• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمشنر لیاقت علی چٹھہ کا ڈراپ سین ہو گیا ۔ کمشنر صاحب نے سارا ملبہ تحریکِ انصاف پہ ڈال دیا ۔ دنیا کی مختلف قومیں مختلف میدانوں میں اپنی مہارت رکھتی ہیں ۔ پاکستان سافٹ وئیر اپن ڈیٹ کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتابھارت آئی ٹی کے میدان میں بے شک 227ارب ڈالر سالانہ کما لے ۔ابھی حال ہی میں پی ٹی آئی کے بے شمار لوگوں کو اس مشین سے گزارا گیا ۔

اب ایک جہاندیدہ کمشنر جو بتیس سال سروس رکھتا ہو، وہ زیرِ عتاب جماعت کی بات مان کر دھاندلی کا جھوٹا الزام لگا کر اپنی بربادی کا اہتمام کیوں کر کرے گا؟ کل اگر پتہ چلے کہ کمشنر والا سارا کھیل تحریک انصاف کودام میں لانے کیلئے صیاد نے خود ہی پلان کیا تھا تو کوئی حیرت نہ ہوگی ۔ خواتین کے سابق شوہر اگر میدان میں اتارے جا سکتے ہیں تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

کوئی بھی سرکاری افسر اس عمر میں ساری زندگی کی کمائی ضائع نہیں کرتا۔ صرف ایک صورت میں کر سکتا ہے کہ جو اسے ملے گا ، وہ تنخواہ ، پنشن اور مراعات سے بہت زیادہ ہو۔ پھر ایک وقت میں ایک ہی بات مانی جا سکتی ہے ۔ یا تو کمشنر ذہنی مریض ہے یاتحریکِ انصاف کا ہرکارہ ۔ ذہنی مریض اس پوسٹ پہ کام کیسے کر رہا تھا ؟ اگر کسی کو کوئی میجر مینٹل ڈس آرڈر ہو ، جیسا کہ بائی پولر یا سکیزوفرینیا تو وہ پانچ منٹ بھی چھپایا نہیں جا سکتا ۔ ظاہر ہے ایک آدمی اگر نظر نہ آنے والی مخلوق سے باتیں کر رہا ہو تو باقیوں کو پتہ نہیں چلے گا؟یہ تو ایسی بات ہو گئی کہ ایک شخص کی ایک ٹانگ یا ایک آنکھ نہ ہو اور وہ معاشرے کو اس بات کا پتہ نہ لگنے دے ۔ اب آپ سوچ کر بتا دیں کہ کمشنر ذہنی مریض تھا یا تحریکِ انصاف کا ہرکارہ ۔ یہ نہ ہو کہ ملا نصیر الدین والا حساب ہو جائے ، جس نے جج سے کہا تھا : پہلی بات یہ کہ میں نے پڑوسی سے شیشے کی صراحی لی ہی نہیں ۔ دوسری بات یہ کہ جب پڑوسی نے مجھے دی تو اسی وقت ٹوٹی ہوئی تھی ۔ تیسری بات یہ کہ جب میں نے واپس کی تو جڑی ہوئی تھی ۔

ہم اس ملک میں زندگی گزار رہے ہیں ، جہاں شناختی کارڈ انگوٹھے کے نشان پہ بنتا ہے۔ موبائل سم فنگر پرنٹ سے ملتی ہے۔ کچھ بینکوں کی اے ٹی ایمز انگوٹھے کے نشان سے پیسے نکالتی ہیں۔ ووٹ البتہ کبھی فنگر پرنٹ پر نہیں آنے دیا جائے گاکیونکہ لچ تلنے والوں نے اپنا لچ ہر قیمت پہ تلنا ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دفعہ انتخابات متنازع ہو جاتے ہیں۔ پانچ میں سے ڈھائی سال قوم دھاندلی پہ لڑتی ہے۔ بھارت چاند پہ اتر چکا ہے اور پاکستان فارم 45پہ پھنسا ہواہے۔ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ایک جیتنے والا خود بتا رہا ہے کہ میں نہیں جیتا ، پی ٹی آئی کا امیدوار جیتا ہے ۔ ہارنے والا کہہ رہا ہے کہ میں نون لیگ سے نہیں ہارا، تحریکِ انصاف سے ہارا ہوں ۔

انتخابات میں دھاندلی پر آئی ایم ایف کوعمران خان نے خط لکھنے کا جو فیصلہ کیا ہے ، وہ غلط ہے ۔ دوسرے عالمی اداروں کو بے شک لکھیں ۔ ڈالر کا دبائو ایک دفعہ پھر قائم ہو گیا تو اس نے اور پیٹرول نے پانچ سو پہ بھی نہیں رکنا۔ عام آدمی خودکشی پہ مجبور ہو جائے گا۔ ایک ارب ڈالر کیلئے پوری دنیا میں ہم ذلیل ہو جاتے ہیں۔

نئی حکومت کو فوراً آئی ایم ایف پروگرام لینا پڑے گا ۔عمران خان آئیں تو ان کو بھی ۔ بلومبرگ کے مطابق نئی حکومت چھ ارب ڈالر مانگے گی ۔ 2014ء میں بھی جب عمران خان نے سول نافرمانی کا اعلان کیا تھا تو میں نے اس کی مخالفت کی تھی ۔ گوہر علی خان نے کہا :جس ملک میں جمہوریت نہیں ، وہاں عالمی اداروں کو کام نہیں کرنا چاہئے ۔یہ بیان انتہائی شرمناک ہے ۔ علی امین گنڈا پور نے کہا: ایسا نظام بننا چاہئے کہ آئندہ انتقامی کارروائیاں نہ ہوں ۔یہ بھی کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اس لیے لا رہے تھے کہ دھاندلی نہ ہو۔ پی ٹی آئی کو ساڑھے تین سال کی حکومت میں الیکٹرانک ووٹنگ نافذ کردینی چاہئے تھی ۔ یہ کام ہو جاتا توایک بہت بڑا مرحلہ طے ہو جاتا۔ عالمی برادری کا دبائو نہ ہوتو ،طاقتور اس ملک میں کبھی الیکشن ہی نہ ہونے دیں ۔

اکبر بابر کے قریبی ساتھی محمود احمد حسن نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کی جائیں ، یعنی تحریکِ انصاف کو۔ فیصلہ آج ہونا ہے ۔ اکبر بابر اب باقی زندگی عوام میں نکلنے کے قابل نہیں رہے ؛حالانکہ کبھی عمران خان کے سب سے قریبی ساتھیوں میں سے تھے ۔عمران خان نے آج تک انہیں کوئی تکلیف نہیں دی۔ اپنی حکومت بننے کے بعد بھی نہیں۔ چاہتے تو اکبر بابر کا جینا حرام کر دیتے ۔

نیچاں دی اشنائی کولوں فیض کسے نئیں پایا

ککر تے انگور چڑھایا، ہر گچھہ زخمایا

قادیانیت والا جو ایشو پٹاری سے نکل آیا ہے ، مبینہ طور پر جس میں عمران ریاض خان کو پکڑا گیا ہے ، وہ واپس جاتا نظر نہیں آرہا ۔ یہ موضوع جتنا حساس ہے ، اسے اتنی ہی بے احتیاطی سے ہینڈل کیا گیا۔ دوسری طرف چیف جسٹس پہ تنقید کرنے والوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے ۔ بلّے کا نشان چھیننے کے بعد یہ سب کچھ تو ہونا ہی تھا۔ تیسری طرف سیاسی محاذ بھی بہت گرم ہے ۔ الیکشن نتائج سے رسی بھی پوری طرح نہیں جلی ، بل تو بالکل ہی نہیں گیا۔ عمران خان کی قیادت میں شیر افضل مروت اور دیگر خم ٹھونک کر کھڑے ہیں ۔ہر طرف جنگ و جدل نظر آرہی ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین