چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کا وزارتِ قانون کا نوٹیفکیشن آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں جمع کرا دیا گیا، کل سماعت جیل میں ہو گی۔
سائفر کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ وزارتِ قانون کا نوٹیفکیشن عدالت میں جمع ہوچکا ہے، سائفر کیس کی سماعت کل مقرر کی ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سے متعلق بھی نوٹیفکیشن میں تحریر کیا گیا ہے۔
عدالتی عملے نے پی ٹی آئی وکلاء کو وزارتِ قانون کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا۔
پی ٹی آئی کے وکلاء نے کل سماعت مقرر کرنے پر اعتراض کیا جبکہ اسپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے آج ہی اڈیالہ جیل میں سماعت مقرر کرنے کی استدعا کی۔
بعد ازاں سائفر کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی اور اب سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہو گی۔
اس سے بھی پہلے آج چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کے آغاز میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سوال کیا کہ کیا اڈیالہ جیل میں ٹرائل کا کوئی نوٹیفکیشن آیا ہے؟
اس پر عدالتی عملے نے جواب دیا کہ ابھی تک جیل میں ٹرائل کا کوئی نوٹیفکیشن نہیں آیا ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ جیل میں ٹرائل کا نوٹیفکیشن آ جائے پھر دیکھ لیتے ہیں۔
عدالت میں وکیلِ صفائی علی بخاری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی حد تک کوئی رپورٹ نہیں، انہیں تو پیش کریں۔
بیرسٹر تیمور ملک نے کہا کہ عدالتی حکم پر چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو آج عدالت میں پیش کرنا چاہیے تھا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ گزشتہ سماعت کا فیصلہ پڑھیں۔
بعد ازاں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا سائفر کیس کی گزشتہ سماعت کا آرڈر پڑھا گیا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ جیل میں ٹرائل کا نوٹیفکیشن آ جائے تو ہم دیکھ لیتے ہیں، جیل میں ٹرائل کا نوٹیفکیشن نہیں آیا تو ہم پروڈکشن آرڈر کروائیں گے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے استدعا کی کہ وزارتِ قانون کے نوٹیفکیشن کا آج انتظار کر لیں۔
سماعت کے موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنیں اور شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھیں۔
دورانِ سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنوں نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ جج صاحب نوٹیفکیشن کب آئے گا؟
علیمہ خان نے کہا کہ ہم کمرۂ عدالت کے ساتھ والے کمرے میں ہی بیٹھ جاتے ہیں اور نوٹیفکیشن کا انتظار کرتے ہیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ وزارتِ قانون کا نوٹیفکیشن اگر نہیں آیا تو میں منگوا لوں گا۔
بعدازاں سائفر کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کی سیکیورٹی رپورٹ کی روشنی میں سائفر کیس کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس اوپن ٹرائل میں میڈیا، عوام اور ملزمان کی فیملیز کے پانچ پانچ ارکان کو بھی ٹرائل دیکھنے کی اجازت ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ بھی سابق وزیراعظم کے خلاف سائفر کیس کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں کرنے کی منظوری دے چکی ہے۔