• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہت زیادہ پروسیسڈ غذا ذہنی صحت کے لئے نقصان دہ

لندن (پی اے) ایک اسٹڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت زیادہ پروسیسڈ غذائوں، جن میں میٹھی اشیاء، پکے پکائے کھانے اور میٹھے مشروبات کے استعمال سے مینٹل ہیلتھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور اس سے امراض قلب کے سبب موت واقع ہوسکتی ہے۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ انسانی صحت کو بہتر بنانے کیلئے زیادہ پروسیس کردہ غذائوں کے استعمال کے نقصانات کو اجاگر کیا جانا چاہئے۔ زیادہ پروسیس کردہ غذائوں میں عام طور پر چکنائی، شکر اور نمک اور کیمیکل، رنگ، مصنوعی مٹھاس اور پروسیسڈ اشیاء کی شیلف لائف بڑھانے کیلئے استعمال کئے جانے والے کیمیکلز بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ آسٹریلیا میں حال ہی میں گزشتہ 3سال کے دوران پروسیسڈ خوراک سے صحت کو درپیش خطرات کے حوالے سے شائع ہونےوالے مضامین کا جائزہ لیا گیا، جس کے مطابق 9.9ملین افراد نے پسندیدہ اشیاء سے متعلق سوالنامے کاجواب دیا۔ اس ٹیم نے سوالنامے پر ملنے والے جوابات کو مختلف کٹیگریز میں تقسیم کیا، جن میں بہت زیادہ قابل قبول، بہت زیادہ معنی خیز، معنی خیز کمزور اور کوئی شواہد نہ ہونے کی کٹیگریز شامل تھیں اس جائزے سے ثابت ہوا کہ بہت زیادہ پروسیسڈ اشیاء  کے استعمال سے امراض قلب سے اموات کے خطرات میں 50 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے، اسی طرح اس سے ٹائپ 2ذیا بیطس کے 12فیصد اور گھبراہٹ میں 48-53فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس بات کے شواہد بھی ملے ہیں کہ زیادہ پروسیسڈ اشیاء کھانے سے موٹاپے، نیند کے مسائل، ڈپریشن اور اچانک اموات کے خطرات میں 21 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ ریسر چرز کا کہنا ہے کہ زیادہ پروسیسڈ اشیاء کے استعمال کی وجہ سے دمہ، گیسٹرک اور بعض اقسام کے کینسر اور امراض قلب کے خطرات محدود ہیں، تاہم اس حوالے سے مزید تفتیش کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی یہ رپورٹ برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے، اس میں عوام میں کھانے پینے کے عادتوں کو بہتر بنانا ہوگا۔ انھوں نے اس حوالے سے فوری میکانسٹک ریسرچ کو آگے بڑھانے کی ضرورت سے مطلع کیا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کو بہت زیادہ پروسیسڈ خوراک کے بارے میں تمباکو کی طرح کوئی حد مقرر کرنی چاہئے۔
یورپ سے سے مزید