• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایس ایم لا کالج کے طلبہ کو امتحان سے روکنے پر داخلہ قوانین پیش کرنے کا حکم

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ایس ایم لا کالج کے طلبہ کو امتحان سے روکنے کے خلاف درخواست پر یونیورسٹی وکیل کو متعلقہ داخلہ قوانین پیش کرنے اور فریقین کو جواب الجواب جمع کرانے کی ہدایت کردی، درخواست کی سماعت پر پرنسپل لا کالج، یونیورسٹی انتظامیہ اور دیگر فریقین پیش ہوئے، طلبا کے وکیل نے کہا کہ طلبہ و طالبات داخلہ فیس، انرولمنٹ و امتحانی فیسیں پہلے ہی جمع کراچکے ہیں، یونیورسٹی اور لا کالج کے درمیان معاملات کی آڑ میں بچوں کے مستقبل سے نہ کھیلا جائے، پرنسپل ایس ایم لا کالج نے کہا کہ ہم نے 150 طلبا کو داخلہ دیا لیکن یونیورسٹی اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں ، یونیورسٹی نے امتحانات میں 150 کے بجائے صرف 100 طلبہ و طالبات کی فہرست جاری کی ہے، یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ ایس ایم کالج نے تاحال مطلوبہ فیکلٹی کی شرط بھی پوری نہیں کی، قائم مقام چیف جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کہ جب کالج داخلے دے رہا تھا، انرولمنٹ فارم جمع ہو رہے تھے اس وقت یونیورسٹی کہاں تھی؟ عین امتحانی فارم کے وقت آپ کو خیال کیوں آیا؟ اب تک جو لوگ قانون پڑھ کر گئے ہیں سب کی حیثیت غیر قانونی ہے؟ یونیورسٹی کے وکیل نے کہا کہ مطلوبہ شرائط کے بغیر کالج نے داخلے دیئے ازخود فیس بھی وصول کرلیتے ہیں، اضافی داخلے سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے، جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر 50 اضافی داخلے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں، بظاہر یہ داخلے پاکستان بار کونسل کی اجازت سے دیئے گئے۔ آپ کی آپس کی لڑائی میں طلبا کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ 

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید