بینکوں کی ونڈ فال آمدن پر 40 فیصد اضافی ٹیکس کا اطلاق معطل کردیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ونڈ فال آمدن پر اضافی ٹیکس کا ایس آر او معطل کیا۔
جسٹس سردار اعجاز خان نے ایف بی آر کا ایس آر او معطلی کا تحریری حکم جاری کردیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق اضافی ٹیکس کا نوٹیفکیشن قومی اسمبلی میں پیش کرنا ضروری ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ونڈ فال آمدن پر اضافی ٹیکس کا ایس آر او آئندہ سماعت تک معطل کیا جاتا ہے۔ ونڈ فال آمدن پر اضافی ٹیکس کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ونڈ فال آمدن پر اضافی ٹیکس کے خلاف درخواست پر سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کردی۔
عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق ٹیکسیشن معاملات نگران حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔
خیال رہے کہ ونڈ فال آمدن پر اضافی ٹیکس کے خلاف درخواست عسکری بینک نے دائر کر رکھی ہے۔
وفاقی کابینہ نے بینکوں کے غیرمعمولی منافع پر 15 نومبر کو 40 فیصد ٹیکس لگانے کی منظوری دی تھی۔
بینکوں نے غیرمعمولی منافع سال 2021 اور سال 2022 میں زرمبادلہ کے لین دین سے حاصل کیا تھا۔
اس سلسلے میں ذرائع کا کہنا تھا کہ سال 2022 میں بینکوں نے 80 ارب 92 کروڑ روپے کا منافع کمایا تھا جبکہ سال 2021 میں بینکوں نے 42 ارب روپے کا منافع کمایا تھا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 22 نومبر کو بینکوں کے غیر معمولی منافع پر 40 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا۔
اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق بینکوں کے غیر معمولی منافع پر ٹیکس آئی ایم ایف کے مطالبے پر لگایا گیا۔
ایف بی آر کے مطابق ونڈ فال ٹیکس سے سالانہ 33 سے 35 ارب کے درمیان ٹیکس وصول ہوگا۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ ایس آر او کے مطابق بینکوں کے اضافی منافع پر 40 فیصد ٹیکس کی ادائیگی کی آخری تاریخ 30 نومبر ہوگی۔