مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ابھی بھی اس پر قائم ہوں کہ میاں صاحب چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بنیں گے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اگر آزاد اراکین حکومت بنا سکتے ہیں تو بڑے شوق سے بنائیں، اگر آزاد اراکین اکثریت دکھا دیں گے تو ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اگر آزاد اراکین ایوان میں اکثریت ثابت نہ کر سکے تو پھر دیگر جماعتوں کو حکومت بنانے کا حق ہے، جو بھی آزاد اراکین اُن کو جس کی سپورٹ بھی حاصل ہے، وہ حکومت بنائیں اور چلائیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہمیں اکثریت حاصل ہے، آزاد اراکین ملانے کے بعد قومی اسمبلی میں ہماری کُل تعداد 80 تک پہنچ گئی ہے، نئی حکومت کو کسی تاخیر کے بغیر آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا ہو گا، ملک کی موجودہ معاشی صورتحال میں آئی ایم ایف سے معاہدہ بہت ضروری ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ہم اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، ٹائم کم ہے چیلنجز بے پناہ ہیں، مہنگائی کا مقابلہ کرنا ہے، 2018 میں سعد رفیق کے رزلٹ کو سپریم کورٹ میں روکا گیا، رات کو دس بارہ فیصد رزلٹ آنے پر ون سائیڈ شور مچایا گیا، سعد رفیق ہار گئے انہوں نے کھلے دل سے شکست قبول کی۔
ن لیگ کے صدر نے کہا کہ سب سے بڑی جماعت ن لیگ ہے آزاد امیدواروں کے نمبرز زیادہ ہیں، اب رزلٹس کے بعد اگلا مرحلہ شروع ہو رہا ہے، چارٹر آف اکانومی کی بات کی تو اس کو حقارت سے ٹھکرایا گیا فقرے کسے گئے، پاکستان کے وسیع تر مفاد کو دیکھنا ہے، رنجشوں کو محبتوں میں بدلنا ہے، 2022 میں آئینی تقاضے سے متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد آئی، صدر سے ڈپٹی اسپیکر تک آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں، آئین کو روندا گیا، بھونڈا جملہ کہہ کر اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی توڑ دی۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈنکے کی چوٹ پر کہوں گا ریاست کو بچایا سیاست کو قربان کردیا، مرکز میں بطور پارٹی ہم لارجسٹ پارٹی ہیں، نواز شریف کی قیادت میں ہم قوم کو متحد کریں گے، آئین کے مطابق اب ہاؤس خود اپنا فیصلہ کرے گا، پاکستان کو آج تاریخ کے سب سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں قربانیاں دینی ہوں گی، برداشت اور حوصلے سے کام لینا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ مشاورت کا عمل جاری ہے، پنجاب میں اکثریت ہے، نواز شریف نے کہا ہے کہ اکثریت کے باوجود مشاورت کروں گا قوم کو متحد کروں گا، حکومت برائے حکومت کا معاملہ نہیں پاکستان کو بچانے اور پھر ترقی کی منزل کا مرحلہ ہے، نہ تیل ہے نہ گیس ہے عالمی منڈی اوپر جاتی ہے تو کیا کر سکتے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دن رات کام کر کے وسائل اندرونی طور پر پیدا کرنا ہوں گے تاکہ منفی اثرات سے مقابلہ کیا جاسکے، عوام نے جو ووٹ دیے وہ آپ کے سامنے ہیں ہم اسے تسلیم کرتے ہیں۔