کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ پروفيسرز اينڈ ليکچررز ايسوسی ايشن ( سپلا) کے مرکزی صدر منور عباس، سیکریٹری جنرل شاہجہاں پنھور، دیگر مرکزی رہ نماؤں سيد عامر علی شاہ، پروفيسر الطاف کھوڑو، نجیب لودھی، عصمت جہاں، سید جڑيل شاہ، لعل بخش کلہوڑو، حميدہ ميربحر، خرم رفیع، عبدالمنان بروہی، سعید احمد ابڑو، رسول قاضی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہرعنا حسین نے ماہر تعلیم ہونے کے باوجود مایوس کیا، محکمہ کالج ایجوکیشن میں کافی ماہ پہلے لیکچرز کی ڈی پی سی منعقد ہوئی، الیکشن کمیشن نے مذکورہ ڈی پی سی کے نتیجے میں ترقی پانے والوں کی تعیناتی کی این او سی بھی جاری کر دی ہے مگر مختلف بہانے بنا کر صرف محکمہ کالج ایجوکیشن کے لیکچرز کی ترقی میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، اگر تین دن کے اندر لیکچررز کا نوٹیفکیشن جاری نہ کیا گیا تو سندھ بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ سپلا کے رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ ماہر تعلیم ہونے کے سبب رعنا حسین کے نگراں وزیر تعلیم بنانے کے فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا تھا مگر صوبائی وزیر تعلیم کی کارکردگی سے کالج اساتذہ مایوس ہوئے ہیں۔ سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ کراچی انٹر میڈیٹ بورڈ کے چیئرمین، ناظم امتحانات اور سیکرٹری بورڈ کو ہٹا تو دیا گیا ہے مگر اتنے دن گذرنے کے باوجود ان عہدوں پر کسی کو تعینات نہ کرنے سے اساتذہ، طلبہ اور بورڈ کا عملہ شدید پریشانی کا شکار ہیں، بورڈ کے روز مرہ کے معاملات مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں، سپلیمنٹ امتحانات، آئندہ سالانہ امتحانات، سرٹیفکیٹس، عملے کی تنخواہوں سمیت بہت سے معاملات کو کون دیکھے گا؟؟ اس پر اعلیٰ حکام کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ سپلا کے رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ لیکچررز کی ڈی پی سی کے منٹس کے اجرا میں حائل رکاوٹوں کا نوٹس لینے، سالانہ امتحانات کا معتدل موسم میں انعقاد اور کراچی انٹر بورڈ کے خالی عہدوں کو فوری پر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔