• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملزم ٹائلر رابنسن نے چارلی کرک کے قتل سے متعلق روم میٹ کو کیا بتایا؟

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور قدامت پسند سماجی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم ٹائلر رابنسن پر قتل کے علاوہ 6 دیگر الزامات بھی عائد کر دیے گئے۔

ملزم ٹائلر رابنسن کو گزشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا جہاں استغاثہ نے اس پر 7 الزامات عائد کیے۔

یوٹاہ کاؤنٹی کے اٹارنی جیف گرے نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اب تک جو شواہد جمع کیے ان کا جائزہ لینے کے بعد میں نے 22 سالہ ٹائلر جیمز رابنسن کو درج ذیل جرائم میں ملوث پایا۔

اُنہوں نے بتایا کہ ملزم پر منصوبے کے تحت چارلی کرک کا قتل مصروف مقام پر کرکے دوسرے لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈالنے، انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے، ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے اور روم میٹ کو خاموش رہنے پر مجبور کرنے کے الزامات ہیں۔

جیف گرے نے مزید بتایا کہ میں ملزم کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کر رہا ہوں، میں نے یہ فیصلہ بطور کاؤنٹی اٹارنی شواہد، حالات اور جرم کی نوعیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے لیا ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ ملزم ٹائلر رابنسن اور ان کے روم میٹ کے درمیان میسج پر ہونے والی ایک طویل گفتگو ہمارے پاس موجود ہے۔

جیف گرے نے مزید بتایا کہ میسج پر ملزم ٹائلر رابنسن نے چارلی کرک کے قتل کے بارے میں اپنے روم میٹ سے کہا کہ میں نے اس کی نفرت انگیزی بہت دیکھ لی، کچھ نفرتوں پر بات چیت نہیں کی جا سکتی۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق، ملزم ٹائلر رابنسن ایک ہفتے سے قتل کی منصوبہ بندی کر رہا تھا اور قتل سے پہلے اپنے روم میٹ کے لیے ایک نوٹ بھی چھوڑا جس میں لکھا تھا کہ’مجھے چارلی کرک کو ختم کرنے کا موقع ملا اور میں اس موقع سے فائدہ اٹھانے جا رہا ہوں‘۔

واضح رہے کہ چارلی کرک یونیورسٹی تقریب میں خطاب کے دوران فائرنگ سے شدید زخمی ہوئے تھے، ان کی گردن میں گولی لگی تھی۔

اُنہیں اس وقت گولی ماری گئی جب وہ خواجہ سراؤں سے متعلق تقریر کر رہے تھے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید