آپریشن مرگ بر، سرمچار پر پاکستان نے ایران کو جواب دے دیا۔
دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان نے آج صبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانا بنایا ہے۔
پاکستان کی جانب سے اس انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کو آپریشن مرگ بر، سرمچار کا نام دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سیستان میں انٹیلی جنس بیسڈ پاکستانی آپریشن میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق سنگین خدشات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے ہیں۔
’پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا‘
دفترِ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے، آج کی کارروائی کا واحد مقصد پاکستان کی اپنی سلامتی اور قومی مفاد کا حصول تھا، پاکستان کی سلامتی اور قومی مفاد کےحصول پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
ترجمانِ دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان چند سال سے ایران سے رابطوں میں بار بار دہشت گردوں کے بارے میں آگاہ کرتا رہا ہے، دہشت گرد ایران کے حکومتی عمل داری سے محروم علاقوں میں مقیم تھے۔
’پاکستان دہشتگردوں کے ٹھکانوں سے متعلق خدشات کا اظہار کرتا رہا ہے‘
ترجمان کے مطابق کارروائی پاکستان کے تمام خطرات کے خلاف قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کا غیر متزلزل عزم ہے، پاکستان کئی سال سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے متعلق سنگین خدشات کا اظہار کرتا رہا ہے۔
دفترِ خارجہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یہ کارروائی اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے، اس پیچیدہ آپریشن کی کامیابی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے، پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔
دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کو برقرار رکھتا ہے، یو این چارٹر اصولوں میں رکن ممالک کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری شامل ہے۔
’پاکستان کبھی اپنی خود مختاری چیلنج کرنیکی اجازت نہیں دیگا‘
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کبھی اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا، ایران برادر ملک ہے اور پاکستانی عوام ایرانی عوام کے لیے عزت اور محبت رکھتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیشہ دہشت گردی سمیت مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بات چیت اور تعاون پر زور دیا، آئندہ بھی مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی نور نیوز کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔
گزشتہ روز دفترِ خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی ناظم الامور کو وزارتِ خارجہ طلب کیا تھا۔
دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خود مختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں جس کی ذمے داری ایران پر ہی عائد ہو گی۔