وکلاء کی دو بڑی تنظیمیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں سامنے آگئیں۔
اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس میں بار عہدیداروں نے کہا کہ پی ٹی اے اور ایف آئی اے چیف جسٹس کے خلاف مہم پر خاموش تماشائی نہ بنے۔
وائس پریذیڈنٹ پاکستان بار کونسل ہارون الرشید نے کہا کہ پی ٹی آئی کو لانے والی طاقتوں نے ہی اسے واپس بھیجا، پاکستان جمہوری ملک تھا لیکن ڈکٹیٹر شپ نے بھی لوہا منوایا، پی ٹی آئی کے سربراہ جمہوری نہیں تھے تو اسے تحریک عدم اعتماد سے گھر بھیجا گیا۔
ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی قانونی سقم ہے تو بتائیں، پی ٹی آئی نے اپنے ہی اراکین کو انٹر اپارٹی انتخابات میں حصہ لینے سے روکا، بندیال دور میں پی ٹی آئی کے حق میں فیصلے ہوتے تھے تو یہ نعرے لگاتے تھے، وکلاء اور قوم سے التماس ہے کہ تنقید فیصلے پر کریں ججز کی تضحیک نہ کریں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے صدر شہزاد شوکت نے کہا کہ ہم ججز کے ساتھ کھڑے ہیں، ملک میں ججز کے خلاف مہم جوئی کی بدقسمت روایت چل پڑی ہے، فیصلے پر تنقید کرنے کے بجائے ججز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، سپریم اور پاکستان بار سمیت وکلاء ججز پر تنقید برداشت نہیں کریں گے۔
شہزاد شوکت کا کہنا ہے کہ ججز کی شخصیات کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، جب فیصلے میں درج ہے کہ انتخابات نہیں کرائے تو کرانے چاہیے تھے۔
چیف جسٹس کیخلاف مہم کی پُرزور مذمت کرتے ہیں: حسن رضا پاشا
حسن رضا پاشا کا کہنا ہے کہ جس عدالت سے ریلیف لینا ہے اس کے بارے الفاظ کے چناؤ میں محتاط ہونا چاہیے، سینئر وکلاء کی جانب سے بلاوجہ تنقید کو بار کونسلز برداشت نہیں کریں گی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مہم کی پُرزور مذمت کرتے ہیں، سپریم کورٹ تنقید کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کا ذاتی طور پر دفاع نہیں کررہے،بطور ادارہ دفاع کر رہے ہیں، قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جب ریفرنس آیا تھا تب بھی بار کونسلز ان کے ساتھ کھڑی تھیں، بار کونسلز پہلے بھی درست سمت پر تھیں، اب بھی وقت ثابت کرے گا کہ درست سمت پر ہیں، عدالت سے حقائق چھپائیں تو پھر اس کی سزا سخت ہوتی ہے، جب قانون ہے کہ 5 سال بعد انٹرا پارٹی انتخابات کرانے ہیں تو کرانا ہوں گے۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار سید قلب حسن نے کہا کہ جو بھی فیصلے ہو رہے ہیں وہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے، اب تو فیصلے چیمبرز میں نہیں ہو رہے، اپنے خلاف فیصلے ہونے پر ججز کے خلاف مہم چلانے کا سلسلہ رکنا چاہیے۔
صحافی نے صدر سپریم کورٹ بار سے سوال کیا کہ کیا بلّے کے انتخابی نشان کے بغیر انتخابات شفاف ہوں گے؟
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شہزاد شوکت نے کہا کہ یہ ایک مشکل سوال ہے، ایک سیاسی جماعت انتخابات میں بغیر انتخابی نشان جا رہی ہے، انتخابات میں حصہ لینے سے نہیں روکا جا رہا، حق آزادی رائے اور غیرضروری تنقید، الزامات اور جھوٹ میں فرق ہے۔