• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

‎ان دنوں ہمارے میڈیا میں اس نوع کی خبریں چھائی ہوئی ہیں ’’سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی ختم کردی، نواز شریف پر نااہلی کی آخری رکاوٹ بھی ختم ہوگئی، فیصلہ خوش آئند، عدالتی ناانصافی کا سیاہ باب ختم ، پارلیمان کی بالادستی کو مان لیا گیا۔ پی ٹی آئی کے 76فیصد کاغذات منظور، لیول پلیئنگ فیلڈ نہ دینے کے الزامات بے بنیا د، سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن نے جواب جمع کروا دیا، عمران، بشری پر فرد جرم عائد، بانی پی ٹی آئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں بھی گرفتار جیل میں توشہ خانہ کیس اور 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت، بانی پی ٹی آئی نے اعتراف کیا کہ اکانومسٹ میں شائع مضمون اس نے نہیں لکھا ڈکٹیٹ کروایا ہے۔‎پاکستان کی مو خر ادائیگی پر ایک ارب ڈالر سعودی آئل فیسیلیٹی کی درخواست، متحدہ عرب امارات سے 2ارب ڈالر کے ذخائر کورول اوور کرنے کی بھی درخواست دے دی وغیرہ ‘‘‎بندہ سوچ میں پڑجاتا ہے کہ ان ہیڈ لائنز کی آج سے پانچ برس بعد کیا اہمیت ہوگی ؟پانچ برس قبل بھی ہم انہی دائروں میں گھوم رہے تھے جب اس نوع کی خبریں آئی تھیں کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو تاحیات نااہل کردیا ،پاناما میں کچھ نہیں ملا تو اقاما میں دھر لیا گیا کہ آپ نے اپنے بیٹے سے وہ تنخواہ کیوں نہیں لی جو بنتی تھی۔تب سپریم جوڈیشری کے ان فیصلوں پر ہمارے طبلہ نواز خوشی کے شادیانے بجاتے پائے جاتے تھے۔‎اس نوع کی لایعنی باتوں میں الجھنے کی بجائے بندہ انٹرنیشنل ریلیشن یا ایشوز کی طرف جاتا ہے ۔ ‎ہمارے برادر ملک بنگلا دیش میں شیخ مجیب الرحمن کی سپتری شیخ حسینہ تسلسل کے ساتھ چوتھی مرتبہ اور مجموعی طور پر پانچویں مرتبہ بنگلادیش کی وزیر اعظم منتخب ہوگئی ہیں اگرچہ ان کی پاپولیریٹی کے خوف سے سابقہ اسٹیبلشمنٹ کی نمائندہ ایک پارٹی نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا، اس کے باوجود اکتالیس فیصد سے زائد ووٹ کاسٹ ہوگئے، 100سو فیصد ووٹ تو کبھی کاسٹ ہوئے ہی نہیں بہتر ہوتا اگر بیگم خالدہ ضیاء کی پارٹی بائیکاٹ نہ کرتی لیکن اس امر میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم شیخ حسینہ نے اپنے ملک و قوم کی پیہم جو خدمت کی اور عالمی برادری میں اسے جو باوقار مقام دلایا ہے اس کے کارن وہ آج بھی بنگلادیش کی سب سے پاپولر شخصیت ہیں انہیں یہ مقبولیت کس طرح حاصل ہوئی؟در اصل انہوں نے اپنے ملک میں مذہبی جنونیت کو لگام ڈال رکھی ہے اس کی تفصیلات بیان کرنے درویش کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔تو کیا پھر انڈیا اور بی جے پی نے اپنی قوم کو سربلند کرنے کیلئے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں ان پر کھلے بندوں بات ہوجائے، نہیں جی رہنے دیں! لہٰذا لوٹ کر واپس اپنی قومی خبروں پر آجاتے ہیں ہم نے اپنے تیس مار خاں قیدی نمبر 804کا نام لینا ہے نہ ذکر کرنا ہے اور بیان حلفی دیتے ہیں کہ ہمارا 9مئی کی بغاوت یا اسکے ماسٹر مائنڈ سے قطعی کوئی تعلق واسطہ نہیں، جن لوگوں نے ہمارے سیکورٹی سسٹم پر حملے کیے، ہماری مقدس عسکری تنظیم میں بغاوت پھیلانے کی ملک دشمنی پر مبنی واردات کرڈالی ،ہمارے جناح ہاؤس کا تقدس پامال کیا ،ان کیلئے تو نواب کالا چھوڑ کالا پانی کی سزا بھی کم ہے،ہم بنیان ِ مرصوص کی طرح اپنی مسلح فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں اس امید کے ساتھ کہ 8فروری کو اس ملک کی تقدیر بدلنے جارہی ہے جس طرح انڈیا اور بنگلادیش میں ایک نوع کا جمہوری تسلسل جاری و ساری ہے۔ شیخ حسینہ صاحبہ کی طرح پرائم منسٹر مودی کی تیسری واضع کامیابی دکھائی دے رہی ہے، اسی طرح پاکستان میں نواز شریف کی چوتھی فتح بھی روز ِ روشن کی طرح عیاں ہے لیکن طاقتوروں کی خدمت میں صرف اتنی التماس ہے کہ اب جو بھی جمہوری حکومت آئے اسے اعتماد کے ساتھ پوری ٹرم کیلئے چلنے دیا جائے تاکہ ملک و قو م کو وہ استحکام نصیب ہو جو پچیس کروڑ بدنصیبوں کے دکھوں کا مداوا کرے ہماری سسکتی معیشت کو نئی زندگی ملے ہماری نئی نسلیں یہاں سے بھاگنے کی بجائے عزت و قار کے ساتھ یہاں رہ سکیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین