ایک چینی ایڈورٹائزنگ کمپنی نے ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے کا ایک انوکھا طریقہ اختیار کیا، کمپنی کے دفاتر کو دور دراز کے پہاڑی مقام پر منتقل کردیا تاکہ ملازمین کو بلا کسی معاوضے کی ادائیگی کیے نکالا جاسکے۔
اس حوالے سے سابق ملازمین نے الزام لگایا کہ مذکورہ بالا کمپنی نے ایسا اس لیے کیا کہ ملازمین کو نکالنے کے لیے انہیں معاوضے کی رقم ادا نہ کرنا پڑے اور ملازمین خود ہی تنگ آکر چلے جائیں۔
بتایا جاتا ہے کہ چین کے صوبے شانگژی کے شیان شہر کے ڈاؤن ٹاؤن میں قائم یہ ایڈورٹائزنگ کمپنی ملازمین کو بنا معاوضے کے نوکری سے نکالنا چاہتی تھی۔
اس مقصد کے لیے کمپنی نے یہ انتہائی حربہ استعمال کیا کہ دفاتر ایک دیہی پہاڑی علاقے میں منتقل کردیا جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت محدود تھی۔
ایک سابق ملازم کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نئی جگہ پر جانے کےلیے انہیں دو گھنٹے سفر کرنا پڑتا اور صرف ایک بس ہر تین گھنٹے بعد چلتی تھی جس کے بعد آفس پہنچنے کے لیے پہاڑ پر تین کلومیٹر پیدل چلنا پڑتا، جبکہ ٹیکسی کا کرایہ آٹھ ڈالر تھا۔
نئی جگہ پر بنیادی سہولتیں بھی نہ تھیں اور خواتین پبلک ٹوائلٹ کے لیے ایک قریبی گاؤں جاتیں، جہاں آوارہ کتوں کی بہتات تھی۔
اس صورتحال پر لوگوں نے متعدد شکایت کی لیکن انتظامیہ نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا، جس کے بعد مجبور ہوکر 20 میں سے 14 ملازمین نے جاب چھوڑ دی۔
تاہم لوگوں کے نوکری چھوڑتے ہی کمپنی واپس اپنی پرانی جگہ پر واپس چلی گئی۔ جب یہ معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو کمپنی نے اسکی تردید کی اور سابق ملازمین کو قانونی کارروائی کی دھمکی دی۔