سندھ ہائی کورٹ نے انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت سے الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات طلب کر لیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے ریمارکس میں کہا ہے کہ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹ لیا کریں الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے؟
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک نیٹ نہیں چل رہا ہے، ہائی کورٹ تک میں نہیں چل رہا ہے، نیٹ کب چلاؤ گے؟
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کر دیا گیا۔
پی ٹی اے کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے وزارتِ داخلہ کے احکامات پر عمل کرتی ہے، وزارتِ اطلاعات اور وزارتِ داخلہ کے احکامات پر عمل درآمد کیا ہے،انٹیلی جنس اداروں کے رپورٹ پر انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے کہا کہ لوگوں کو الیکشن تک نہیں لڑنے دیا گیا، لوگ انٹر نیٹ کے ذریعے مہم چلانا چاہ رہے تھے، پھر الیکشن نہ کرایا کریں۔
پی ٹی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ ہمارے پاس جو ہدایت آئی اس پر عمل درآمد کیا ہے۔
جسٹس مبین لاکھو نے کہا کہ تھریٹس بتائیں جن کی وجہ سے انٹر نیٹ بند کر دیا گیا تھا۔
پی ٹی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ ہمیں تھریٹس کا نہیں بتایا جاتا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ صوبائی حکومتوں کی سفارش پر انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا ۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے ریمارکس میں کہا کہ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹ لیا کریں، الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے۔
انہوں نے وکیل سے سوال کیا کہ سندھ حکومت نے انٹرنیٹ بند کرنے کا کہا تھا؟
سندھ حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے ایسی کوئی درخواست نہیں دی، ہمیں جواب کے لیے مہلت دی جائے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے کہا کہ عدالتی احکامات کو کیوں سنجیدہ نہیں لیا جاتا، جبران ناصر ایڈووکیٹ کی درخواست پر کیا جواب جمع کرایا ہے؟ کیا ہوتا ہے کیا نہیں ہوتا؟ ہم مخصوص ٹائم کا پوچھ رہے ہیں کہ انٹر نیٹ کیوں بند کیا ہے ، ایسے نہیں چلے گا، بہت ہو گیا تماشہ
عدالت نے الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات طلب کر لیں
عدالت نے ایک مرتبہ پھر انٹر نیٹ سروس اور سوشل میڈیا بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا اور سماعت 5 مارچ تک ملتوی کر دی۔