• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت منشیات کی تجارت اور اسمگلنگ کا ایک علاقائی اور بین الاقوامی مرکز بن چکا ہے۔ بھارت میں منشیات کی پیداوار اور تیاری بھی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ ان منشیات میں افیون، گانجا اور چرس وغیرہ شامل ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ افیون کا ڈوڈا، پھکی بھی عام فروخت ہوتی ہے۔ ان غیر قانونی منشیات کے علاوہ ہیروئن بھارت کے راستے دیگر ممالک تک پہنچتی ہے۔ ناجائز منشیات کی سب سے زیادہ پیداوار اتر پردیش (یوپی) مہا راشٹر اور پنجاب میں ہوتی ہے۔ بھارت میں منشیات کے غیر قانونی کاروبار کا فائدہ دہشت گرد تنظیموں کو بھی پہنچ رہا ہے جو براہ راست اس کاروبار میں ملوث ہیں۔ لیکن بھارت نے اس تمام صورتحال پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بھارتی معیشت میں زیادہ حصہ منشیات کی ناجائز پیداوار، کاروبار اور اسمگلنگ کا ہے۔ بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پنجاب اور اترپردیش بھارت میں منشیات کی پیداوار، اسمگلنگ اور استعمال کے گڑھ ہیں۔ اور ان ریاستوں میں دکھاوے کے علاوہ بھارت کسی بھی ٹھوس کارروائی سے گریزاں ہے اسی وجہ سے پورے بھارت بالخصوص مذکورہ ریاستوں میں منشیات کا غیر قانونی کاروبار زوروں پر ہے۔ بھنگ کی پیداوار اور کاروبار و استعمال پر پورے بھا رت میں کوئی پابندی نہیں ۔

بھارت میں سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار ’’بلیک کوکین‘‘ کا ہے۔ جو 25ہزار بھارتی روپیہ فی گرام ہے۔ کیونکہ امیر سوسائٹی میں اس کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے بھارت میں منشیات کے کاروبار کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک کلو چرس اور 100گرام کوکین ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے پر کوئی پابندی نہیں۔ بھارت کو منشیات کے غیر قانونی کاروبار اور اسمگلنگ کی سب سے بڑی منڈی اس لئے کہا جاتا ہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک میں 90فیصد منشیات بھارت سے پہنچتی ہیں۔ جن میں قانونی اور غیر قانونی دونوں ذرائع استعمال کئے جاتے ہیں۔ لیکن زیادہ مقدار قانونی ذریعے کی آڑ میں غیر قانونی طور پر پہنچائی جاتی ہے۔ بھارت میں افغانستان، ایرانی بندرگاہ چابہار کے راستے ممبئی اور موندرا بندرگاہ سے بیرونی ممالک کو افیون، چرس اور ہیروئن کی اسمگلنگ کی جاتی ہے۔ یوں منشیات کی عالمی تجارت میں بھارت کا اہم کردار ہے جو بڑھتا جا رہا ہے۔ کیونکہ بھارت نہ صرف خود بلکہ منشیات کے عالمی اسمگلروں کیلئے محفوظ راستہ تصور کیا جاتا ہے بلکہ افیون اور ہیروئن جس میں برائون ہیروئن کثیر مقدار میں شامل ہے، بھارت سے دیگر ممالک کو اسمگل کی جاتی ہے۔ اس لئے جنوبی ایشیا میں ڈارک نیٹ ٹریڈ ڈرگز کیلئے بھارت اولین منزل ہے۔ جہاں سے بہ آسانی یہ دوسرے ممالک پہنچائی جا سکتی ہیں۔ اس سہولت کے پیش نظر بھارت کے شمال مغربی ساحل سے منشیات کی اسمگلنگ میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک کے اپنے مفاد میں ہے کہ اس صورتحال کو سمجھیں اور آنکھیں کھولیں کہ بھارت کس طرح ان کی نسلیں برباد کر رہا ہے۔ امریکہ سمیت اکثر مغربی ممالک منشیات کے غیر قانونی کاروبار کی لپیٹ میں ہیں اور ان کی جوان نسلیں سڑکوں اور گلیوں میں تباہ ہو رہی ہیں۔ ان ممالک میں منشیات کی سپلائی میں بھارت کا نہایت اہم کردار ہے کیونکہ بھارت نہ صرف خود اس میں براہ راست ملوث ہے بلکہ منشیات کی اسمگلنگ کیلئے محفوظ اور آسان روٹ بھی ہے۔

بھارت میں ایک ہزار کے قریب ادویہ ساز کارخانے ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد بھارتی شہر حیدر آباد میں ہے۔ ان کارخانوں میں بھارت کی 40فیصد ادویات تیار کی جاتی ہیں۔ جبکہ بھارت سےبرآمد میں 50فیصد ان ہی کارخانوں کی تیار کردہ ادویات شامل ہوتی ہیں۔ بھارت میںان ادویہ ساز کارخانوں کا منشیات کے حوالے سے کردار بھی نہایت مشکوک ہے۔ کیونکہ شنید ہے کہ ان کارخانوں میں منشیات بعض ممنوعہ ادویات میں تیار کر کے نہ صرف اندرون ملک بلکہ بڑی مقدار میں دوسرے ممالک کو بھی بھیجی جاتی ہیں۔ خود بھارت کا یہ حال ہے کہ منشیات کے استعمال پر کوئی خاص پابندی نہیں۔ شراب اور چرس کی خرید وفروخت عام ہے۔ اور کروڑوں بھارتی شہری کھلے عام منشیات کا استعمال کرتے اور نشئی بن چکے ہیں۔ کیونکہ وہاں چرس، افیون، ہیروئن اور شراب کا کاروبار اور استعمال عروج پر ہے۔ اس کے علاوہ نشہ آور انجکشن، گولیاں اور کیپسو ل بہ آسانی دستیاب ہیں جو خود بعض بھارتی ادویہ ساز کارخانوں کی تیار کردہ ہوتے ہیں۔

ورلڈ ڈرگ رپورٹ جو حال ہی میں شائع ہوئی ہے کے مطابق 5کروڑ سے زائد بھارتی شہری نشہ کے عادی بن چکے ہیں۔ جن میں ایک کروڑ 10لاکھ سے زائد افیون کے عادی ہیں۔ جبکہ 10سال تک کی عمر کے بچوں میں منشیات کے استعمال میں 21فیصدہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا قریبی دوست گوتم اڈوانی، بھارتی پنجاب کے شہر لدھیانہ، جو منشیات کا بڑا مرکز ہے، سے تعلق رکھنے والے اکشے چھابڑا اور سندیپ سنگھ منشیات کے بین الاقوامی اسمگلرز ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان میں بڑے منشیات اسمگلروں اور منشیات تیار کرنے والوں کو کرسٹل میتھ بنانے کا طریقہ بھارتی ادویہ کمپنیوں نے ہی سکھایا ہے۔ بی بی سی کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں ڈھائی ٹن ایفیڈرین یوگنڈا کو اسمگلنگ کے دوران پکڑی گئی جو بھارتی ادویہ کمپنیوں کی طرف سے داعش کو بھیجی گئی تھی۔ پاکستان اور بھارت کی سرحد پر ڈرونز کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کے دوران پاکستان نے کئی ڈرونز مار گرائے ہیں۔ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ ان ڈررونز کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ میں بھارتی ملوث ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے ورلڈ ڈرگ رپورٹ کی اشاعت کے بعد بھارت کاشور، چور مچائے شور کے مترادف ہے۔ یہ واضح ہو گیا ہے کہ بھارت منشیات کی تجارت اور بین الاقوامی اسمگلنگ کا مرکز ہےاور دہشت گردوں کا سہولت کار و معاون ہے۔ ایف اے ٹی ایف کو یہ معاملہ بھی مدنظر رکھنا چاہئے۔

تازہ ترین