• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران کے سرحدی علاقے بمپشت سروان میں نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں 9 پاکستانی شہریوں کا قتل اور تین کا زخمی کردیا جانا یقینا نہایت تشویشناک واقعہ ہے ۔ اس کے اسباب کا تعین اور ذمے داروں کے خلاف قرارواقعی کارروائی ایرانی حکومت کا فرض ہے۔ دو جاں بحق افراد کی شناخت عثمان اور اشفاق کے نام سے ہوئی جبکہ دیگر سات افرد کی ابھی شناخت نہیں ہو سکی، پانچ افراد کا تعلق علی پور کے مختلف علاقوں سے ہے ۔ یہ لوگ ایران میں مزدوری کرتے تھے۔ یہ واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا ہے کہ جب پاک ایران حالیہ کشیدگی میں کمی اور مفاہمت کے بعد گزشتہ روز ہی پاکستان اور ایران کے سفیراسلام آباد اور تہران میں اپنے اپنے سفارت خانوں میں پہنچے تھے۔دونوں ملکوں میں کشیدگی کا آغاز 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے سے ہوا تھا جس کے نتیجے میں 2 بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں جبکہ پاکستان نے اپنی خودمختاری کے تحفظ کی خاطر جوابی کارروائی کرتے ہوئے18 جنوری کی علی الصباح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔ایران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے حالیہ واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانیوں کے ہولناک قتل پر گہراصدمہ ہے تاہم ابھی تک کسی بھی گروپ یا تنظیم نے واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کے بقول حکومت پاکستان اس سنگین معاملے سے پوری طرح آگاہ ہے ، یہ بزدلانہ حملے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن نے یہ خونیں کھیل کھیلا ہے۔ایران میں ایسی کارروائیوں کی صلاحیت کئی تنظیموں میں موجود ہے لیکن حقائق تک شفاف تحقیقات ہی سے پہنچا جاسکتا ہے لہٰذا دونوں ملکوں کو شفاف تحقیقات کے لیے مکمل تعاون کرنا ہوگا۔

تازہ ترین