• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک رمضان کاانوکھا انداز،عامر لیاقت سوشل میڈیا اور بلاگرز کی عدالت میں

کراچی (اسٹاف رپورٹر )معروف ریسرچ اسکالر ، سابق وزیر مملکت برائے مذہبی امور ، ممتاز تجزیہ نگار اور متعدد کتابوں کے مصنف ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہاہے کہ میں زاہد و عابد و عالم نہیں صرف عاشق ہوں ، میں فقہ میں عبور نہیں رکھتانہ ہی خود کو علامہ یامفتی سمجھتا ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عاشق اور ادنیٰ غلام ہوں، آپ کی تعلیمات اوراکابرین اسلام کے واقعات لوگوں کے سامنے بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں تو اللہ زبان میں تاثیر ڈال دیتا ہے، میرے قول وعمل میں کوئی تضاد نہیں،جیسا اسکرین پر دکھائی دیتا ہوں حقیقی زندگی میں بھی ویسا ہی ہوں۔جیو پرملک کی نمبرون رمضان نشریات’’پاک رمضان ‘‘میں ذاتی حوالے سے سوشل میڈ یا ملک کے نامور بلاگرزاور کمنٹیٹرز کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کبھی خود کوعلامہ نہیں سمجھا البتہ ریسرچ اسکالر ہوں، الحمداللہ اسلامی تاریخ کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے مجھے بڑے علم سے نوازا ہے ، میںنے اس موضوع پر خاص مطالعہ کر رکھا ہے ،میرے کتب خانے میں چھ ہزار سے زائد کتابیں ہیں، میرے نانا سردار علی صابری مرحوم ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے اوربرصغیر کے نامور صحافی تھے،میں نے ان کی گود میں بیٹھ کر تاریخ اسلام سنی ہے اور پھر عالم آن لائن میں یہ معلومات میرے بہت کام آئی،  الحمداللہ ام المومنین حضرت خدیجہؓ کی شخصیت پر ۹۰۰ صفحات پر مشتمل کتاب لکھ چکا ہوں جس پر اب پی ایچ ڈی کی جارہی ہے ، دو جلدوں پر مشتمل آثار ِ قیامت کو بھی بھرپور پذیرائی ملی اور اس کے پانچ ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور عنقریب ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓپر کتاب منظرعام پرآنے والی ہے۔گفتگو کے دوران ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اپنے حوالے سے بلاگرز کے تندو تیز سوالا ت کے جوابات خندہ پیشانی سے دے کر اپنے حوالے سے پائے جانے والے منفی تاثرات کو مدلل انداز میں زائل کردیااور تنقید کرنے والے بلاگرز بھی اُن کے معترف ہوگئے۔پاک رمضان نشریات کے تیئیسویں روز ہر دل عزیز میزبان سے مختلف موضوعات اور شخصیت کے متعلق سوالات کے جوابات جاننے کے لیے سوشل میڈیاکے جو بلاگرزاور کمنٹیٹرز پاک رمضان میں موجود تھے اُن میں پاکستان کے اولین بلاگرز میں شامل سینئر بلاگر عابد بیلی ،بلاگر اور سوشل میڈیا کمنٹیٹر تمجید اعجازی،بلاگراور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ارسلان خان،عروسہ مدبر،سید اظفر حسین، ماہ رخ جبین اور احسن عمر شامل ہیں۔ حقائق جاننے کے بعد بلا گرزڈ اکٹر عامر لیاقت حسین کی شخصیت سے کافی مطمئن نظر آئے ۔ڈگری کے حوالے سے بعض ذہنوں میں موجود تاثر کو زائل کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ میں نے لیاقت میڈیکل کالج سے تعلیم حاصل کی ہے ، پی ایچ ڈی نہیں کی لیکن الحمداللہ اسلامی تاریخ کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے مجھے بڑے علم سے نوازا ہے ، میںنے اس موضوع پر خاص مطالعہ کر رکھا ہے لیکن چونکہ ہمارے یہاں ڈگری کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اس لئے وفاقی اردو یونیورسٹی سے تاریخ اسلام میں ماسٹرز کیا ہے۔ فلم میں کام کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر اپنی مخصوص مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بہت اہم اور اچھوتے موضوع پر فلم میں کام کرنے کا ارادہ ہے تاہم ابھی کہانی اور تفصیلات نہیں بتاسکتا لیکن یہ فلم ایک ایسے موضوع پر ہے جس پر پاکستان میں اس سے پہلے کوئی فلم نہیں بنائی گئی۔ امجد صابری کی شہادت کی شام انعام گھر کے انعقاد پر سوال کرنے والے بلاگر کو جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے میرا یہ ارادہ تھا کہ امجد صابری کی شہادت کے بعد انعام گھر ملتوی کردیا جائے تاہم پھر میں نے یہ سوچا کہ اس طرح دہشت گردوں کو تقویت ملے گی ، میں نے یہ فیصلہ کیا کہ انعام گھر امجد صابری کے نام موسوم کرتے ہیں اور انہیں خراج تحسین پیش کرکے دہشت گردوں کو بتادیں گے کہ ہم کسی سے نہیں ڈرتے، تم نے ایک خوشیاں بانٹنے والے کو قتل کردیا لیکن خوشیاں بانٹنے والے کبھی ختم نہیں ہوتے ۔ انعام گھر پر پیمرا کی پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پیمرا کی بھی اپنی ذمہ داریاں ہیں انہوں نے جو کیا وہ ان کی صوابدید ہے ، تاہم جیو نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور وہاں سے حکم امتناعی مل گیا اسی لیے انعام گھر جاری و ساری ہے، ۴ جولائی کو اس حوالے سے پھر سماعت ہوگی ، ہم پھر جائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم قانونی جنگ لڑنے پر یقین رکھتے ہیں اور تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں۔ گزشتہ روز نشریات کے آغاز میں ملک بھر میں شدید بارشوں بالخصوص کراچی میں بارشوں سے ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ جان و مال کی حفاظت کریں خصوصاً بچوں کا خصوصی دھیان رکھیں ، انہوں نے کہا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا ہے کہ میں نے ارادوں کے ٹوٹنے سے رب کو پہچانا، بائیسویں رمضان کو افطار نشریات کے بعد بارش نے ایسی تباہی مچائی کہ ہماری نشریات میں بھی تعطل آگیا جن کی وجہ تکنیکی مسائل تھے ، دراصل کراچی میں طویل عرصے سے بارشیں نہیں ہورہیں لہٰذا کسی کے ذہن میں بھی نہیں تھا کہ ایک بارش سے اتنی تباہی مچ جائے گی ، تاہم بارش اللہ کی رحمت ہے لیکن متعلقہ سرکاری اداروں اور کے الیکٹرک اور واپڈا کو چاہیے کہ وہ اس رحمت کو زحمت نہ بننے دیں۔ ایم کیوایم میں واپسی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایم کیوایم نے میری بنیادی رکنیت بحال کی ہے تاہم ابھی میں نے پارٹی جوائن نہیں کی اگر کوئی ذمے داری ملی تو تمام طبقات کو آپس میں ملانے کے لیے پل کا کردار ادا کروں گا۔  عالم آن لائن کی افطار نشریات کے دوران ممتاز عالم دین فاضل جامعہ نعیمیہ لاہور علامہ خضر الاسلام نقشبندی، اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی رہنماعلامہ شبیر حسن میثمی، دارالتعلیم کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا آزاد جمیل اور جمعیت اہل حدیث پاکستان کے ناظم نشر و اشاعت علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے شرکت کی اورحاضرین کے سوالات کے جوابات دیے۔
تازہ ترین