قائد ہوتے تو پاکستان میں کرپشن جو آج ہر طرف پھیلی ہوئی ہے وہ کہیں نظر نہ آتی۔ قائد کے ہوتے ہوئے پاکستان کا شمار دنیا کے بہترین ممالک میں ہوتا جو ایکسپورٹ، بزنس، اسپورٹس وغیرہ ہر شعبہ میں بہتر ممالک میں شامل ہوتا۔ ان کے ہوتے ہوئے کسی پاکستانی پر کسی قسم کا قرض نہ ہوتا۔ ہمارے یہاں بے روزگاری، سڑکیں، پانی، بجلی، گیس، پیٹرول، ڈالر وغیرہ کا کوئی بحران نہ ہوتا۔ محمد یاسر
*********
دنیا میں تبدیلی ہمیشہ ایک آدمی لاتا ہے، جسے ہم ’’لیڈر‘‘ کہتے ہیں، جس کے پاس نہ صرف لوگوں کو خواب دکھانے کا بلکہ اس خواب تک پہنچنے اور جینے کا وژن اور قوت ہو۔ وہ اتنا ذہین ہو کہ کل کی پیش گوئی کرسکے۔ وہ اس حد تک بے لوث اور بہادر ہو کہ سچ کا اظہار کرنے کے لیے تیار رہے ۔ اپنے الفاظ کے مطابق، قائداعظم محمد علی جناح صحیح معنوں میں رہنما تھے جنہوں نے اپنے حقوق اور ہندوستان میں رہنے والے بہت سے لوگوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔ اس نے اپنی تمام رنجشیں ایک طرف رکھ کر اپنے مضبوط مخالفین کے ساتھ امن مذاکرات کی قیادت کی اور نوجوانوں کی توانائی کو صحیح سمت میں منتقل کرنے کی ذمہ داری نبھائی۔ درحقیقت قائد وہ شخص تھا جس نے برصغیر کو بدل کر رکھ دیااور ایک ایسی تاریخ رقم کی جسے دُہرایا نہیں جاسکتا۔
وہ خواتین کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتے تھے اور انہیں زندگی میں بہترین کارکردگی دکھانے کی ترغیب دیتے تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ خواتین نے نوجوانوں میں اخلاقی/اخلاقی اقدار کی مناسب پرورش کو یقینی بنا کر معاشرے کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہا کہ، ’’قوم کی تعمیر اور اس کی یکجہتی کو برقرار رکھنے کے عظیم کام میں، خواتین کو نوجوانوں کے کردار کی بنیادی معمار کے طور پر سب سے قیمتی کردار ادا کرنا ہے جو اس کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘ سید اسد حسین ،اوکاڑہ
*********
محترم جناب قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ اگر حیات ہوتے تو آج کشمیر کا فیصلہ ہوچکا ہوتا۔ اسلامی جمہوریت پاکستان میں اسلامی نظام قائم ہوچکا ہوتا۔ عدل اور انصاف کا بول بالا ہوتا۔ علامہ محمد اقبال کا ادھورا خواب بھی پورا ہو جاتا، ہم ان کیلئے دعا گو ہیں جنہوں نے پاکستان جیسا ملک دیا لیکن اے قائد ہم شرمندہ ہیں ہم اس پاک وطن کی پاسداری نہیں کرسکے ہم ایک قوم نہیں بن سکے۔ اویس سلام۔ کراچی
*********
اگر آج قائد ہوتے تو پاکستان بددیانتی سے پاک ہوتا، ہمارے شہیدوں کی قربانیاں رائیگاں نہ جاتی، اقلیتوں کا تحفظ ہوتا، وفاق مضبوط اور ہر قسم کے تعصب سے پاک ہوتا۔ آج ہم ماضی کے اوراق سے گرد ہٹا کر قائد کی عظیم جدوجہد کو دیکھتے ہیں اور پھر اپنی آج کی ادا دیکھتے ہیں تو ضمیر کے ہر سوال کے جواب میں ہر سیاسی نوکر، سیاست دان، محافظوں اور اس دیس کے پارلیمان کے پاس طویل خاموشی کے سواکچھ بھی نہیں ہے۔ قائد ہمیں جیسا پاکستانی دیکھنا چاہتے تھے آج قائد کے ایک سو 45ویں یومِ پیدائش پر عہد کریں کہ ویسا پاکستانی بن کر دکھائیں گے۔ محمد احتشام الحسن ملک، کراچی
*********
پوچھتے ہیں قائد گر زندہ ہوتے پاکستان کیسا ہوتا
آج جس حال میں ہے یہ وطن ہر گز نہ ایسا ہوتا
عدالت علی خزاں کی پت جھڑ ہے ہر سو چھائی ہوئی
جہاں سب کو اپنی پڑی ہو قائد کا وطن نہ ایسا ہوتا
یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مایوسی کفر ہے اپنے پیارے پاکستان کے مستقبل سے ہر گز مایوس نہیں ہوں آزمائشوں کی گھڑی عنقریب ختم ہو گی اور جس مقصد کے لئے قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے ساتھیوں نے پاکستان بنایا تھا اسے حاصل کرنے میں ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔ انشاءاللہ کرنل ریٹائرڈ عدالت علی، اسلام آباد
*********
قائد اعظم تو رحلت فرما گئے لیکن اس وطن عزیز میں مسلمانوں کو ہنستے بستے دیکھنے کا خواب ادھورہ ہی رہ گیا۔ اس ملک کو بنانے کے لیے لاکھوں لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ افسوس کہ ہم ان کی قربانیوں کو بھول بیٹھے اور اپنی کارستانیوں سے دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا۔ شاید آج قائد زندہ ہوتے تو ایک باپ کی طرح اپنی اولاد کا یہ گھر اجڑتا ہوا نہ دیکھ پاتے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم لالچ، فریب، دھوکہ دہی سے پاک معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں۔ نازیہ ظفر، سیالکوٹ
*********
جناب، اس سوال کا جواب کوئی بھی نہیں دے سکتا، جب تک حالاتِ حاضرہ پر پوری طرح سوچ بچار نہ کی جائے۔ ہم سب کے سامنے ايک شیشے کی دیوار رکھی جائےاور اس میں خود کو دیکھ کر سوال کریں تو شاید جواب مل جائے۔ ايک باغ کا مالی نرسری سے ایک پودا لا کر اس کو ایک جگہ پر لگاتا ہے اور پانی دیتا ہے اور پھر دائیں بائیں سب کو تلقین کرتا ہے کہ اس کی حفاظت کرنی ہے اور خیال رکھنا ہے۔
آج اس شیشے میں خود کو دیکھ کر ہم لوگوں کے سر جھک جانے چاہئیں کہ ہم سب نے اس پودے کے ساتھ کیاکر دیا۔ یہ سوال پاکستان کے ہر ايک شہری سے ہے وہ جہاں بھی ہے اور اگر قائد ہو تے تو وہ اس بات پر افسردہ ہوتے کہ پودے کی ذمہ داری غلط ہاتھوں میں دے گئے، ان لوگوں نے اس کی قدر نہیں جانی۔ پاکستان زندہ باد! اے شاہ، روٹرڈیم، ہالینڈ
*********
آج بھارت اور بنگلہ دیش تعلیمی لحاظ سے ہم سے کہیں بہتر ہیں،اگر قائد زندہ ہوتے تو آج پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا اور لوگ آپس میں امن ، محبت اور بھائی چارگی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہوتے قائد اعظم نے ہمیشہ نوجوانوں کی تعلیم پر توجہ دی ہمارا ملک پاکستان ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ قدم ملاکر چل رہا ہوتا۔ فہد خان، کراچی
*********
اگر قائد ہوتے تو ہمارا ملک پاکستان آج دنیا کے صف اول کے ملکوں میں شامل ہوتا اور معیشت کے اعتبار سے پڑوسی ملک بھارت سے بھی آگے ہوتا کیوں کہ قائد کا ایک ہی قول تھا کہ کام، کام اور بس کام۔ عمران خالد، کراچی
*********
اگر آج ہمیں قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت نصیب ہوتی یا اگر آج ہم ان کے اصول حکمرانی کے مطابق زندگی گزار رہے ہوتے تو آج وطنِ عزیز کا نقشہ کچھ اور ہی نظر آتا۔ آج دنیا امریکا، برطانیہ اور نیویارک و پیرس کی جگہ پاکستان کی مثال دیتی۔ آج ہم اسلام کے عہد رفتہ کی شاندار لہلہاتی تاریخ کی ایک معمولی سی جھلک دنیا کے سامنے پیش کرکے کامیاب ہوسکتے تھے لیکن ہماری مثال تو وہ ہوئی جو شاعر نے کہا تھا کہ:
وائے ناکامی! متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا مفتی محمد وقاص رفیع ، دار الافتاء ادارۃ التحقيق والادب، اسلام آباد
*********
روحِ قائد آج کے دن ہم شرمندہ ہیں۔ قائد کا فرمان، ’’پاکستان ایک جمہوری ملک ہوگا، جس کابنیادی مقصد اسلامی اصولوں کے مطابق انصاف کی فراہمی ہوگا‘‘۔ لیکن ہم شرمندہ ہیں:
ملک کے دولخت ہونے پر، طبقاتی منافرت پر، سیاسی منافقت پر، نام نہاد سیاسی مفاہمت پر، بڑھتی ہوئی لسانیت پر، معاشی تباہی پر، معاشرتی اقدار کی بتاہی پر، اسلامی احیاء کی نفی پر، جمہوری انحطاط پر، سستے اور سہل انصاف کی عدم دستیابی پر، قول وفعل میں تضاد پر، ملکی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دینے پر۔
اے روحِ قائد ہم شرمندہ ہیں کیونکہ ہم سب ان افعال میں شریک ہیں۔ خواجہ تجمل حسین، کراچی
*********
آج اگر قائد ہوتے تو عدلیہ بروقت اور انصاف پر مبنی فیصلے کرتی جس کی وجہ سے کسی بے گناہ کے قتل ہونے پر مقتول کے ورثا آسمانی فیصلے کا انتظار نہ کرتے، بچوںکو مذہب کی بنیاد پر اسکولوں سے نہ نکالا جاتا، پروٹوکول کے نام پر کسی وزیر کی گاڑی کے ساتھ اٹھارہ، بیس گاڑیاں فراٹے نہ بھر رہی ہوتیں، نہ مارشل لا لگتے نہ سیاستدان شہید ہوتے۔ انتصار احمد، اسلام آباد
*********
اگر قائد اعظم محمد علی جناح آج بقیدحیات ہوتے تو اس ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہوتی اور پاکستان ایشیا کا مضبوط معیشت کا حامل ملک ہوتا۔ ملک میں کرپشن نام کی چیز نہ ہوتی، میرٹ کا بول بالا ہوتا۔ اسلامی نظام کا عملی نفاذ ہوچکا ہوتا، اقلیتوں کو اس ملک میں ان کے مکمل حقوق ملتے اور فرقہ واریت نہ ہوتی۔ پارلیمان عوامی امنگوں کے مطابق چلتی، مسئلہ کشمیر حل ہوچکا ہوتا، افغانستان کیساتھ پاکستان کے مثالی تعلقات ہوتے۔ محمد حنیف لودھی، راول پنڈی
*********
کاش اگر آج قائد اعظم ہوتے تو پاکستان میں آ ئین کی حکمرانی ہوتی۔لگاتار جمہوریت ہوتی۔ کفایت شعاری قومی عادت ہوتی۔ہمسایہ ملک بھارت سے دوستی ہوتی۔ محمد نعمان سعود راجہ ،براؤن شوائیگ، جرمنی
*********
قائد ہوتے تو پاکستان دنیا میں ایک مثالی فلاحی ریاست ہوتا۔اس کی عوام ایک منظم، پرعزم اور باوقار قوم ہوتی، جس کے پاس دنیا کی سب اقوام کے لیے ایک عملی نمونہ ہوتا کہ وہ کس طرح ایک بااصول، پاکیزہ، اصلاحی، روشن خیال،پرامن اور پُروقار زندگی گزاریں ۔ پاکستان قرضوں سےآزاد،کرپشن فری،اور اسلام کا مضبوط قلعہ ہوتا۔ اس کے اقوام عالم سے بالعموم اور اس کے ہمسایہ ممالک سے بالخصوص بہترین تعلقات ہوتے اور یہ اسلامی دنیاکا ایک حقیقی رہبر و رہنما ہوتا۔
اس کی معیشت مثالی اور اس کا نظم ونسق قابل تقلید ہوتا۔ اسکی شرحِ خواندگی سو فیصد ہوتی۔اس کے قدرتی وسائل اور معدنیات اس کے عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ ہوتے۔اس کے افسران حقیقی خادمین ہوتےاوران کے پروٹوکول اور غیر ضروری مراعات نہ ہوتیں بلکہ وہ عوامی حصار اور تحفظ میں زندگی بسر کرتے ۔۔۔۔لیکن افسوس کہ قائد ہی نہ رہے تو ان کا خواب کیسے شرمندہ تعبیر ہو۔ اللہ کرے کہ کوئی تو ایسا ہو جسے قائد اعظم کا خواب ہی اپنا مستقبل لگے۔ علامہ محمد اقبال کا ادھورا خواب بھی پورا ہوجاتا۔ ہم ان کیلئے دعا گو ہیں جنھوں نے پاکستان جیسا ملک دیا لیکن اے قائد ہم شرمندہ ہیں، ہم اس پاک وطن کی پاسداری نہیں کرسکے، ہم ایک قوم نہیں بن سکے۔ محمد رفیع، لاہور
*********
قائد ہوتے تو پاکستان1947جیسا ہوتا یعنی بدعنوانی سے پاک اور صاف ستھرا پاکستان ہوتا، پوری دنیا کے لئے ایک مثال ہوتا۔ قاسم عبّاس، ٹورانٹو، کینیڈا
*********
یہاں نہ چور بازاری ہوتی نہ استحصال ہوتا نہ کرپشن ہوتی، کیونکہ قائداعظم کے سامنے کوئی غلط بات ممکن نہیں تھی، وہ ایک ایک روپے کا حساب رکھتے تھے اور بے جا اخراجات پسند نہ تھے۔ یہ ملک ایک فلاحی ریاست ہوتا۔ قائداعظم ہوتے تو پاکستان دو ٹکڑے نہیں ہوتا بلکہ اسلامی دنیا ہی نہیں پوری دنیا کا ایک سربلند اور باوقار ملک ہوتا۔ کاش قائداعظم مزید کچھ عرصہ حیات رہتے تو اس کا نقشہ بدل جاتا۔ محبوب الٰہی مخمور، کراچی
*********
اگر قائد کچھ عرصہ مزید زندہ رہ کر اس وطن عزیز کی خدمت کرپاتے تو اس ملک میں پہلا آئین بہت جلد بن جاتا، جاگیرداری نظام نہ پنپ سکتا، وڈیرے اور سرمایہ دار اس ملک پر قابض نہ ہو پاتے، مافیاز کے لیے دروازے کبھی نہ کھلتے، لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم نہ ہوپاتا، خاندانی اور نسل در نسل سیاست پروان نہ چڑھتی ، سفارش، رشوت اور اقرباءپروری کی لعنت جنم نہ لیتی، سرکاری ادارے سیاست زدہ نہ ہوتے، اشرافیہ اور مراعات یافتگان کا وجود بھی نہ ہوتا، یہ وطن عزیز لوٹ مار کا شکار نہ ہوتا، یہاں قرضے معاف نہ کروائےجاتے۔
ملک عالمی منظر نامے پر ایک مضبوط اور مستحکم ملک کے طور پر پہچانا جاتا۔ افسوس کہ آج ہم ایک بدترین دور سے گزر رہے ہیں ، ہم نے اس ملک کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، لالچ اور بددیانتی نے اس ملک کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے، من حیث القوم ہم سبھی اس ملک اور قوم کے مجرم ہیں ، ہم نے قائد اور اقبال کے ملک کی قدر نہیں کی۔ مورخ نے برصغیر پاک و ہند میں مغل حکمرانوں کے زوال کے اسباب لکھ رکھے ہیں، بلا شبہ ہم میں اس وقت وہ تمام عادات اور طور طریقے پائے جاتے ہیں جن کی بناء پر برِصغیر کے مسلمان حکمران تباہ و برباد ہوئے تھے۔ سید محمد طیب ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان، اسلام آباد
*********
اسٹینلے والپرٹ نے لکھا ہے کہ،’’کچھ لوگ تاریخ کے دھارے کو تبدیل کردیتے ہیں، جبکہ ان میں سے بھی کچھ دنیا کے نقشے کو بدل دیتے ہیں۔ ان میں بہت کم لوگ ہی نئی قومیت پر ملک تعمیر کرتے ہیں، اور جناح نے یہ تینوں کام کر دکھائے‘‘۔ قائد اعظم نے تن تنہا مخالفین کا سامنا کیا، علالت کی بھنک بھی نہ پڑنے دی، تاکہ حصولِ منزل کے سفر میں کوئی رکاوٹ نہ پیش آئے۔
انسانی زندگی فانی ہے، قائد نے اپنے حصے کا چراغ جلا دیا، اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم قائد کے اصول ایمان، اتحاد اور تنظیمِ محکم کو اپنی زندگی میں داخل کریں اور قائد کے ایک معتدل اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں۔ محمد اقبال شاکر، میانوالی
*********
قائد اعظم اگر دورِ حاضر میں ہوتے تو واقعی بہت زیادہ دل برداشتہ ہوتے۔ بابائے قوم کو کئی امیدیں اپنی قوم اور نوجوانوں سے تھیں جس کا خواب اس وقت کے تمام مسلم رہنمائوں نے دیکھا تھا وہ ابھی تک ادھورا ہے، وہ حیات ہوتے تو شاید انہیں یہ شدت احساس ہوتا کہ موجودہ دور میں ہماری قوم کیوں گمراہ ہورہی ہے اور بھٹک رہی ہے۔ آج بھی ان کی روح آبدیدہ ہوگی، ان کی آنکھیں اشک سے بھری ہوں گی کہ ابھی تک ہم طبقات میں کیوں بٹے ہوئےہیں ۔ ابھی بھی وقت ہے ہمارے دشمن ہمارے منتشر ہونے کا انتظار کررہے ہیں یہی وقت ہے ہمیں زندہ قوم بن کر نئے جذبے کے ساتھ دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملانا ہے، جس کے لیے ہمیں ایمان، اتحاد اور تنظیم کے اصولوں کو دوبارہ زندہ کرنا ہوگا۔ سید اطہر نقوی، کراچی
*********
قائداعظم کی قیادت مزید کچھ عرصہ اس ملک کو میسر رہتی تو آج پاکستان کا مقام دنیا کی ترقی یافتہ اور مہذب، جمہوریت پسند ممالک میں سرفہرست ہوتا۔ عدیل اعوان، سیالکوٹ
*********
السلام علیکم
میرے خیال میں ہمارے قائد کی سب سے بڑی خواہش نوجوانوں کی تعلیم ہے، مجھے لگتا ہے پاکستان میں تعلیم کے نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ آمنہ بتول، فیصل آباد
*********
قائد اعظم نے اپنی زندگی، مسلمان قوم کے لئے وقف کردی، اگر وہ آج زندہ ہوتے تو پاکستان کی موجودہ حالت دیکھ کر رنجیدہ ہوتے۔ صالح محمد،خادم مزارِ قائد
*********
قائد اعظم آج حیات ہوتے تو باکردار باعمل شخصیات ان کے ساتھ ہوتیں کیونکہ وہ خود بھی ایسے ہی تھے، ان کے اطراف میں ایسے ہی جملہ صفت لوگ موجود ہوتے۔ وہ اگر حیات ہوتے تو پاکستان دوسرے ملکوں سے بھیک یا خیرات نہ مانگ رہا ہوتا، ملک پر اتنا قرضہ نہ چڑھا ہوتا جس کو اتارنے کے لئے آنے والی نسلیں بھی مقروض ہوتیں، ان کے ساتھی معیشت کے میدان میں پاکستان کو اتنی ترقی دےچکے ہوتے کہ ہم آج دوسرے ممالک کو قرضے دے رہے ہوتے۔ قائد اعظم آج اگر زندہ ہوتے تو پاکستان آج تعلیمی میدان میں بہت آگے جاچکا ہوتا۔ شگفتہ فرحت، ادبی سماجی ثقافتی شخصیت
*********
پاکستان کو وجود میں آئے ہوئے تقریباً 76 سال ہوگئے ہیں مگر افسوس ہمارا ملک تاحال ترقی یافتہ نہیں بن سکا، دیگر وجوہات کے علاوہ سب سے اہم وجہ ہمارا ناقص تعلیمی نظام ہے۔ آج بھارت اور بنگلہ دیش تعلیمی لحاظ سے ہم سے کہیں بہتر ہیں، انہوں نے دوسرے شعبوں میں بھی ہم سے زیادہ ترقی کی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ، ہم دوسری اقوام سے تعلیمی لحاظ سے بہت پیچھے ہیں کیونکہ ہمارا موجودہ نظام تعلیم نہایت فرسودہ ہے۔ تعلیمی پالیسی بنانے والوں نے کبھی توجہ ہی نہیں دی کہ ہمیں اپنے بچوں کو کس طرح کی تعلیم دینی چاہئے۔ نیلسن منڈیلا نے کہا تھا کہ، تعلیم کی تباہی دراصل قوم کی تباہی ہے۔
ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔
*********
میرا خیال ہے کہ اگر آج قائد زندہ ہوتے تو وہ اس بے ہنگم اور بے راہ معاشرے کو ایک قوم بناتے، ہم میں قومیت کی حقیقی روح بیدار کرتے، اپنے فرمودات کو عملی جامہ پہناتے۔ معاشی، سیاسی، سماجی، سائنسی اور اخلاقی سطح پر پاکستان کو دنیا کی ترقی یافتہ اقوام کی صف میں کھڑا کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ رکھتے۔
قائد جیسی نابغہ روزگار ہستی دو قومی نظرئیے کو عملی شکل میں لاگو کرتی اور یہ سب ان کی مقناطیسی شخصیت، عملی انداز فکر و عمل، انتھک محنت، قوم کا حقیقی درد اور لازوال قائدانہ صلاحیتوں کا کرشمہ ہوتا اور آج پاکستان اور پاکستانی قوم درخشاں روایات کی امین اور ایک خوشحال ملک کی صورت میں دنیا کے نقشے پر جگمگا رہا ہوتا جس کی بنیاد اخوت، بھائی چارے، محبت، لگن، محنت، جذبہ جدوجہد اور مثبت عملی انداز فکر و عمل ہوتا جو یقیناً قائد کی کرشمہ ساز شخصیت کے مرہون منت ہوتا۔ فرحین نیازی، کراچی
*********
قائد ہوتے تو پیارا پاکستان کرپشن اور آلودگی سے پاک ہوتا۔ پاکستان زندہ باد۔ شہناز عباسی، کراچی
*********
آج قائد اعظم ہوتے تو یہ ملک نظریہ پاکستان کے عین مطابق ہوتا۔ آئی ایم ایف کے سودی قرضوں کی زنجیر سے بھی پاکستان آزاد ہوتا اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں اول نمبر پر ہوتا ۔ ہر پاکستانی شعور اور فکر و عمل سے مزین ہوتا اور ملک و قوم کے لئے اپنے عمل و کردار سے مثال بنا دیتا ۔ کاش کہ قائد آج زندہ ہوتے۔ رخشندہ نثار احمد ، حیدرآباد
*********
قائداعظم ہوتے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے مگر جناح نہیں تو کیا ہوا، اگر موجودہ سیاسی جماعتیں اور رہنما ان کے نقش قدم پر چلے تو میرا پاکستان تمام ملکوں سے بہت آگے ہوگا۔ عبید عالم، کراچی
*********
اگر قائداعظم ہوتے تو اس وقت پاکستان دنیا کا بہترین، خوشحال اور امت مسلمہ کا لیڈر ہوتا۔ یونس خان، کراچی
*********
اگر آج ہمارے قائد ہمارے ساتھ ہوتے تو ہم اپنے جان و مال اور عزت کو ایسے ہی محفوظ سمجھتے جیسے اپنے گھر میں اپنے والدین کے ہونے پر سمجھتے ہیں۔ ہمیں کوئی فکر اور خوف نہ ہوتا اگر کوئی بھی اندرونی و بیرونی آفت آتی تو بھی ہم مطمئن ہو کر کہتے ہمارے قائدہمارے ساتھ ہیں۔ نگہت لیاقت
*********
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
اقبال کے اس شعر سے ایک اٹل حقیقت کا راز کھلتا ہےاور وہ ہے قائد اعظم ہوں یا کوئی اور عظیم لیڈر، جب تک افراد، قوم نہیں بنتے، لیڈر کی تقاریر اور اس کی لیڈر شپ کچھ اثر نہیں کر سکتی۔ وہ لوگ مر چکے جنھوں نے نیک نیتی اور اپنے جان و مال کی قربانی دے کر اس وطن عزیز کو حاصل کیا، قائد اعظم کا ساتھ دیااور ہم وہ لوگ ہیں جنھوں نے نہ تو وہ قربانیاں دیکھی ہیں اور نہ ان کا ادراک کر سکتے ہیں۔ موجودہ حالات میں جب ہم خود ہی بدلنے کو تیار نہیں تو کوئی کیسے اس ملک کو درست کر سکتا ہے۔ رانا عدیل مقبول ایڈووکیٹ ہائی کورٹ، حافظ آباد
*********
قائداعظم ہوتے تو کشمیر آزاد ہوکر پاکستان کا حصہ ہوتا۔ محمد اسماعیل، کراچی
*********
عدلیہ آزاد ہوتی اور فوری سستا انصاف ہر کسی کو اسکی دہلیز پر ملتا، کشمیر آزاد ہوتا اور بنگلہ دیش پاکستان کا حصہ ہوتا، اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہوتا، پاکستان خودکفیل ہوتا اور دنیا بھر سے لوگ پاکستان ملازمت کیلئے آتے، کالاباغ اور کئی چھوٹے ڈیم بن چکے ہوتے، پاکستان کی بنجرز زمینیں آباد ہوچکی ہوتی، مسلمانوں کی الگ سے مسلم اقوام متحدہ بن چکی ہوتی۔ محمد اعجاز فریدی، لاہور
*********
قائد نے ہمیشہ میرٹ اور قابلیت کو نہ صرف ترجیح دی بلکہ اس پر عمل کیا، سول اور فوجی افسران کو بتایا کہ وہ عوام کی خدمت کے ذمہ دار ہیں اور ہمیشہ نصیحت کی کہ ایمانداری، محنت اور انصاف کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ انہوں نے سرکاری افسران سے کہا کہ آپ حاکم (Rulers) نہیں، آپ عوام کے ملازم ہیں، آپ کا سیاست یا سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔
ہم پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اگر قائد ہوتے تو پاکستان بہت سے ممالک خاص طور پر ہندوستان سے بہت سے شعبوں میں آگے ہوتا۔ آج ہمارا ملک قرضدار ہونے کے بجائے دوسروں کو قرضے دیتا۔ ہماری معیشت، تجارت، تعلیمی نظام وغیرہ کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا اور سب سے بڑھ کر ہمارا کردار قائد کی رہنمائی کی وجہ سے مثالی ہوتا۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمارے ملک کو قائداعظم جیسا لیڈر اور رہنما نصیب کرے۔ آمین! رستم علی خان، سابق ڈائریکٹر کے ڈی اے
*********
قائد کی قیادت میں پاکستان ایک مضبوط، متحد اور ترقی یافتہ ملک ہوتا۔ انہوں نے ملک کو اہم اصولوں پر قائم کرنے کیلئے مثالی رہنمائی فراہم کی اور مسلمانوں کو اپنے حقوق اور آزادی کیلئے جدوجہد کرنے کی سرگرمی میں رہبری کی۔ ڈاکٹر جہانزیب علی، کراچی
*********
آج قائد ہوتے تو ایک انصاف، رواداری اور برداشت پر مبنی معاشرہ وجود میں آچکا ہوتا۔ کیونکہ قائد کے نظریات میں آزادی اظہار، تمام مذاہب کا احترام اور میرٹ کی پاسداری نمایاں ہے۔ ہم اپنے مسائل کا حل تحمل، بردباری اور دلیل کے ذریعے نکالتے۔ اپنا محاسبہ ہمارا نعرہ ہوتا۔
کارکردگی ہمارا بہترین بدلہ اور جواب ہوتا۔ جو بات ناپسند ہوتی اسے بھی خندہ پیشانی اور کھلے دل سے سنتے۔ ایک دوسرے کا احساس ہمارے معاشرے کا طرہ امتیاز ہوتا۔ اتحاد، ایمان اور تنظیم ہمارا نعرہ نہیں بلکہ ہمارا عمل ہوتا۔ محمد فہیم قریشی، اسلام آباد
*********
اگر آج ہمارا قائد ہوتا تو پاکستان کا حال بہت بہتر ہوتا۔ کیونکہ صرف راہ حق اور سچ کی بات ہوتی، حکومت میں جو کرپشن کرنے والے لوگ ہیں وہ نہ ہوتے اور ان کی جگہ سب ایماندا اور سچے لوگ ہوتے۔ معراج حسین، ٹنڈو محمد خان
*********
فرضی منظر ناموں پر قیاس آرائیاں کرنا مشکل ہے لیکن اگر محمد علی جناح جنھیں ہم قائداعظم کہتے ہیں، آج زندہ ہوتے تو شاید پاکستان کے سیاسی منظرنامے پر ان کا نمایاں اثر ہوتا۔ پاکستان کیلئے ان کا وژن مساوات، انصاف اور مذہبی آزادی کے اصولوں پر مبنی تھا۔ محمد ہادی محمد رضا، کراچی
*********
اگر آج قائد ہوتے تو پاکستان میں تمام مذاہبت کے لوگ پیار، امن اور اتحاد کے ساتھ رہتے، ہمارے تمام معاملات جھگڑوں اور جنگوں کے بغیر بات چیت سے حل ہوجاتے۔ ایلسا، لاہور
*********
اگر قائداعظم ابھی زندہ ہوتے تو پاکستان کی حالت مختلف ہوتی۔ اگر قائداعظم زندہ ہوتے تو وہ زیادہ ترقی یافتہ، تعلیم یافتہ اور خوشحال ملک بنانے کیلئے کوشش کرتے۔ ان کی قیادت میں ممکنہ طور پر پاکستان میں سیاسی استحکام، اقتصادی تعمیر اور عوام کی خوشی کیلئے بہترین اقدامات لیے جاتے۔ ملک محمد یوسف جیلانی، فتح جنگ
*********
اگر قائد ہوتے آج کا پاکستان اصولوں، اخلاقیات، احتساب اور قانون کی حکمرانی والا ملک ہوتا۔ میری سب سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں۔ عباس آر صدیقی، لاہور
*********
قائد ہوتے تو آج ہمارا ملک جنتِ نظیر ہوتا۔ چلیں اب تک جو ہوا سو ہوگیا، اب وقت ہے آگے کی سوچنے کا کہ ملک کے مسائل کیسے حل کئے جائیں اور ملک کو آگے لے کر کیسے چلنا ہے! نائلہ ظفر، اسلام آباد
*********
اگر آج قائد ہوتے تو ملک میں بدعنوانی نہ ہوتی، اسمگلنگ نہ ہوتی، توانائی چوری نہ ہوتی۔ ملک سقوطِ ڈھاکہ جیسے المیہ سے دوچار نہ ہوتا۔ معاشرے میں بڑھتا عدم توازن نہ ہوتا۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہ ہوتیں، بڑھتی مہنگائی اور توانائی کا بحران نہ ہوتا، عدالتوں میں عدل و انصاف کا بول بالا ہوتا، مذہبی اقدار کی رواداری ہوتی، آپس میں تہذیب و احترام ہوتا۔ نئی نسل کی گمراہی، بدتمیزی، غیرمہذب طرز زندگی، گالی گلوچ کی سیاست اور بے سلیقہ اندازِ گفتگو نہ ہوتا۔ اروما فجر مرزا، پسرور، سیالکوٹ
*********
معذرت کے ساتھ، یہاں تو ہر شخص گلا گھونٹنے کے چکر میں بیٹھا ہے، ہر شخص سوچوں پر پابندی لگا کر بیٹھا ہے۔ ہم تو اپنے پرچم کی جس میں سفید سبز رنگ ہے، کی بے حرمتی کررہے ہیں، حالاں کہ قائد کے دور میں وزیرِ قانون ہندو تھے، وزیرِ خارجہ کا تعلق اقلیتی فرقے سے تھا۔
ان کے قریبی ساتھیوں میں بیشتر عیسائی، ہندو اوردیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات تھیں۔ قائد کا فلاحی ریاست کا تصور ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ آج قائد کے یومِ پیدائش کے موقع پر ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اس ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔ حارث شعیب، راولکوٹ، آزاد کشمیر
*********
قائد اعظم محمد علی جناح ہمارے بانی پاکستان و قومی ہیرو ہیں اگر قائد ہوتے تو پاکستان اسلام اور معیشت کے لحاظ سے دنیا میں سر فہرست ہوتا۔ احسان منصور ضلع ژوب (بلوچستان)
*********
قائد آج زندہ ہوتے تو یقیناً اسرائیلی بربریت دیکھ کر دُکھی ہوتے اور ساری دنیا کے مسلمانوں کے امیدوں کا محور ہوتے۔ بہ حیثیت ایک قانون دان رہنما کے ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی ہوتی۔ مثالی شخصی، جمہوری اور مذہبی آزادی ہوتی، جو شخص خود اصولوں کا پابند رہا ہو وہ بھلا کیسے برداشت کرتا کہ ریاست میں طاقتور اور کمزور میں فرق ہوتا، امیر غریب میں تفریق ہوتی۔ اس لیے مجھے قوی امید ہے کہ آج اگر قائد ہوتے تو ملک ہر شعبے میں خود کفیل اور ایشیا کا تاج ہوتا۔ صلاح الدین خلجی، سابق صدر کوئٹہ چیمبر آف کامرس
*********
اگر قائد کچھ اور سال زندہ رہتے تو اچھی طرزِ حکمرانی، دیانتداری، اتحاد اور نظم و ضبط ہوتا۔ وہ ناصرف پاکستان اور برصغیر بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی وکالت کرتے۔ وہ معاشی ترقی اورسماجی انصاف کا ماڈل بناتے۔ اکرام الرحمٰن، پشاور
*********
اگر قائد زندہ ہوتے تو پاکستان آج ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل ہوتا اور ملک میں کرپشن اور جرائم نہ ہوتے، ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی نہ ہوتی، پاکستان ایک طاقتور ملک ہوتا اور قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا نہ ہوتا۔ محب علی زمان، کراچی
*********
اگر قائد ہوتے تو دو قومی نظریے کو فوقیت حاصل ہوتی، یوں اسلامی تہذیب کو کبھی روندھا نہ جاتا۔ ہماری قوم کی روحانی، اخلاقی، تمدنی، اقتصادی، معاشرتی اور سیاسی زندگی کو کامل ترین نشونما بخشتا۔ اگر قائد زندہ ہوتے تو پاکستان مختلف قومیت کے بجائے ایک پاکستانی قومیت اس کی پہچان ہوتی۔ فرقہ پرستی کے پرچار کے بجائے مسلمانی کو فروغ حاصل ہوتا، غیرمسلموں کو اقلیت کا نہیں برابر شہری ہونے کا نام دیا جاتا۔ شبیر احمد ارمان، کراچی