• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں حیرت سے اپنے پختون دوست کو دیکھ رہا تھا جس سے دس سال بعد میری ملاقات ہوئی تھی وہ بھی جاپان کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر ، وہ بھی خوشی سے آگے بڑھا اور مجھ سے بغل گیر ہوگیا ، بغل گیر ہونے میں جو چیزحائل ہورہی تھی وہ اس کی گود میں موجود ایک خوبصورت سا بچہ تھا جو خد وخال میں بالکل جاپانی اور کچھ پاکستانی لگ رہا تھا ، نعیم خان کی گرمجوشی ہمیشہ کی طرح والہانہ تھی ، بغل گیری کے مرحلے کے بعد اس نے اپنے ساتھ کھڑی ایک خاتون سے میرا تعارف کرایا کہ عرفان بھائی میرے بہت اچھے دوست ہیں اور دس سال قبل میری ملازمت کیلئے انھوں نے بہت کوششیں کی تھیں، میں حیرت سے نعیم خان کو دیکھ رہا تھا کیونکہ یہ تمام تفصیل نعیم خان جاپانی زبان میں اپنی اہلیہ کو بتارہا تھا جبکہ اس کی اہلیہ کا حلیہ بھی میرے لیے کافی حیران کن تھا کیونکہ خیبر پختوانخواکے علاقے میں پہنے جانے والے شٹل کاک برقعے میں ملبوس تھیں لہٰذا مجھے یقین تھا کہ خاتون کا تعلق پشاور یا اس کے نواحی علاقے سے رہا ہوگا یہی وجہ ہے کہ وہ جاپان میں بھی پردے کا خاص خیال رکھتی ہیں ، لیکن مجھے مزید حیرت ہوئی جب نعیم خان کی اہلیہ نے جاپانی زبان میں مجھے سلام کیا اور کہا کہ نعیم اکثر میرا ذکر کرتے ہیں ، نعیم خان میری حیرت کو بھانپ چکا تھا لہٰذا اس نے کہا عرفان بھائی آپ حیران نہ ہوں میری اہلیہ اس لیے اتنی اچھی جاپانی بول رہی ہے کیونکہ وہ ایک جاپانی خاتون ہیں اور مجھ سے شادی کے وقت مسلمان ہوئیں اور اب وہ اتنی اچھی مسلمان بن چکی ہیں کہ جاپان میں بھی برقع پہنتی ہیں ، مجھ پر انکے بہت احسانات ہیں ، نعیم خان نے بتایا دس سال قبل کسی ایجنٹ کے وہ ذریعے جاپان پہنچا تھا اور یہاں ملازمت کیلئے کسی ذرائع سے مجھ سے رابطہ کیا ، میری تھوڑی سی کوشش سے اسے ملازمت مل گئی اور وہ میر ااحسان مند رہا۔ کچھ عرصہ رابطہ برقرار رہا اور اس کے بعد وہ اپنی زندگی میں مگن ہوگیا اور میں اپنی زندگی میں ، آج دس سال بعد وہ مجھے ملا تو آسودہ حال لگ رہا تھا ، میں نے اس سے گزشتہ دس سال کی روداد پوچھی تو اس نے بتایا کہ عرفان بھائی کچھ عرصہ ملازمت کے بعد جاپان میںمجھےاکیلا پن محسوس ہوا تو ایک اسلامی جاپانی تنظیم سے رابطہ کیا اور ان سے جاپان میں شادی کیلئے اپنی خواہش کا اظہار کیااور پھر ایک طویل عرصے بعد انھوں نے مجھ سے رابطہ کیا اور مجھے اپنے دفتر میں بلایا اور ایک جاپانی خاتون کے بارے میں بتایا کہ ایک جاپانی خاتون دین اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہوکر مسلمان ہونا چاہتی ہیں اور کسی نیک مسلمان سے نکاح کی خواہاں بھی ہیں لہٰذا اگر تم چاہو تو ہم تمہاری اس نو مسلم جاپانی خاتون سے شادی کراسکتے ہیں ، ایک ہفتے میں میری نو مسلم جاپانی خاتون سے ملاقات ہوئی جس کا اسلامی نام سارہ ہے ، ہم دونوں نے ایک دوسرے کو پسند کیا اور یوں ہماری چند ماہ میں شادی ہوگئی ،شادی کے چند ماہ بعد میں سارہ کو پاکستان اپنے گائوں لے کر گیا ، ہمارا گائوں ایک غیر ترقی یافتہ پہاڑی علاقہ میںہے لیکن سلام ہے میری جاپانی بیگم کواس نے وہاں تین ماہ گزارے ، گھر کے سارے کام سیکھےاور ہماری زبان بھی ہلکی پھلکی سیکھ گئی جبکہ یہ برقع بھی اس نے اپنی مرضی سے پہنا ، میں نعیم خان کی باتین سن رہا تھا اور خوش تھا کہ اسے ایک اچھی جاپانی مسلم بیوی مل گئی ، میں نے نعیم خان سے پوچھا تمہاری بیگم کے پاکستان کے بارے میں کیاتاثرات ہیں تو اس نے کہا کہ عرفان بھائی میری بیگم اسلام کی تعلیمات پڑھ کر مسلمان ہوئی ہے اسے اسلام کی بہت زیادہ معلومات ہیں، اس کا کہنا ہے کہ اسلام کی تعلیمات اور پاکستانی مسلمانوں میں بہت فرق ہے ، سب سے اہم چیز صفائی جسے اسلام میں نصف ایمان کہا جاتا ہے لیکن پاکستان میں یہ ناپید ہے ، پھر کرپشن اسلام میں سخت ناپسندیدہ ہے جبکہ پاکستان میں یہ برائی سرایت کرچکی ہے ، وقت کی پابندی کی اسلام میں بہت اہمیت ہے لیکن پاکستان میں یہ ناپید ہے ، نعیم خان اپنی نو اہلیہ کے پاکستان کے بارے میں تلخ حقائق بیان کرتا جارہا تھا جو مجھے بالکل پسند نہیں آرہے تھے کیونکہ میں مزید تلخ حقائق کا سامنا نہیں کرسکتا تھا جبکہ میری فلائیٹ کا وقت بھی ہوچکا تھا۔

تازہ ترین