• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسم سرما کی آمد، روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ٹھنڈی پڑ گئی

کراچی (نیوز ڈیسک) مغربی ممالک کے عسکری ماہرین نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے مستقبل پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ موسم سرما کی آمد کے ساتھ یوکرین کیلئے روس کیخلاف جوابی کارروائی کرنے کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں اور اب شاید وقت آ چکا ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ امن معاہدہ کر لیں۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یوکرینی فوج شدید سردی کی وجہ سے روس کے مقبوضہ علاقوں کو واپس لینے کیلئے جوابی حملہ کرنے سے قاصر ہے اور جانی نقصانات کی وجہ سے بھی سست رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے یوکرین کیلئے کسی بھی طرح سے کامیابی کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں؛ خصوصاً اس وقت جب پوری دنیا کی نظریں روس یوکرین جنگ کی بجائے اسرائیل اور حماس کے درمیان مزید لڑائی اور جنگ بندی کے جاری رہنے کے امکانات پر مرکوز ہے۔ عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ میدان جنگ میں صورتحال بھلے ہی جمود کا شکار ہو چکی ہو لیکن امکان نہیں کہ زیلنسکی روس کے ساتھ امن معاہدہ کر لیں گے۔ برطانوی فوج کے سابق میجر جنرل چارلی ہربرٹ کا کہنا ہے کہ قلیل مدتی جنگ بندی سے فی الحال پوتن کے عزائم پر روک تو لگائی جا سکتی ہے لیکن مستقل ایسا ہونا ممکن نہیں۔ سابق یوکرینی سیاست دان اور ایک تھنک ٹینک ہنری جیکسن سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی ایلونا ہلویکو کا کہنا ہے کہ یوکرین کا روس کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنا ایسا ہی ہوگا جیسے یوکرین ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت معاہدہ ہو بھی جائے تو جنگ تو رک جائے گی لیکن دس سال بعد پھر صدر پوتن جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے یوکرین کا خاتمہ کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یوکرین کیلئے بقا کی جنگ ہے۔ امریکا کی یورپ میں موجود کمان کے سابق سربراہ کمانڈر جنرل بین ہوجز کا کہنا ہے کہ یوکرین کو امید ہے کہ امریکا اور یورپ والے مل کر اس پر دبائو ڈالیں گے کہ روس کے ساتھ امن معاہدہ کرلے۔ امریکی فوج کے ریٹائرڈ بریگڈیئر جنرل کیون راین کا کہنا ہے کہ اگر زیلنسکی نے معاہدہ کر لیا تو یوکرین اور مغربی ممالک بالخصوص ایسٹونیا، لتھوانیا اور پولینڈ کی سیکورٹی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید