• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فائل فوٹو
فائل فوٹو

من پسند نوکری کے متلاشی افراد کو ماہرین نے ’جاب انٹرویو‘ کے دوران چند ضروری باتوں کا خیال رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔

یہاں ایک نظر’جاب انٹرویوز‘ کے دوران امیدوار کی جانب سے ہونے والی ان غلطیوں پر ڈال لیتے ہیں جن کی وجہ سے انٹرویو لینے والے کو مایوسی ہو سکتی ہے۔

1- جاب کے امیدوار کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ بالکل نہیں کہنا چاہیے کہ’میں سب کچھ کرسکتا ہوں‘ بلکہ اپنی کسی مخصوص صلاحیت کے بارے میں بتانا چاہیے جس سے وہ کمپنی کو بہترین اور پر جوش انداز میں فائدہ پہنچا سکتا ہو۔

2- کبھی بھی انٹرویو لینے والے سے یہ سوال نہیں پوچھنا چاہیے کہ’آپ کی کمپنی کیا کرتی ہے؟‘ کیونکہ اس طرح اسے لگے گا کہ امیدوار نے انٹرویو دینے کے لیے آنے سے پہلے کمپنی کے بارے میں کوئی تفصیلات جاننے میں دلچسپی نہیں لی۔

3- امیدوار کو جاب انٹرویو میں یہ بھی کبھی نہیں کہنا چاہیے کہ’مجھ میں کوئی کمزوری نہیں ہے‘ کیونکہ کسی بھی انسان کا کامل ہونا ناممکن ہے اس لیے جاب انٹرویو کے دوران اپنے اندر جو بھی کمزوری ہو اسے تسلیم کرتے ہوئے بہتری کی کوشش کے عزم کا اظہار کرنا چاہیے۔

4- کبھی بھی انٹرویو کے دوران اپنے پچھلے ’باس‘ اور ’نوکری‘ کے بارے میں سخت منفی جذبات کا اظہار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ایسا کرنا پیشہ ورانہ تعلقات کو برقرار رکھنے اور تنازعات کو سنبھالنے کی صلاحیت میں کمی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اس طرح جاب انٹرویو میں کامیابی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

5-  انٹرویو کے دوران کسی بھی چیز کے بارے میں سیکھنے کی خواہش کا اظہار کیے بغیر یہ لاعلمی کا اظہار کرنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ کمپنیوں کو اپنے کام کے لیے ایسے ملازمین کی تلاش ہوتی ہے جو ضرورت پڑنے پر کسی بھی مسئلے کو آزادانہ طور پر حل کر سکیں۔

6- امیدوار کو انٹرویو میں پوچھے گئے کسی بھی سوال کے جواب میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ’آپ اس بارے میں میری سی وی میں پڑھ سکتے ہیں‘ کیونکہ یہ بات سن کر انٹرویو لینے والے کو محسوس ہوگا کہ امیدوار کو اپنے بارے میں مزید کوئی تفصیلات بتانے میں دلچسپی نہیں ہے۔

7- انٹرویو کے دوران امیدوار کو یہ سوال بھی نہیں پوچھنا چاہیے کہ’مجھے معاوضہ کب سے ملنا شروع ہوگا؟‘ کیونکہ اس سوال سے یہ ظاہر ہوگا کہ امیدوار صرف پیسے کمانے کے لیے نوکری کرنا چاہتا ہے جبکہ کمپنیاں اپنے لیے ایسے امیدوار چاہتی ہیں جوکہ ان کے مشن اور وژن کا خیال رکھیں۔

خاص رپورٹ سے مزید