• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں کراچی میں البرکہ بینک نے فیملی بزنس کے فوائد، نقصانات اور وراثتی فیملی بزنس پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا جس کے اسپیکر اسلامک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سیکریٹری جنرل اور میرے دوست یوسف خلاوی تھے جو فیملی بزنس پر کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ تقریب میں البرکہ بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاطف حنیف، پاکستان کے بڑے گروپس کے مالکان میاں عبداللہ، طارق رفیع، فاروق غریب، اظہر حمید، اشرف مکاتی، شاہد سورتی، ہارون قاسم، شہباز یاسین ملک، عارف حبیب، زبیر طفیل، میں اور میرے بھائی اشتیاق بیگ کے علاوہ دیگر بڑی کمپنیوں کے مالکان نے بھی شرکت کی۔

قارئین! کسی فیملی کے دو یا دو سے زائد ممبران پر مشتمل بزنس جس کی اکثریت اور ملکیت فیملی کے پاس ہو، فیملی بزنس کہلاتا ہے۔ فیملی بزنس دنیا کا سب سے پرانا بزنس ماڈل ہے اور امریکی معیشت کا بڑا حصہ فیملی بزنس پر مشتمل ہے جس میں کئی فارچیون 500 کمپنیاں بھی شامل ہیں جو امریکی GDP کا 50 فیصد ہیں۔ فیملی بزنس میں شوہر، بیوی، بچے، والدین، بہن بھائی اور قریبی عزیز و اقارب شامل ہوتے ہیں اور کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز پر نمائندگی کرتے ہیں۔ان کمپنیوں کو چلانے کیلئے فیملی ممبرز کے علاوہ باہر سے پروفیشنلز بھی رکھے جاتے ہیں لیکن کمپنی کا کنٹرول سینئر فیملی ممبر کے پاس ہوتا ہے۔ دنیا میں سب سے پرانا فیملی بزنس Hoshi Ryckan ہے جو جاپان میں 46نسلوں سے کامیابی سے چل رہا ہے لیکن زیادہ تر فیملی بزنس تیسری نسل کے بعد تنازعات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ میں نے اور میرے بھائی اشتیاق بیگ نے تقریباً 40 سال قبل دبئی میں فیملی بزنس شروع کیا۔ اللہ تعالیٰ نے بزنس میں ترقی دی اور ہم نے اپنی محنت کی کمائی پاکستان میں مختلف صنعتوں اور منصوبوں میں لگائی جبکہ ہمارے بچوں نے بیرون ملک سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے پاکستان میں فیملی بزنس جوائن کیا۔ والدہ محترمہ کی یہ خواہش تھی کہ فیملی میں اتفاق رہے کیونکہ اتفاق میں برکت ہے، وہ کہتی تھیں کہ ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں اور ہم نے والدہ کی اس خواہش پر ہمیشہ عمل کیا۔ ہمارے بچوں کے فیملی بزنس جوائن کرنے کے بعد میری خواہش تھی کہ میں اپنی زندگی میں اپنا ایک فیملی بزنس منشور مرتب کروں جس میں فیملی بزنس کے تمام اصول ہوں تاکہ تنازعات پیدا نہ ہوں۔ فیملی بزنس میں وفاداری، فوری فیصلے، کفایت شعاری، باہمی تعاون، ویژن اور جذباتی لگائو ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ کی فورڈ موٹرز کمپنی، کرائسلر اور جی ایم موٹرز کے مقابلے میں فیملی بزنس ہونے کی وجہ سے مشکلات سے نکل آئی۔ فیملی بزنس کے نقصانات میں وارث کا انتخاب، اقرباء پروری، فیملی تنازعات، نااہل فیملی ممبرز کی تعیناتی ہے۔ بھارتی گروپ ریلائنس کے مکیش اور انیل امبانی کے تنازعات اس کی مثال ہے۔ فیملی بزنس میں اکثر وراثت کا پلان نہیں ہوتا کیونکہ مالکان کیلئے یہ ماننا مشکل ہوتا ہے کہ وہ ایک دن دنیا میں نہیں ہونگے جس سے فیملی تنازعات جنم لیتے ہیں جس کی وجہ سے پرانے بڑے فیملی بزنس ٹوٹتے نظر آئے ہیں لہٰذا فیملی بزنس کو کامیابی سے چلانے کیلئے فیملی بزنس آئین اور وراثت کا پلان نہایت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ایک ہولڈنگ کمپنی یا ٹرسٹ بنائی جائے جو فیملی بزنس کے آئین پر عملدرآمد کرائے۔ منافع کی تقسیم کے اصول پہلے سے وضع ہوں کہ منافع کا کتنا فیصد کمپنی میں دوبارہ سرمایہ کاری اور کتنے فیصد آپس میں تقسیم کیا جائے گا۔ پروفیشنلز، سی ای اوز، چارٹرڈ اکائونٹینٹ وغیرہ کو بااختیار بنایا جائے اور سفارشات اور تجاویز کو اہمیت دی جائے۔ فیملی ممبرز کے آپس کے تنازعات سے اسٹاف گروپوں میں تقسیم ہوجاتا ہے جو مینجمنٹ پر منفی اثر ڈالتا ہے لہٰذا فیملی تنازعات فیملی میں ہی طے کئے جائیں اور انہیں بزنس سے دور رکھا جائے۔ فیملی بزنس میں اکثر تنازعات نوجوان فیملی ممبرز کی شادیوں کے بعد جنم لیتے ہیں اور علیحدہ بزنس کا تقاضا کیا جاتا ہے۔

یہاں میں قارئین سے اپنا ذاتی تجربہ شیئر کرنا چاہوں گا کہ کس طرح ہم بھائیوں نے فیملی بزنس کو 40 سال سے ساتھ رکھا۔ میرے نزدیک فیملی بزنس میں دلوں کو وسیع رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ ہماری کمپنی کو ایکسپورٹ کارکردگی پر گزشتہ 16 سال سے صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان نے FPCCI اسپیشل میرٹ ٹرافی ایوارڈ دیا جسے وصول کرنے کیلئے میں نے 8 بار اپنے چھوٹے بھائی اشتیاق بیگ جو بیگ گروپ کے وائس چیئرمین بھی ہیں، کو نامزد کیا جبکہ 8 بار میں نے بحیثیت چیئرمین یہ ایوارڈ خود وصول کیا تاکہ بھائیوں اور ان کی اولادوں میں احساس محرومی پیدا نہ ہو۔ بزنس میں بیرون ملک دورے معمول کی بات ہیں جس کیلئے زیادہ تر اشتیاق سفر کرتے ہیں جبکہ میں پاکستان میں رہنا پسند کرتا ہوں۔ بزنس میں ہم نے علیحدہ علیحدہ ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں لیکن اہم امور، توسیع، نئی سرمایہ کاری اور دیگر اہم پالیسی امور پر مشاورت اور اجتماعی فیصلے ہوتے ہیں۔ ہم نے کمپنی میں ذاتی اور کمپنی کے اخراجات کے بارے میں اتفاق کیا ہوا ہے کہ کون سے اخراجات کمپنی دے گی اور کون سے اخراجات ذاتی ہونگے۔ ہمارے گھر ساتھ ساتھ ہیں لیکن گارڈن مشترکہ ہے۔ نئی نسل کے بزنس جوائن کرنے کے بعد اکثر چھوٹی چھوٹی باتوں سے تنازعات جنم لیتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ان امور پر پہلے سے واضح پالیسی بنالی جائے۔ فیملی بزنس کے فوائد بے شمار ہیں۔ ہمارا کلچر جوائنٹ فیملی ہے جس میں ہمیں بزرگوں کیساتھ رہنا سکھایا جاتا ہے۔ بچے تعلیم حاصل کرنے کے بعد انکے بزنس کا حصہ اور خاندان کا سہارا بنتے ہیں لہٰذا ہمیں فیملی بزنس کی افادیت کو ذہن سے نہیں نکالنا چاہئے۔ موجودہ دورکے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں فیملی بزنس میں سیفٹی والز لگانے ہوں گے تاکہ تنازعات کو روکا جاسکے جس کیلئے فیملی بزنس آئین اور وراثت کا پلان نہایت ضروری ہے۔

تازہ ترین