• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیرس: ایفل ٹاور چاقو حملے کو دہشت گرد واقعہ قرار دے دیا گیا

پیرس (رضا چوہدری) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں تاریخی مقام ایفل ٹاور کے قریب چاقو بردار حملہ کو دہشت گرد حملہ قرار دے دیا گیا، ملزم ذہنی مریض و مسائل کا شکار ضرور ہے مگر اس نے ’’آئی ایس‘‘ دہشت گرد گروپ سے بیعت کی،بیعت بھی کررکھی ہے۔ پیرس میں ایفل ٹاور کے قریب ایک جرمن نژاد سیاح کو چاقو مار کر ہلاک اور افراد کو زخمی کرنے والے شخص نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں اسلامک اسٹیٹ گروپ سے وفاداری کا حلف اٹھایا۔ فرانسیسی انسداد دہشت گردی کے پراسیکیوٹرز نے اس کا انکشاف کیا۔ فرانسیسی پولیس نے 3دسمبر 2023کو پیرس میں ایک مہلک چاقو کے وار کے بعد ایفل ٹاور کے قریب بیر حکیم پل تک خفیہ ویڈیو کو محفوظ کر لیا۔ سینئر پراسیکیوٹر ژاں فرانسوا رکارڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ اسے ایک بنیاد پرست اسلام پسند کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کے فرانس میں حالیہ حملوں کے مرتکب افراد سے سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے تھے، وہ ذہنی صحت کے مسائل کے لئے قریبی نفسیاتی نگرانی میں بھی رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس شخص کی والدہ نے حال ہی میں اکتوبر میں اس کے بارے میں خدشات کی اطلاع دی تھی لیکن قانونی کارروائی کرنے کے لئے اس وقت ناکافی ثبوت موجود تھے۔ حکام نے چاقو سے حملہ کرنے والے کی شناخت فرانسیسی نژا د کے طور پر کی، جس نے 1997 میں ایرانی والدین کے ہاں جنم لیا، اس نے ہفتہ کی رات 23 سالہ شخص کو ہلاک کر دیا، جس کی شناخت ایک جرمن-فلپائنی شہری کے طور پر کی گئی، اسے ہتھوڑے سے دو اور چاقو سے چار وار کر کے ہلاک کیا گیا۔ ایک ٹیکسی ڈرائیور کی مداخلت کے بعد وہ دریائے سین کے پار بیر حکیم پل پر بھاگ گیا۔ دوسری طرف ایک پولیس گشتی ٹیم کا سامنا کرتے ہوئے اس نے دوبارہ دوڑنے سے پہلے ایک دھماکہ خیز بیلٹ پہننے کا دعویٰ کیا، جس نے دو راہگیروں ایک 66 سالہ برطانوی شہری اور ایک 60 سالہ فرانسیسی شخص کو ہتھوڑے سے مارا۔ آخرکار اسے ٹیزر سے دو گولیاں مار کر روکا گیا اور اسے حراست میں لے لیا گیا۔ وزیر اعظم ایلزبتھ بورن کی قیادت میں وزراء کی اتوار کے روز ایک سیکورٹی میٹنگ ہوئی، جس میں حکومت کے سربراہ نے X، جو پہلے ٹویٹر تھا، پر لکھا تھا کہ "ہم دہشت گردی کیخلاف جنگ سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ اکتوبر کے اوائل میں مشتبہ شخص کی طرف سے کھولے گئے ایک ایکس اکاؤنٹ میں "عام طور پر حماس، غزہ یا فلسطین کے بارے میں بہت سی پوسٹس" دکھائی گئیں۔ یہیں حملہ آور نے عربی میں ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں افغانستان میں مقیم اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو کے طور پر خود کو پیش کیا۔ "اس ویڈیو میں اس نے اسلامک اسٹیٹ سے بیعت کی اور جہادیوں کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ پراسیکیوٹر کے مطابق حملہ آور نے، جس کا خاندان مذہبی نہیں ہے، 18 سال کی عمر میں اسلام قبول کر لیا اور IS گروپ کے بڑے پیمانے پر پروپیگنڈا کرنا شروع کر دیا۔ اس کا 2016 میں عراق یا شام میں اسلامک اسٹیٹ گروپ میں شامل ہونے کا منصوبہ تھا اور وہ فیس بک پر ایک ایسے شخص کے ساتھ دوست تھا، جس نے پیرس کے باہر میگنن ویل میں اپنے گھر میں دو پولیس افسران کو قتل کر دیا تھا۔ اسی سال کے آخر میں اسے ایک حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا، اس کی رہائی کے بعد قریبی نگرانی کی گئی۔ حملہ آور کے ساتھ ساتھ اتوار کی سہ پہر تین افراد کو حراست میں رکھا گیا تھا۔ اتوار کی سیکورٹی میٹنگ کے بعد وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے زور دیا کہ حکام کو ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا افراد کے لئے "لازمی علاج کی درخواست کرنے کے قابل ہونا چاہئے" جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بنیاد پرست ہیں۔ فرانس "طویل مدت تک بنیادر پرست اسلام پسندی کے خطرے میں ہے۔ حکام نے خبردار کیا کہ خطرہ بدستور موجود ہے لیکن 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے بے مثال حملے اور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی بمباری کے بعد فرانس میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، جو یہودیوں اور مسلمانوں کی بڑی آبادی کا گھر ہے۔

یورپ سے سے مزید