• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آیا ہوں، نواز شریف

فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آیا ہوں۔

ن لیگ کے منشور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ملکی عوام کی خدمت کرنے پر کئی بار جیل کا سامنا کرنا پڑا، آج شکایت لگانے کے موڈ میں نہیں، مستقبل کی بات کرنے آیا ہوں۔

نواز شریف کا کہنا ہے کہ انتخابات لڑنے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں، انتقام نہیں ترقی کی سیاست پر توجہ مرکوز ہے، اللّٰہ نے موقع دیا تو منشور پر عمل کریں گے، میثاق جمہوریت پر ہم سب نے دستخط کیے تھے، میثاق جمہوریت کی بہت زیادہ خلاف ورزیاں کی گئیں، ہمیشہ اصولوں پر سیاست کی، ملک کو تمام مسائل سے باہر نکالنا چاہتے ہیں، پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ معیشت کا ہے، ہمیشہ غریب، مزدور اور نچلے طبقے کے بارے میں سوچا۔

انہوں نے کہا کہ کبھی سوچتا ہوں کہ غلطی کا تو پتہ لگنا چاہیے، عجیب اتفاق ہے ہم جیلوں میں رہنے کے بعد بھی آج اپنا منشور پیش کرنے کے لیے بیٹھے ہیں، عمل تو دور کی بات ہے، کچھ لوگوں کے پاس تو منشور ہی نہیں، دھرنوں کی وجہ سے چینی صدر نے دو بار اپنا دورہ منسوخ کیا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ ہم وہی کریں گے جو ہمارے منشور میں ہو گا، اپوزیشن میں آئے تو وہ کام کبھی نہیں کریں گے جو انہوں نے کیے، یہ ہمارا منشور ہے، ملک بہت مسائل میں ہے، ملک کو ان تمام مسائل سے نکالنا چاہتے ہیں، جب وزیرِ اعظم بنا تو چند روز بعد مارکیٹوں میں گیا اور سبزیوں کے ریٹ معلوم کیے، مجھے غریب کا درد نہ ہوتا تو کیوں مارکیٹ جا کر ریٹ پوچھتا۔

مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ اگر ہمیں بغیر مداخلت کام کرنے دیا جاتا تو ملک کی شکل کچھ اور ہوتی، مجھے لوگ کہتے تھے کہ آپ وزیرِ اعظم بن گئے ہیں لیکن آپ کے چہرے پر خوشی نہیں ہے، فیٹف کی گرے لسٹ میں تھے، ان حالات میں کون سا وزیرِ اعظم مسکرائے گا، میں کہتا نہیں تھا، میں مسکراتا نہیں تھا اس کے پیچھے وجوہات تھیں، 2013 سے 2017 تک میری حکومت تھی، اس کے بعد میری حکومت نہیں تھی، شہباز شریف اور ان کی ٹیم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔

ان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن آئے اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں حکومت بنا سکتے ہیں، میں نے مولانا کو کہا کہ عددی لحاظ سے ان کی تعداد زیادہ ہے، 2018 میں پنجاب میں مسلم لیگ نے کی اکثریت تھی لیکن حکومت بنانے نہیں دی گئی، مجھے آج لگتا ہے مولانا کی بات نہ سن کر غلط فیصلہ کیا، اس کو موقع ہی نہیں دینا چاہیے، خیبرپختونخوا کے عوام کو اب ذمے داری کا ثبوت دینا ہوگا، خیبرپختونخوا کے لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ کس قسم کے بندے کو موقع دیا، اس سے پوچھیں کہ چار سال میں کیا کیا ہے؟ کوئی ایک منصوبہ بتا دو، آپ نے مہنگائی کر کے غریب کی کمر توڑ دی، آپ نے بجلی مہنگی کر دی، میرے دور میں بجلی مہنگی نہیں تھی۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ میرے دور میں ٹریکٹر نو لاکھ کا تھا، میرے دور میں جو گاڑی بیس بیس لاکھ کی تھی، آج کروڑ تک پہنچ چکی، 2017 والا حادثہ نہ ہوتا تو لوگوں کے پاس موٹرسائیکل کے بجائے گاڑیاں ہوتیں، ہماری موٹرویز پر صرف کاریں نہیں، ایئر فورس کے جہاز لینڈ اور ٹیک آف کرتے ہیں، موقع ملا تو نوجوانوں، خواتین کی خدمت کریں گے، صحت اور تعلیم کے شعبے میں خدمت کریں گے، ہم مل کر کوشش کریں گے، فرنٹ پر بیٹھے سارے دوست مان رہے ہوں گے کہ نواز شریف بات صحیح کر رہے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید