• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شبِ برات توبہ کا دروازہ اور گناہوں کا کفارہ

مولانا محمد الیاس عطارؔ قادری

’’شعبان المعظم ‘‘اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے جو خاص انفرادیت اور اہمیت کا حامل ہے، رسولِ رحمت ﷺ نے شعبان المعظم کو اپنا مہینہ قرار دیا ہے، اس لیے اس مبارک مہینے کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔ شعبان المعظم کی 15ویں شب کو مغفرت اور بخشش کی رات قرار دیا گیا ہے۔ اسی رات آئندہ سال کے لیے زندگی اور موت کے فیصلے لکھے جاتے ہیں ۔ اس رات کی خصوصی فضیلت کے باعث اسے شب برأت کہا گیا ہے۔ شب برأت کی فضیلت کے بارے میں تفصیلات قارئین کرام کے لیے پیش خدمت ہیں۔

پندرہویں شب تجلی:۔ اُمّ المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ،تاج دارِ رسالت ،سراپا رحمت ﷺ نے فرمایا : اللہ عزوجل شعبان کی 15ویں شب میں تجلی فرماتا ہے ۔ استغفار یعنی توبہ کرنے والوں کو بخش دیتا اور طالب رحمت پر رحم فرماتا اور عداوت والوں کو جس حال پر ہیں ،اسی پر چھوڑ دیتا ہے۔(شعب الایمان جلد 3)

عداوت کرنے والے کی شامت:۔ حضرت معاذبن جبل ؓ سے روایت ہے ، سلطان مدینہ ﷺ فرماتے ہیں، شعبان کی 15ویں شب میں اللہ عزوجل تمام مخلوق کی طرف تجلی فرماتا اور سے بخش دیتا ہے ،مگر کافر اور عداوت والے کو نہیں بخشتا۔

شب برأت میں محروم رہنے والے افراد:۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، حضور سراپا نور ﷺ نے فرمایا : میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور کہا کہ یہ شعبان کی 15ویں رات ہے ،اس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے اتنوں کو آزاد فرماتا ہے جتنے بنی کلب کی بکریوں کے بال ہیں، مگر کافر اور عداوت والے اور رشتہ کاٹنے والے اور( تکبر کے ساتھ ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکانے والے اور والدین کی نافرمانی کرنے والے اور شراب کے عادی کی طرف نظر نہیں فرماتا۔

شب برأت میں جو چاہو، مانگ لو :۔ امیرالمومنین حضرت علی المرتضیٰ شیر خدا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے روایت ہے ،نبی پاک صاحب لولاک ﷺ فرماتے ہیں، جب شعبان کی 15ویں رات آئے تو اس رات کو قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو کہ رب تبارک وتعالیٰ غروب آفتاب سے آسمان دنیا پر خاص تجلی فرماتاہے اور کہتا ہے کہ ہے کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا کہ اُسے بخش دوں ،ہے کوئی روزی طلب کرنے والا کہ اُسے روزی دوں ، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اُسے عافیت بخشوں ! ہے کوئی ایسا ! ہے کوئی ایسا! اور یہ طلوع فجر تک فرماتا ہے۔ (سنن ابن ماجہ)

شب برأت کی تعظیم:۔ شامی تابعین علیہم الرضوان شب برأت کی بہت تعظیم کرتے تھے اور اس میں خوب عبادات بجا لاتے ،انہی سے دیگر مسلمانوں نے اس رات کی تعظیم سیکھی۔ بعض علمائے شام ؒ نے فرمایا ،شبِ برأت میں مسجد کے اندر اجتماعی عبادت کرنا مستحب ہے ۔حضرت خالد و لقمان اور دیگر تابعین کرام علیہم الرضوان اس رات (کی تعظیم کے لیے) بہترین کپڑے زیب تن فرماتے، سرمہ اور خوشبو لگاتے، مسجد میں نفل نمازیں ادا فرماتے۔

بھلائیوں والی راتیں:۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں، میں نے نبی کریم ﷺکو فرماتے ہوئے سنا :اللہ تعالیٰ (خاص طور پر)چار راتوں میں بھلائیوں کے دروازے کھول دیتا ہے: (1)بقر عید کی رات (2)عیدُ الفطر کی رات(3)شعبان کی پندرہویں رات کہ اس رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رِزق اور (اِس سال)حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں (4)عَرفہ کی (یعنی 8اور9 ذوالحجہ کی درمیانی) رات۔

سال بھر کے مُعاملات کی تقسیم:۔ حضرت عباسؓ فرماتے ہیں:''ایک آدمی لوگوں کے درمیان چل رہا ہوتا ہے، حالانکہ وہ مُردوں میں اُٹھایا ہوا ہوتا ہے۔ پھر آپ نے سورۃ الد خان کی آیت 3 اور 4 تلاوت کی: بے شک ،ہم نے اسے بَرکت والی رات میں اُتارا ،بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں۔ اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام۔ اس رات میں ایک سال سے دوسرے سال تک دنیا کے معاملات کی تقسیم کی جاتی ہے۔(ترجمہ کنزالایمان)

مفتی احمد یار خان ؒ مذکورہ آیاتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں:''اِس رات سے مُراد یاشبِ قَدر ہے ستائیسویں رات یا شبِ مِعراج یا شبِ برأت شعبان کی پندرہویں رات، لیلۃ القدر میں پورا قرآن لوحِ محفوظ سے دنیاوی آسمان کی طرف اُتارا گیا، پھروہاں سے تیئس سال کے عرصے میں تھوڑا تھوڑا حضورﷺ پر اُترا۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جس رات میں قراٰن اُترا ،وہ مبارَک ہے، تو جس رات میں صاحبِ قرآنﷺ دنیا میں تشریف لائے ،وہ بھی مبارَک ہے۔ اس رات میں سال بھر کے رزق، موت ،زندگی ، عزت وذلت ، غرض تمام انتظامی امور لوح محفوظ سے فرشتوں کے صحیفوں میں نقل کر کے ہرصحیفہ اس محکمے کے فرشتوں کو دے دیا جاتا ہے، جیسے ملک الموت کو تمام مرنے والوں کی فہرست وغیرہ۔ (نورالعرفان ص 790)

نازک فیصلے:شعبان المعظم کی 15ویں رات کتنی نازُک ہے! نہ جانے قِسمت میں کیا لکھ دیاجائے۔ آہ! بعض اوقات بندہ غفلت میں پڑا رہ جاتا ہے اور اُس کے بارے میں کچھ کا کچھ ہوچکا ہوتا ہے۔ چُنانچہ'غنیۃ الطالبین میں ہے: بہت سے لوگوں کے کفن دُھل کر تیار ہوتے ہیں مگر کفن پہننے والے بازاروں میں گھوم پھر رہے ہوتے ہیں، متعدد اَفراد ایسے ہوتے ہیں کہ اُ ن کی قَبریں کھدی ہوئی تیار ہوتی ہیں، مگر اُن میں دفن ہونے والے خوشیوں میں َمست ہوتے ہیں، کئی لوگ ہنس رہے ہوتے ہیں حالانکہ اُن کی ہلاکت کا وقت قریب آچکا ہوتا ہے،نہ نجانے کتنے ہی مکانات کی تعمیرات مکمل ہونے والی ہوتی ہے، مگر مالک مکان کی موت کا وقت بھی قریب آچکا ہوتا ہے۔

قابلِ توجہ:۔ شبِ برأت میں اعمال اُٹھائے جاتے ہیں لہٰذا ممکِن ہوتو چودہویں شعبان المعظّم کوبھی روزہ رکھ لیا جائے اور اس دن عصر کی نماز پڑ ھ کر مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹھہرا جائے، تاکہ اعمال اٹھائے جانے والی رات آنے سے پہلے کے لمحات میں روزہ، مسجد کی حاضری اور اعتکاف وغیرہ لکھا جائے اور شبِ برأت کا آغاز مسجد کی رحمت بھری فضاؤں میں ہو۔

الحمد للہ(راقم الحروف) کا سالہا سال سے شبِ برأت میں چھ نوافل وتلاوت وغیرہ کا معمول ہے۔(رسالہ آقا کا مہینہ کے صفحہ 16پر ملاحظہ فرمائیں) مغرب کے بعد کی جانے والی یہ عبادت نفلی ہے، فرض و واجب نہیں اور نمازِمغر ب کے بعد نوافل وتلاوت کی شریعت میں کہیں مما نعت بھی نہیں۔ممکن ہو تو تمام اسلامی بھائی اپنی اپنی مساجد میں بعد مغرب چھ نوافل وغیرہ کا اہتمام فرمائیں اور ڈھیروں ثواب کمائیں۔اسلامی بہنیں اپنے اپنے گھر میں یہ نوافل ادا فرمائیں ۔