کہتے ہیں جسے اللّٰہ رکھے اسے کون چکھے، یہ محاورہ ایک برازیلین شہری پر اس وقت درست ثابت ہوگیا جب وہ اپنے سر میں لگی گولی سے 4 دن تک لاعلم رہا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برازیلین شہری 21 سالہ میٹیوس فاشیو سال نو کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب میں موجود تھا، اس دوران اس نے اپنے سر میں ایک بہت زور دار آواز محسوس کی۔
سر پر خون آنے کے بعد وہاں موجود ڈاکٹر نے اس کی انجری کو دیکھا اور امکان ظاہر کیا کہ یہ خون ان کے سر پر پتھر لگنے کی وجہ سے نکالا ہے۔
فاشیو نے اسی ڈاکٹر کی مدد سے اپنے سر سے آنے والے خون کو روکنے کی کوشش کی اور اسی وقت واپس پارٹی کو انجوائے کرنا شروع کردیا جبکہ اگلے روز 300 کلومیٹر تک گاڑی چلا کر واپس یوئز ڈی فورا نامی شہر میں اپنے گھر پہنچ گیا۔
چار دن گزر جانے کے بعد میٹیوس فاشیو کو ایسا محسوس ہونے لگا جیسے انہیں فالج کا دورہ آیا ہے اور وہ اپنے ایک ہاتھ کی حرکت میں کمی محسوس کرنے لگا۔ وہ فوراً قریبی اسپتال گیا اور وہاں موجود ڈاکٹر کو سر پر لگے "پتھر" کے بارے میں بتایا۔
ڈاکٹر نے اس کے سر کا سی ٹی اسکین کرنے کا کہا جس کی رپورٹ نے ڈاکٹر اور مریض دونوں کو چونکا کر رکھ دیا۔ سی ٹی اسکین کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ میٹیوس کے سر پر پتھر نہیں لگا تھا بلکہ گولی لگی جو سر میں پیوست ہوگئی۔
ڈاکٹرز نے ایک حساس آپریشن کرکے اس کے سر سے اس گولی کو نکال لیا۔
میٹیوس کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیٹے کے سر میں گولی دیکھ کر ڈاکٹرز اور نرسز کو یقین نہ آیا، ان کے سامنے ایک ایسا شخص موجود تھا جس کے سر میں گولی لگی ہوئی ہے، جو چار روز گزرنے کے بعد ان کے سامنے آیا لیکن اس نے اپنے سر میں کوئی خرابی محسوس نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا بیٹے کو نئی زندگی ملی ہے اور ہم اس کی خوشیاں مناسکتے ہیں۔