عالمی بینک نے چینی کی بین الاقوامی سطح پر گرتی ہوئی قیمت کا فائدہ پاکستانی صارفین کو پہنچانے کا مشورہ دیا ہے۔بینک کے پالیسی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر چینی کی گرتی ہوئی قیمت کا فائدہ پاکستانی صارفین کو پہنچانے کیلئے اسکےدرآمدی محصولات کم کئے جائیں اور پاکستانی ملوں کو اس قیمت سے مقابلہ کرنے کے قابل بنایا اور عالمی مسابقت کیلئے تیار کیا جائے تاکہ بوقت ضرورت اس کی برآمدات بڑھانے میں کام آسکے۔اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے اپنی تحقیق کی روشنی میں دسمبر 2022ءکے مقابلے میں 2023ءکے اسی مہینے میں خوراک کی قیمتوں کے اشاریے میں 10فیصد کمی ظاہر کی ہے۔ایف اے او نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں چینی کی قیمتوں میں کمی کی بڑی وجہ برازیل میں اس کی غیر معمولی پیداوار رہی۔عالمی بینک کی متذکرہ رپورٹ کی روشنی میں یہ بات ضروری ہے کہ تین ماہ قبل بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت 12سال کی بلندترین سطح پر پہنچ چکی ہے،جس کی وجہ بھارت کی برآمدات میں تیزی سے کمی اور برازیل میں لاجسٹک مسائل بتائی گئی تھی۔دونوں ہی دنیا کے بڑے شوگر ایکسپورٹرز ہیں،اب حالیہ دنوں میں ان کی پیداوار اور لاجسٹک سہولیات میں بہتری آئی ہے۔پاکستان بھی چینی کا بڑا مینوفیکچررز ہے اور نہ صرف مقامی ضرورت پوری کرتا ہے بلکہ افغانستان کیلئے ایک اہم برآمد کنندہ بھی ہے اور یہاں دو ماہ قبل چینی کی قیمتیں یکدم 80سے بڑھ کر 150روپے سے متجاوز ہوگئیں۔اس کی بڑی وجہذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ ہے۔رمضان المبارک قریب ہے اور منافع خور ایسے مواقع کی تاک میں رہتے ہیں تاکہ من مانے دام وصول کرسکیں،حکومت کو تمام پہلو اور زمینی حقائق سامنے رکھتے ہوئے کوئی قدم اٹھانا چاہئے جس سے چینی کی قیمت معمول پر آئے ۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998