چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ عدلیہ کے ساتھ اختلاف رکھنا ہر شہری کا حق ہے، لازمی نہیں کہ ہر شہری اتفاق کرے لیکن نظر آئے کہ انصاف ہو رہاہے۔
فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ای کیمپیس کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اکیڈمی میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال دیکھ کر اطمینان محسوس کر رہا ہوں،
انہوں نے کہا کہ خوشی ہے سپریم کورٹ میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے، لوگوں میں لائیو سماعت کے ذریعے یہ اعتماد بڑھتا ہے کہ انصاف ہو رہا ہے، کیسز کی براہ راست سماعت سے دیکھنے والوں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ سول ججز تربیت یافتہ ہوں گے تو اعلیٰ عدالتوں پر دباؤ کم ہو گا، درخواست گزاروں کا پہلا واسطہ سول ججز سے پڑتا ہے، سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی سماعت لائیو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی رابطے کا بہترین ذریعہ ہے، قانون کے طالبعلم براہ راست سماعت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ماحولیات کا تحفظ وقت کی ضرورت ہے، کیسز کی سماعت کے دوران جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے وسائل کی بچت ممکن ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ عوامی اہمیت کے کیسز سپریم کورٹ سے براہ راست نشر ہوئے، یہ عمل انصاف کے نظام میں مزید شفافیت لائے گا، غیر سنجیدہ قانونی چارہ جوئی روکنے کے لیے ایسا کرنا ہو گا کہ سب کی جانب ایک جیسا معیار ہو۔