مجھے آج ایک میسج آیا کہ پلیز کسی طرح اسے محترمہ مریم نواز تک پہنچا دیجئے ۔سو کالم کا آغاز اسی میسج سے کررہا ہوں’’حکومت پنجاب کے محکمہ پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کئیر نے نومنتخب حکومت کی تشکیل سے چند روز قبل صوبے میں ایک ہزار سے زائد دیہی شفاخانہ جات و میونسپل میڈیکل سینٹرز پر موجود ڈاکٹروں کی اسامیاں ختم کردی ہیں ۔ ضلع راولپنڈی میں موصول ہونے والےاحکامات کے مطابق ضلع کی اڑتالیس ڈسپنسریوں، دیہی شفاخانوں و میونسپل میڈیکل سینٹرز سے ڈاکٹروں کی اسامیوں کو بیک جنبش قلم ختم کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کے سبب یہ مراکز ِصحت عملا بند ہو جائیں گے۔ صوبہ پنجاب کے چھتیس اضلاع میں شہری حدود کے اندر ماسوائے میونسپل میڈیکل سینٹرز عوام کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے والا کوئی ادارہ موجود نہیں جبکہ دیہی شفاخانوں کی اکثریت دوردراز دیہی علاقوں میں گزشتہ ایک صدی سے انتہائی غریب عوام کو بنیادی صحت کی سہولتیں فراہم کر رہی تھی۔ ان علاقوں کی بڑی اکثریت میں کوئی بنیادی مرکز ِصحت یا دیہی مرکز ِصحت موجود نہیں۔ پاکستان کی تاریخ کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ محترمہ مریم نواز سے پر زور درخواست ہے کہ اس انتہائی اہم معاملہ میں ہنگامی بنیاد پر دخل اندازی کرتے ہوئےاس اقدام کو واپس کرنے کے احکامات صادر فرماکرغریب و بے وسیلہ عوام کی دعائیں و ہمدردیاں حاصل کریں‘‘۔نون لیگ کی نئی زندگی کےلئے مریم نواز کا کردار بہت اہم ہوچکاہے ۔یقیناًنون لیگ کی پوری کوشش ہو گی وہ دوبارہ عوام میں اپنی ساکھ بحال کرے اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے یہ سارا بوجھ مریم نواز کے کاندھوں پر ہے ۔انہیں پنجاب کے بارہ کروڑ عوام کو دیکھنا ہے۔جن میں ایک بڑی تعداد ان کے حق میں نہیں ۔انہیں سوچنا ہے کہ کونسی ایسی پالیسیاں پنجاب میں لائی جائیں کہ لوگوں کی رائے تبدیل ہو۔ دوسری طرف مسئلہ ہے پی ٹی آئی کے ایم پی ایز کو کیسے رام کیا جائے ۔نگراں حکومت میں پی ٹی آئی کے لوگوں کے ساتھ سختی کا رویہ رہاہے ۔میرا خیال ہے مریم نواز اسے نرمی میںبدل دیں ، لوگوں سے محبت کریں،ان کیلئے آسانی فراہم کریں ، جو جیلوں میں سیاسی قید ی پڑے ہیں ،انہیں رہا کرائیں ،انسان دوستی کو فروغ دیں ،تشدد اور نفرت کے خاتمہ کو اپنا بنائیں تو شایدحالات بہتر ہو جائیں۔دنیا میں صرف محبت ہی ایک ایسی چیز ہے جودلوں میں گھر کرتی ہے۔شعلوں میں پھول اگاتی ہے ۔ایک بالکل بدلی ہوئی مریم نواز ہی اُس نواز شریف کی جانشین ہو سکتی ہے جس نے اپنی سیاست کا ایک شیش محل تعمیر کیا تھا جو اس کی زندگی میں زمین بوس ہونے کو ہے ۔ اسے بچانا انتہائی مشکل کام ہے ۔خود نواز شریف کو بھی اس بات کا اندازہ ہو چکا ہے کہ با نی پی ٹی آئی کا سونامی سینکڑوں بند باندھنے کے باوجود سب کچھ بہا لے گیا ہے ۔
اسی حوالے سے میری گفتگو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کچھ ایم پی ایز سے ہوئی ۔ میں نےمشور ہ دیا کہ ایسا کام کریں جو جمہوریت کو مضبوط کرے ۔ووٹ کی طاقت کو بحال کرے ۔چاہے اس کیلئے ان لوگوں کے ساتھ بھی چلنا پڑے جنہیں آپ پسند نہیں کرتے ۔تو انہوں نے کہا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے لوگ جن کی نشستیں ان سے چھین لی گئی ہیں ہم انہیں کیا منہ دکھائیں ۔انہیں کتنا برا لگےگا جب ہم ان لوگوں سے تعاون کریں گے جنہیں انہوں نے شکست دی تھی مگر جیت گئے ۔جہاں تک عدالتوں کا تعلق ہے تو سلمان اکرم راجہ کے بقول پنجاب کی 440 سیٹوں کیلئے 2ججز پر مشتمل ٹریبونلز بنائے گئے ہیں، اگر یہ جج 20سال بھی مقدمات سنیں تو فیصلے نہیں ہوسکتے۔اس لئے اس کے سوا کوئی اور چارہ ہی نہیں کہ ہم احتجاجی تحریک چلائیں ۔اس کا کوئی حل عدلیہ کو سوچنا ہوگا۔پنجاب میں وزیر اعلیٰ کے ہاتھ پائوں اور آنکھیں بیورو کریسی ہوتی ہے ۔وہی کسی وزیر اعلیٰ کو کامیاب کرتی ہے اور کسی کو ناکام ،اب یہاں مریم نواز کی مردم شناسی کا اندازہ ہوگا ۔اگر وہ بیورو کریسی میں ایک اعلیٰ درجہ کی ٹیم بنانے میں کامیاب ہو گئیں تو ان کا راستہ کچھ آسان ہو سکتا ہے۔نون لیگ کے اندر ایک ایسا گروپ ہے جو نہیں چاہتا کہ مریم نواز بحیثیت وزیر اعلیٰ کامیاب ہوں ۔ بے شک مریم نواز کیلئے بہت کٹھن راستے ہیں۔وہ ایسا درخت ہیں جو نواز شریف اور شہباز شریف جیسے گھنےبرگدوں تلے جواں ہوا ہے ۔کوئی بہت ہی سخت کونپل ان گھنی شاخوں سے باہر نکل سکتی ہے مگر مریم نواز کے پاس پرویز رشید جیسے ذہین مشیر بھی موجود ہیں ۔میرے خیال میں ان کے مشورے اس وقت بھی نون لیگ کی ڈگمگاتی کشتی کو کنارے پر لگا سکتے ہیں۔ذاتی طور پر میرا خیال ہے کہ اسد طور اور عمران ریاض کو فوری طور پررہا کیا جائے ۔شہباز شریف وزیر اعظم بنتے ہی پہلا اعلان عمران خان کی رہائی کا کریں ۔کوئی ایسا لائحہ عمل نکالیںکہ پی ٹی آئی کے زخموں پر مرہم لگے۔یعنی تمام سیاسی مقدمات ختم کیے جائیں ۔تحریک انصاف کومذاکرات کی میزپر بیٹھنے کی دعوت دی جائے۔جہاں جہاں زیادتی ہوئی ہے وہاں وہاں مداوا کیا جائے۔انصاف کیلئے غیر جانب داراور تیز رفتار عدالتی نظام رائج کیا جائے۔ مجھے یقین ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے بھی ان ساری باتوں کا خیرمقدم کیا جائےگا اور جمہوریت مضبوط ہو گی ،ملک میں معاشی استحکام آئے گا۔