرکے پھر ذبح کیا جاتا ہے۔ ذبح سے پہلے ایک ڈاکٹر یہ چیک کرتا ہے کہ جانور زندہ ہے یا مُردہ۔ پھر اس جانور کو ترکی کے مسلمان قصائی ذبح کرتے ہیں۔
کیا ایسا گوشت کھانا جائز ہے؟ کیونکہ دوسرے ممالک جیسے ترکی کا امپورٹڈ ذبیحہ گوشت ڈبل پیسوں میں ملتا ہے اور بہت دور دراز علاقوں سے ملتا ہے۔ مرغی کے لیے بھی ایک بات اور عرض کرنا چاہتا ہوں کہ یہاں مرغی بھی اسی اسٹن پراسیس کے بعد ذبح کی جاتی ہے۔ وہاں کے کچھ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ مرغی کے پراسیس کے بعد زندہ بچنے کے امکانات کم ہوتے ہیں ،کیونکہ وہ کمزور جان ہوتی ہے۔ تو مرغی میں تو بہت زیادہ مشکوک معاملہ ہے۔ مذکورہ مسئلے میں ازروئے شریعت رہنمائی فرمائیں؟
جواب: مذکورہ بالاصورت میں اگر مذبح خانہ مسلمانوں کی نگرانی میں مسلمان ذابحین( ذبح کرنے والے قصاب) سے حلال زندہ جانور ذبح کرواتا ہے، لیکن ملکی قوانین کی وجہ سے اسٹننگ کا عمل کرتا ہے تو ایسی صورت میں وہ گوشت حلال تصور ہوگا ، کیونکہ وہ ذبح کی بنیادی شرائط پوری کررہا ہے، مثلاً حلال جانور کا ہونا، مسلمان ذابح کا ہونا، ذبح کرتے وقت تسمیہ پڑھنا اور جانور ذبح کرتے وقت اس کا زندہ ہونا۔
یاد رہے کہ اسٹننگ کا عمل مکروہ ہے، کیوں کہ اس سے ہم جانور کو اضافی تکلیف دے رہے ہوتے ہیں، لیکن اسٹنگ کے تکلیف دہ عمل سے حلال جانور کے گوشت کی حلّت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، البتہ اگر خدانخواستہ جانور اسٹننگ کے نتیجے میں ذبح ہونے سے پہلے مرگیا تو وہ مردار شمار ہوگا، جو حرام ہے، لہٰذا اس بات کی تصدیق ضرور کی جائے کہ جس مذبح خانے میں یہ جانور ذبح ہوتے ہیں، آیا وہ مسلمانوں کی نگرانی میں کام کررہا ہے اور اسٹننگ کے بعد مسلمان نگران ذبح کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی طور پر معلوم کرتا ہے کہ وہ جانور ذبح سے پہلے زندہ تھا تو اس صورت میں وہ گوشت حلال ہوگا، ورنہ حرام ہوگا۔ (فتح القدیر للکمال بن الہمام ، کتاب الذبائح، کیفیۃ الذبح، ج:9، ص:494، ط:دارالفکر - الفتاویٰ الکبریٰ لابن تيميۃ ، تقی الدين أبو العباس أحمد بن عبد الحليم الحرانی الحنبلی الدمشقی (المتوفی: 728هـ) (479/1)، دار الکتب العلميۃ)