پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کارکن سمجھتے ہیں کہ مشکل دن ختم ہوگئے ہیں، میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بنے تو وہ انتقام لیں گے جس کا کسی کو اندازہ نہیں۔
چنیوٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو ووٹ سے چوتھی بار وزیر اعظم بنانے والے کی سازش کو ناکام بنا دیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں ان کو جانتا ہوں ان کے دل میں نفرت اور بغض ہے، اگر میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بنے تو جو انتقام وہ لیں گے کہ یاد رکھیں گے۔ میاں صاحب کا پہلا اور دوسرا دور کسی آمریت سے کم نہیں تھا۔
انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی انتقام کی سیاست نہیں کی، بینظیر بھٹو انتقام لینے کی بجائے غریب عوام کے مسائل حل کرنا چاہتی تھیں، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ آصف زرداری جب ملک کے صدر بنے تو کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہر دور کا ظلم برداشت کیا، جیالوں نے آمر ضیاء کا ظلم برداشت کیا، نواز شریف کے پہلے اور دوسرے دور کا ظلم برداشت کیا جو آمر کے دور سے کم نہیں تھا۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ مقابلہ تیر اور شیر کے درمیان ہے، اپنے ووٹ کی طاقت سے ان کی سازش ناکام بنا سکتے ہو۔ 2024 ہے، بار بار آنے والوں کے بجائے اب نئے چہروں کو موقع دیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تاریخی معاشی بحران سے گزر رہا ہے، بےروزگاری، غربت بڑھتی جارہی ہے ایسے حالات تاریخ میں نہیں دیکھے، ایک طرف معاشی بحران ہے دوسری طرف معاشرے میں بحران پیدا کیا گیا ہے۔ پرانے سیاستدان نفرت اور تقسیم کی سیاست کر رہے ہیں، اس نفرت اور تقسیم کی سیاست سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک نئی سوچ اور سیاست لانی ہوگی، آپ سے یہ نہیں کہتا کہ میرے مخالف کو برا بھلا کہیں، آپ سے یہ نہیں کہتا کہ نفرت و تقسیم کی سیاست کریں، آپ اپنے منشور اور نظریے پر سیاست کریں۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میرا وعدہ ہے کہ ہم پاکستان کے عوام کی آمدنی میں اضافہ کریں گے اور آمدنی دگنی کریں گے۔ غریبوں اور مستحق لوگوں کو 300 یونٹ تک بجلی مفت دلواؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ کے سیلاب متاثرین کےلیے ہاؤسنگ اسکیم شروع کی ہے، پنجاب میں سیلاب آنے پر یہاں کی حکومت نے آپ کو کبھی گھر بنا کر دیا ہے؟
انکا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم بناتے ہو تو کسی سے انتقام نہیں ہوگا، نفرت کی سیاست نے ہر ادارے کو تقسیم کیا، بھائی کو بھائی سے لڑوایا۔ سیاستدان آپس میں لڑتے رہے لڑائی نہ چھوڑی تو پاکستان دشمن قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں موقع دیتے ہو تو سب کے ساتھ مل کر آگے چلیں گے تاکہ مسائل کو حل کریں، گھر گھر جا کر پیپلز پارٹی کا منشور اور معاشی معاہدہ سمجھائیں، نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کے بجائے نظریہ کی سیاست چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وعدے تمام سیاسی جماعتیں نقل کر رہی ہیں، نقل کےلیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی جو ان کے پاس نہیں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کےلیے یوتھ کارڈ لے کر آئیں گے، نوجوانوں کو روزگار کے حصول کےلیے سہولتیں فراہم کریں گے، ہمیں موقع دیں پاکستان میں 30 لاکھ گھر بنا کر خواتین کو مالکانہ حقوق دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں تمام کچی آبادیوں کو ریگولائز کرکے مالکانہ حقوق دیں گے، اب حکومت ملی تو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافہ کریں گے۔
انکا کہنا تھا کہ جو شخص چوتھی بار وزیراعظم بننے جارہا ہے اس سے پوچھیں مفت علاج کا اسپتال قائم کیا کہ نہیں؟ تین تین بار آپ وزیراعظم رہے لیکن چنیوٹ میں مفت علاج کا ایک بھی اسپتال نہیں بنا سکے۔ ہمیں موقع دیں، چھ ماہ میں مفت علاج کا اسپتال بنا کر دکھاؤں گا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ تین بار جو وزیراعظم بن چکا وہ کہتاہے کہ چوتھی بار وزیراعظم بنائیں، میں نوجوانوں کو روزگار دلواؤں گا، کوئی پوچھے کہ وہ پہلی، دوسری اور تیسری بار کیا کر رہے تھے؟ آپ موقع دیں، چنیوٹ کے عوام کی قسمت تبدیل کردوں گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ صرف اتنا ہے کہ یہ صرف اپنے لیے سوچتے ہیں، ان کو فکر ہے کہ چوتھی بار وزیراعظم کی کرسی پر کیسے بیٹھنا ہے، میں ان کو جانتا ہوں، آج سے نہیں، ان کے دل میں نفرت، بغض اور انتقام ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکن سمجھتے ہیں کہ مشکل دن ختم ہوگئے ہیں، میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بنے تو وہ انتقام لیں گے جس کا کسی کو اندازہ نہیں۔ ان کی سیاست تشدد کی سیاست ہے۔ انتقام لینا میاں نوازشریف کی عادت ہے، انتقام لیتے ہوئے ملک کو نقصان پہنچائے گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بڑے میاں کو موقع نہیں ملا کہ خود انتقام لے سکیں، میاں صاحب انتقام تو لیں گے، میاں صاحب اپنا ذاتی انتقام لیتے ہوئے ملک، عوام اور معیشت کو نقصان پہنچائیں گے۔ مقابلہ تیر اور شیر کے درمیان ہے۔