نیوزی لینڈ میں قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی جس قدر مایوس کن رہی، کسی لاگ لپیٹ کے بغیر اس کے حقیقی اسباب کا تعین اور ان کا ازالے کی خاطر تمام مطلوبہ اقدامات کا عمل میں لایا جانا کھیلوں کے میدان میں پاکستان کی شاندار روایات کی بحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ پانچ میچوں کی اس سیریز میں سے چار میں رسوا کن شکست قومی ٹیم کا مقدر بنی جبکہ آخری میچ میں بھی ہمارے بلے باز بری طرح ناکام رہے تاہم بالروں کی بہتر کارکردگی فتح کا سبب بن گئی جنہوں نے پوری مہمان ٹیم کو اٹھارہویں اوور میں پویلین واپس پہنچادیا۔ قومی ٹیم کی اس ناقابل فہم حد تک خراب کارکردگی کے تناظر میں ڈائریکٹر قومی کرکٹ ٹیم محمد حفیظ کا یہ بیان وقت کے تقاضے سے پوری طرح ہم آہنگ ہے کہ وطن واپسی پر وہ دورہ نیوزی لینڈ میں شکست کی وجوہات پر سچ قوم کے سامنے رکھیں گے ۔ذرائع کے مطابق ٹیم ڈائریکٹر پریس کانفرنس منعقد کرکے ان تمام اسباب کی وضاحت کریں گے جو ٹیم کی ناقص کاکردگی کی وجہ بنے۔ محمد حفیظ بتائیں گے کہ دورہ نیوزی لینڈ میں کھلاڑیوں پر جرمانے کیوں لگائے، رزلٹ مثبت کیوں نہ آئے، بڑے کھلاڑیوں کے نمبر تبدیل کیوں کیے،کس کو آرام دیا کس کو ڈراپ کیا؟ سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کا جیو نیوز کے پروگرام میں یہ کہنا بھی اہمیت کا حامل ہے کہ پچھلے چھ ماہ قومی کرکٹ کیلئے اچھے نہیں رہے اور یہ کہ کسی کو بھی تین یا چھ ماہ کیلئے تعینات نہیں کرنا چاہیے۔اسی پروگرام میںپاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری انتظامی کمیٹی کے رکن مصطفیٰ رمدے کا یہ شکوہ بھی تحقیق طلب ہے کہ ذکا اشرف نے اپنے دور میں انتظامی کمیٹی کو سائیڈ لائن کیا ، کمیٹی سے کوئی فیصلہ شیئر نہیں کیا جاتا تھا۔ بورڈ میں دس ماہ سے ایڈہاک ازم اور ون مین شو چلتا رہا ہے۔ امید ہے کہ ذمے دار اداروں کی جانب سے بہتر اقدامات پر توجہ دی جائے گی اور یوںنیوزی لینڈ میں شکست قومی کرکٹ کو درپیش مسائل کے سدباب اور معیاری کھیل کے فروغ کا سبب بنے گی۔