الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 235 کراچی سے امیدوار سیف الرحمٰن کی عذرداری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر کو نوٹس جاری کر دیا اور رپورٹ طلب کر لی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں 3 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
این اے 235 کراچی سے امیدوار سیف الرحمٰن کے وکیل شیر افضل مروت نے کمیشن کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ ایم کیو ایم کے امیدوار کو صرف 2 ہزار ووٹ ملے اور ان کو جتوا دیا گیا، ایم کیو ایم کے امیدوار ساتویں نمبر پر تھے، صبح ہوئی تو وہ جیت گئے۔
ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ ہمارے پاس تمام پولنگ اسٹیشنز کے تصدیق شدہ فارم 45 موجود ہیں۔
سیف الرحمٰن کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ این اے 235 میں بد ترین دھاندلی کی گئی ہے، براہِ راست فائرنگ کی گئی، پاکستان کی تاریخ کے بدترین انتخابات کروائے گئے۔
الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی نے انہیں تنبیہ کی کہ یہ سیاسی اکھاڑا نہیں ہے، ادھر سیاسی تقریر مت کریں، سیاسی تقریریں الیکشن کمیشن کی عمارت سے باہر جا کر کریں۔
ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایسی سیاسی تقریریں سنے گا توعذر داریاں کبھی ختم نہیں ہوں گی۔
ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے این اے235 کے تصدیق شدہ فارم 45 الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیے۔
الیکشن کمیشن کے ممبر اللّٰہ خان نے استفسار کیا کہ اگر فارم 45 میں فرق ہے تو کیا اس کی تحقیقات ہو سکتی ہیں؟
ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے استدعا کی کہ انتخابات سے متعلق تنازعات الیکشن ٹریبونل کو بھیجوا دیے جائیں۔
الیکشن کمیشن نے این اے 235 کے ریٹرننگ افسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی اور سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔