• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو بڑی پارٹیوں کی سیاسی بھاگ دوڑ

پیپلز پارٹی نے وزارت ِعظمیٰ کی دوڑ میں خاصی تیز دوڑ لگا رکھی ہے دوسری جانب ن لیگ بھی شاید مطمئن ہے اس لئے اس کے گھوڑے دوڑ میں دوسرے نمبر پر ہیں، بھاگ دوڑ ہی ہے ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہما کس کے سر پر بیٹھے گا۔ صورتحال یہ ہے کہ کسی کے بارے میں حتمی بات نہیں کی جاسکتی البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ نوزائیدہ اور پرانی چھوٹی پارٹیاں کسی نہ کسی کو دوتہائی اکثریت دلوانے میں حتمی کردار ادا کر سکتی ہیں، یہ جو دونوں بڑی جماعتوں نے اپنے اپنے وزرائےاعظم نامزد کرکے ان کے ناموں کے نعرے لگانا شروع کردیئے ہیں تو پھر نتائج کا انتظار کون کرے گا، ایک خودکش بڑی پارٹی بھی ہے اگرچہ وہ ابھی تک برزخ میں ہے لیکن اسے بھی یاران تیز گام پیش نظر رکھیں کہ شاید ’’پلنگ خفتہ باشد‘‘ ( شاید کہ جھاڑیوں میں چیتا اپنا بلا سرہانے رکھ کر سو رہا ہو) کا منظر دیکھنے کو ملے، ہماری خوش قسمتی ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ موجود ہے یعنی ہمارے ہاں جنگل ، منگل، دنگل کی سہولت دستیاب ہے، اس وقت اگر ووٹر بارے سوچا جائے تو کسی کا بھی صدق دل سے کسی کو ووٹ دینے کو جی نہیں چاہتا تاہم وہ نکلیںگے اور اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کریں گے کیونکہ وہ کسی ایک سے نہیں تمام پہلوانوں سے ’’بہت خوش ‘‘ ہیں۔ ہمارے 76 برس گزر گئے مگر کوئی تیر نہ مار سکے، خدا کرے کہ کوئی ایسی مکسچر حکومت قائم ہو کہ اس میں گویا ہر فرد کے مقتدر کو ستارہ بنانے کا اہتمام ہو، اکیلے تو شاید کوئی بھی سیاسی جماعت حکومت نہ بنا سکے، یہ جو ایک تصور ابھرا ہے کہ معمر افراد کو سیاست سے باہر رکھیں اور نوجوانوں کو موقع دیں تو اس تصور کی خالصتاً کہیں بھی اب تک پذیرائی نہیں ہوئی، چونکہ بعض سیاستدان اپنے کسی جوان کو سامنے لانا چاہتے ہیں اس لئے وہ جوان حکمران لانے کا نعرہ لگا رہے ہیں، قوم بوڑھے کو، جوان کو جسے بھی ووٹ دینا چاہے دے۔

٭٭٭٭

گلیوں، محلوںمیں فیکٹریاں

نگران حکومت جہاں کئی شعبوں میں کریک ڈائون کر رہی ہے، وطن عزیز میں گلیوں، محلوں میں چلنے والی فیکٹریوں کو واجبی سہولت دے کر رہائشی علاقوں سے باہر کرے تاکہ آلودگی میں انتہائی مقام حاصل کرنے جیسی بدنامی سے نجات ملے، بالخصوص لاہور شہر میں دیکھیں تو ہر گلی ، ہر محلے میں کوئی فیکٹری نظر آئے گی، پنجاب کے وزیر اعلیٰ ماشا اللہ صوبے کی خوب خدمت کر رہے ہیں وہ ہر برائی کا بروقت نوٹس لیتے ہیں ،ان سے نجانے کیوں یہ رہائشی علاقوں میں پلوشن پھیلانے والی فیکٹریاں اوجھل ہیں، بجلی چوری پکڑنے کے سلسلے میں بھی ان فیکٹریوں پر ہاتھ ڈالا گیا مگر ہنوز یہ گلی کوچوں میں قائم فیکٹریاں چل رہی ہیں، اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو پھر بقول میرؔ یہ حال ہوگا کہ ؎

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام

آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا

اس طرح ہم نے کئی بار کوڑا جلانے والی بھٹیوں کا بھی ذکر کیا مگر نہ جانے کیوں پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے ہنوز ان کا بھی نوٹس نہیں لیا، نبی اکرمؐ کا فرمان ہے ’’صفائی نصف ایمان ہے‘‘ ذمہ داران شہروں کو پورے ایمان سے کیوں محروم رکھتے ہیں، شہریوں کو بھی صفائی اپنا کر باقی کا نصف ایمان بھی آسانی سے حاصل کرلینا چاہیے۔ بہرصورت شہری آلودگی میں شہری علاقوں سے اگر فیکٹریاں منتقل نہ کی گئیں تو سانس لینا بھی مشکل ہوگا۔ مسلمان کو پانچ وقت صاف ہونے کا پابند اسی لئے کیا گیا کہ معاشرہ آلودگی سے پاک ہو، کم از کم رہائشی علاقوں میں تو ہوا کا انڈیکس تسلی بخش ہو، جو لوگ گلیوں، محلوں میں فیکٹریاں لگاتے ہیں وہ خود وہاں نہیں رہتے۔

٭٭٭٭

نرخ چڑھتے ہیں اترتے نہیں

حکومت وقت آہ و فغاں سن کر کسی نہ کسی چیز کو سستا کردیتی ہے لیکن دکاندار اور تاجر حضرات قیمتوں کو برقرار رکھتے ہیں، اور اس طرح لوگوں کی چیخ و پکار کا استحصال کاروباری طبقہ کرتا ہے، اگر تیل کی قیمت نیچے آتی ہے تو ٹرانسپورٹ کے کرائے برقرار رہتے ہیں کم نہیں ہوتے، اب یہ کام عوام کا نہیں حکمرانوں کا ہے کہ قیمتیں گرتے ہی نرخوں کو کم کرنے کے لئے اقدام کریں ورنہ جو رعایت حکومت دیتی ہے وہ عوام تک نہیں پہنچے گی، ہم تو بار بار مہنگائی کے چڑھنے اترنے پر قلم اٹھاتے مگر ہمارے لکھے کو تاجر لفٹ کراتا ہے نہ حکمران، تیل کی ارزانی ہو یا مہنگائی، اثرات ہر ضرورت کی چیز پر پڑتے ہیں، اس لئے حکومت تیل کو ارزاں کرے اور اپنے اقدام کو عملی جامہ پہنائے، جو چیزیں تیل کی گرانی سے چڑھتی ہیں وہ ارزانی کی صورت میں ارزاں کیوں نہیں ہوتیں، یہ ہے حکومت کا اپنے احکامات پر عملدرآمد نہ کرا سکنے کا کھلا ثبوت ۔ اگر ہمارے حکمرانوں نے بروقت پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر عمل کیا ہوتا، سب کچھ کاغذوں پر لکھ کر نہ کیا ہوتا تو آج بجلی ٹکے یونٹ ہوتی بلکہ ہم اسے برآمد بھی کرسکتے، صنعت کا پہیہ خوب چلتا، مگر حکومت خوشخبری سنانے تک محدود رہتی ہے خوشخبری عملاً پہنچانے کا اہتمام نہیں کرتی، اس وقت ضروری ہے کہ ہر ہم وطن کے پاس موبائل ضرور ہوتا ہے لہٰذا وہ انتخابی مہم چلانے والوں کے بلند بانگ دعوے ریکارڈ کرے اور جب ان میں سے جو برسراقتدار آئے اسے ہر وقت اس کی آواز سنائی جائے کہ آپ نے یہ دعوے کئے تھے، اب پورے کریں جیسے نرخ چڑھتے ہیں اترتے نہیں اسی طرح حکمرانوں کے اثاثے بڑھتے ہیں کم نہیں ہوتے۔ وما علینا الاالبلاغ۔

٭٭٭٭

وڈیرہ اور شہید کی بیٹی

O... شہید کی بیٹی نے آرمی چیف کو شکایت کرتے ہوئے کہا : وڈیرہ سیلاب کا رخ ہمارے گھر کی طرف کردیتا ہے۔ آرمی چیف نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اب پانی آپ کے گھر نہیں پہنچےگا۔ یہ نہایت بہتر طرز عمل ہے کہ آرمی چیف ہر شہید کے گھر پہنچ کر اس کے خاندان کا حال احوال پوچھتے ہیں، اس وڈیرہ شاہی کا رخ پورے ملک اور عوام کی طرف ہے اس سیلاب کا بھی رخ پھیرنے کی ضرورت ہے۔

O... وزیر اعلیٰ محسن نقوی: کچے میں کوئی ڈاکو بچنا نہیں چاہیے، گرینڈ آپریشن کیا جائے۔

بڑی اچھی بات ہے کہ کچہ ڈاکوئوں سے پاک ہو جائے، اس کے ساتھ ہی پکے کے ڈاکوئوں کا بھی نوٹس لیا جائے جو شرافت کے لبادے میں ڈکیتی کرتے ہیں۔

O... امریکی سینیٹر مارک وارنر کہتے ہیں: اسرائیل دنیا بھر کے لوگوں کی ہمدردی کھو چکا ہے۔

کیا اس ’’اعزاز‘‘ میں امریکا اسرائیل کے ساتھ شامل نہیں۔

O... عمران خان: ان افراد کو پارٹی سے نکال دیں گے جو فوج کوبدنام کرتے ہیں۔

بیانیہ بدل گیا لیکن اب بھی مسلمانی دو قدم ہے۔

O... کوئی کہتا ہے اگلے وزیر اعظم نواز شریف ہوں گے کوئی کہتا بلاول کی آمد آمد ہے، ہمارا خیال ہے ،وہ کوئی بھی ہو اگلا وزیر اعظم آل اِن ون ہوگا۔

٭٭٭٭

تازہ ترین