• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: جامع مسجد مصطفیٰ (ولایت آباد منگھوپیر روڈ) کا ملکیتی مکان مسجد کے سامنے واقع ہے، اس مکان میں امام ومؤذن کی رہائش ہے ، دکانیں بھی ہیں۔ امام ومؤذن کوبجلی ،گیس او رپانی کی فراہمی مسجد سے کی جاتی ہے۔ مسجد میں پانی کا کنکشن واٹر بورڈ سے لیا گیا ہے، جس کا ماہانہ بل اور ٹیکس وغیرہ مسجد فنڈ سے اداکیے جاتے ہیں۔ مسجد میں پانی کا ٹینک ہے، جس سے مسجد کا وضو خانہ اور مسجد کی دیگر ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔ ایک دکاندار دودھ فروش ہے، جسے پانی کی زائد مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔ کیا مسجد کے ٹینک سے ان کرایہ دار / دکانداروں کو بھی پانی فراہم کیا جاسکتا ہے ؟(محمد متین آرائیں ، کراچی)

جواب: عرف یہی ہے کہ مسجد کے عملے کو رہائش ، بجلی ،گیس اور پانی کی سہولت مسجد سے ہی دی جاتی ہے چونکہ امامت کل وقتی منصب ہے ،اسی سبب امام اور مؤذن کے لیے مسجد سے مُتصل رہائش کی ضرورت ہوتی ہے ،تاہم مسجد کے عملے پر بھی لازم ہے کہ ان سہولیات کا غیر ضروری استعمال نہ کریں۔ 

مفتی وقارالدین قادری ؒ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں: ’’مسجد کی بجلی یاکسی اور چیز کا استعمال مسجد کی ضرورتوں کے علاوہ کسی شخص کے لیے بھی جائز نہیں ہے ۔ امام اور مؤذن کے لیے بقدرِ ضرورت یعنی روشنی کے لیے بلب جلانا ،گرمی کے وقت پنکھا چلانا کمیٹی کی اجازت سے جائز ہے ، لیکن ٹی وی ، ریڈیو وغیرہ غیر ضروری کاموں میں کمیٹی کی اجازت سے بھی جائز نہیں ہے، (وقارالفتاویٰ ، جلد دوم،ص:334)‘‘۔آ ج کل ٹی وی ، ریڈیو وغیرہ بھی ضروریات میں شامل ہوچکے ہیں ، بشرطیکہ ان سے نمازیوں کی نماز میں خلل واقع نہ ہو، آج کل تو ایک موبائل میں سب کچھ سما گیا ہے۔

کرایہ داروں کو مسجد سے پانی دینے کی صورت میں اُن سے مناسب قیمت وصول کرلی جائے ،جوکہ واٹر بورڈ کے جاری کردہ بل اور موٹر چلانے پر صرف ہونے والی بجلی کے بل کو کفایت کرے۔مفتی وقارالدین قادریؒ لکھتے ہیں: ’’مسجد کے کنویں سے اہل محلہ پانی بھر سکتے ہیں، مگر مسجد کی رسی ڈول استعمال نہیں کرسکتے، اگر موٹر استعمال کرکے کنویں سے پانی نکالا جاتا ہے توبجلی کا خرچہ دے کر پانی لے سکتے ہیں۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر بجلی کا خرچہ سائل ادا کرتا ہے ،جتنا کہ ہوتا ہے تو پانی لینا جائز ہے ، اگر زیادہ خرچ ہوتاہے تو زیادہ دیا جائے ، (وقارالفتاویٰ ، جلد دوم،ص:321)‘‘۔ ہمارے ہاں اب یہ عرف ہوچکا ہے کہ امام وخطیب اور مسجد کے خادم کے مکان میں پانی ،گیس اور بجلی مسجد ہی کے میٹر سے فراہم کی جاتی ہے اور امر معہود مشروط ہی کی طرح ہوتا ہے، البتہ دکاندار کے لیے بجلی کا الگ سب میٹر یا مستقل میٹر لگائیں اور پانی کا کنکشن بھی الگ لیں، ورنہ مسجد سے استعمال ہونے والے پانی کی اجرت طے کرلیں ، مسجد سے پانی دینے کی صورت میں یہ ملحوظ رہے کہ نمازیوں کے لیے پانی کی قلّت نہ ہو۔( واللہ اعلم بالصواب)