• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حسّاس اداروں کی سیکورٹی پر مامور عملے کی نماز کا مسئلہ

تفہیم المسائل

سوال: حسّاس اداروں کے قائم سیکورٹی چیک پوسٹ پر ایک اہلکارتنہا صبح 8تا5 بجے ڈیوٹی دیتا ہے، اس کے بعد ڈیوٹی بدلتی ہے اور دوسرے اہلکار کے ساتھ بھی ڈیوٹی کی یہی کیفیت ہوتی ہے، اس کے لیے اپنی جگہ چھوڑنا ممکن نہیں ہے ،اس دوران جن نمازوں کا وقت آتا ہے ، اس میں نماز کی ادائیگی اور وضو کرنے کے لیے کیاحکم ہے ، کیا تیمم کرکے اشارے سے نماز پڑھے ،اگر تیمم کرکے اشارے سے نماز پڑھتاہے ،تو کیا نماز واجب الاعادہ ہوگی ؟(محمد ابراہیم، کراچی)

جواب: دشمن کا خوف ہوتو یہ رخصت ہے کہ تیمم کرے اور اشارے سے نماز پڑھ لے، بعد میں اعادہ کرے ، اس مسئلے کی نظیر کچھ اس طرح سے ہے ، علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’دار الحرب میں ایسا قیدی جسے کافر وضو اور نماز سے روکتے ہیں ،تو وہ تیمم کرے اور اشارے سے نماز اداکرے ، پھر بعد میں جب وہ آزاد ہو تو اس کا اعادہ کرے ، اسی طرح وہ شخص ،جسے (دشمن نے) دھمکایاہو :اگر وضو کیا قید کرادوں گا یا قتل کردوں گا ،پس وہ شخص تیمم کرکے (نماز پڑھ لے) پھر اعادہ کرے ،جیساکہ ’’فتاویٰ قاضی خان میں ‘‘ میں ہے،(فتاویٰ عالمگیری جلد1،ص:28)‘‘۔

علامہ علاء الدین حصکفی حنفی جوازِ تیمم کے اسباب کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ترجمہ:یا دشمن مثلاً: سانپ یا آگ کی وجہ سے جانی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو،خواہ کسی فاسق یا قرض خواہ کی طرف سے نقصان کا اندیشہ ہو ، یا مالی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو ،خواہ مالِ امانت ہی کیوں نہ ہو (تو ان صورتوں میں تیمم کرکے نماز پڑھنا جائز ہے)پھر اگر خوف دشمن کی دھمکی کی وجہ سے ہو تو(خوف ختم ہونے کے بعد)نماز کا اعادہ کرے گا ورنہ نہیں،(درمختار،جلد1،ص:233-34)‘‘۔

علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’الخلاصہ‘‘ وغیرہ کتبِ فقہ میں مذکور ہے:قیدی کو اگر دشمن نے وضو کرنے اور نماز پڑھنے سے روک دیا ہو تو وہ تیمم کرکے اشارے سے نماز ادا کرے گا اور پھر نماز دہرائے گا ، اُنہوں نے اشارے سے نماز پڑھنے کی قیداس لیے لگائی کیونکہ اُسے نماز سے بھی روک دیا گیا ہے ، پس اگر اسے صرف وضو سے روکا گیا ہو تو وہ رکوع اور سجدہ کرکے نماز ادا کرے گا ،(حاشیہ ابن عابدین شامی ، جلد1،ص:235)‘‘۔لیکن ایک اسلامی ملک میں ایسی نوبت آنا مقامِ افسوس ہے، ایسے حساس ادارے کے مُجاز افسروں پر لازم ہے کہ وہ سیکورٹی ڈیوٹی پر مامور عملے کے لیے نمازوں کے اوقات میں فراغت دینے والے (Reliever)متبادل فرد کا انتظام کریں، کیونکہ یہ ایک دو نمازوں کا اتفاقی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ ایک مستقل نظام کا مسئلہ ہے، تاہم اگر کبھی ناگزیر طور پر ایمرجنسی میں ایسی صورتِ حال پیداہوجائے تو تیمم کرکے اشارے سے نماز پڑھ لے اور بعد میں فرصت ملنے پر وضو کرکے اعادہ کرلے اور اسی نماز کے دوران کوئی خطرہ درپیش ہوجائے ،تو عذر کی بناء پر نماز توڑ بھی سکتے ہیں ، خطرہ زائل ہونے کے بعد دوبارہ پڑھے ۔( واللہ اعلم بالصواب )