سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف اپیلوں کے معاملے پر سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے جسٹس سردار طارق مسعود کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض کردیا۔
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس سردار طارق مسعود فوجی عدالتوں سے متعلق درخواستوں پر نوٹ میں اپنی رائے دے چکے، وہ خود کو فوجی عدالتوں سے متعلق بینچ سے الگ کر لیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ اپیل پر نئے بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوایا جائے، فوجی عدالتوں سے متعلق 9 رکنی بینچ بنا جس میں جسٹس فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق نے سننے سے معذرت کی، جسٹس سردار طارق نے 26 جون کو دستخط شدہ نوٹ میں اپنی رائے دی، جسٹس سردار طارق مسعود ملٹری کورٹس سے متعلق فیصلے میں نہیں بلکہ نوٹ میں اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں، جسٹس سردار طارق مسعود نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کےخلاف درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے دیا تھا۔
جواد ایس خواجہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ جسٹس سردارطارق کا فوجی عدالتوں سے متعلق اپیلوں کو سننا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں قائم بینچ کو انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ کرنے سے روکا جائے۔