• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسجد کے قیام کے بعد اس کی مسجدیت کو باطل یا مُتغیر نہیں کیاجاسکتا

تفہیم المسائل

سوال: میں نے 2004ء میں 36مرلہ زمین نو لاکھ روپے میں مسجد کی تعمیر کی نیت سے خریدی ،2022ء میں مسجد کی تعمیر شروع ہوگئی ،تمام بلڈنگ مٹیریل کی خریداری اور تعمیر بھی مسجد کی نیت سے کرائی گئی اور بجلی کا کنکشن بھی مسجد قبا کے نام سے لیا گیا ، کچھ رقم اہل محلہ کی طرف سے مسجد فنڈ سے لگائی گئی۔ اب چند لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک مسجد پہلے سے محلے میں موجود ہے ،تو اس جگہ کو غم و خوشی کے تہوار ، نمازجنازہ اور نمازعید وغیرہ کے لیے استعمال کیاجائے، جبکہ زمین کی خریداری اور اس پر تعمیرات کا کام مسجد کی نیت اور غرض سے کیا گیا ہے ، شرعی حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔(غلام نبی ، جہلم )

جواب: آپ نے مذکورہ جگہ مسجد بنانے کی نیت سے خریدی اور مسجد ہی کی نیت سے تعمیراتی کام شروع کیا ،آپ چونکہ واقف ہیں، اس لیے آپ کی نیت معتبر ہے ۔ بانیِ مسجد کی نیت کا اعتبار ہوگا ، مسجد مکمل ہونے کے بعد بانیِ مسجد کو بھی تبدیلی کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ کسی جگہ کومحض زبانی طور پر مسجد کے لیے وقف کرنے سے ہی وہ جگہ مسجد کے لیے وقف ہوجائے گی، اس کے بعد واقف کے لیے اس سے رجوع کرنا جائز نہیں ہے، لوگوں کو وہاں اذان، نماز اور باجماعت نمازکی اجازت دینے سے ہی اس جگہ پر مسجدِ شرعی کا اطلاق ہو جاتا ہے، مسجدِ شرعی ہونے کے لیے تعمیرات کا ہونا یا بنیاد پڑنا ضروری نہیں ہے۔

تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے :ترجمہ: ’’کسی شخص کے یہ کہنے سے کہ میں نے زمین کے اس حصے کو مسجد بنا دیا ہے یا عملاً اس میں نمازپڑھی جارہی ہے،وہ زمین اس کی ملکیت سے نکل جائے گی،(ردالمحتارجلد 6ص:426دار احیاء التراث العربی ،بیروت )‘‘۔

مسجد کے لیے جگہ وقف کرنے سے پہلے آپ کو یہ خیال رکھنا چاہیے تھا کہ محلے میں پہلے سے ایک مسجد موجود ہے ،تاہم اب وقف کی ہیئت اور اس کی حیثیت کو تبدیل نہیں کیاجاسکتا ، وہاں نمازوں کی باجماعت ادائیگی کا اہتمام کریں ،علامہ نظام الدین لکھتے ہیں :ترجمہ:’’ وقف کی ھیئت کو بدلنا جائز نہیں ،(فتاویٰ عالمگیری جلد 2ص: 490)‘‘۔

علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ اگر مسجدیت مکمل ہو گئی، یعنی مفتیٰ بہٖ قول کے مطابق زبان سے(اس جگہ کو مسجد قرار دے دیا) یاصاحبین کے نزدیک وہاں نماز پڑھ لی گئی ہو،’’فتاویٰ تتارخانیہ ‘‘کی عبارت یہ ہے:’’جب مسجد کی عمارت بنائی(اور) اسے لوگوں کے حوالے کردیا ،پھر آکر(اس میں کوئی اورچیز) تعمیر کرنا چاہتا ہے تواسے اجازت نہیں دی جائے گی‘‘ ، (ردالمحتار،جلد:4،ص:358،مطبوعہ: مکتبہ دارالفکر)‘‘۔