• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہاول وکٹوریہ ہسپتال بہاول پور جانے کا اتفاق ہوا۔ چلڈرن ہسپتال ملتان دیکھنے کا موقع ملا۔ اتنے شاندار ہسپتال دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ پتہ چلا کہ جب سے سی اینڈ ڈبلیو سائوتھ کے سیکریٹری جواد اکرم بنے ہیں۔ ساوتھ پنجاب میں حیرت انگیز حدتک پچھلے ایک سال میں بے تحاشا کام ہوا ہے۔ سو مجبوراً سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو بھی داد دی جا رہی ہے۔ ملتان اور بہاول پور کے بعد سوچا کہ اردو زبان کے لمحہ موجود کے خوبصورت ترین شاعر ندیم بھابھہ سے نہ ملوں تو یہ خود اپنے ساتھ زیادتی ہو گی۔ ندیم بھابھہ صرف ایک شاعر کا نہیں ایک پُر تاثیر شخصیت کا نام ہے۔ سو بہاول پور سے گاڑی کا رخ میلسی کی طرف کر دیا۔ دریائےستلج کراس کیا تو بھابھہ اسٹیٹ شروع ہو گئی۔ اسے صدیوں سے ’’دھلو‘‘ کہتے ہیں۔ بہت عرصہ پہلے یہاں دھلو رام کی ایک بہت بڑی دکان ہوا کرتی تھی جہاں خریداری کے لئےدور دور سے لوگ آتے تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ رام تو کہیں بجھ بجھا گیا مگر دھلو اب تک فروزاں ہے۔ دھلو کی سب سے اہم چیز حضرت ابوبکر وراق کا مزار ہے جو مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے تعمیر کرایا تھا۔ داتا گنج بخش نے اپنی کتاب کشف المحجوب میں حضرت ابوبکر وراق کا ذکر کیا ہے۔ ان کا فرمان ہے کہ انسان تین طرح کے ہوتے ہیں۔ علما، امرا اور فقرا، داتا گنج بخش اس قول کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ امرا ور سلاطین کی خرابی ظلم و ستم، علما کی حرص و طمع اور فقرا کی خرابی جاہ و منصب کی آرزو میں ہوتی ہے۔ حضرت ابوبکر وراق کا یہ قول اس وقت ہماری موجودہ صورت ِ حال کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔

ندیم بھابھہ کی ذات میں مجھے ہمیشہ ایک چراغ جلتا ہوا دکھائی دیا ہے۔ اس کا سبب یقینا ًحضرت ابوبکر وراق ہی ہیں۔ صدیوں سے یہی خاندان اس مزار کا متوالی چلا آرہا ہے اور اس وقت مزار کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ندیم بھابھہ کے حصے میں ہے۔ یہاں ان کے عرس کے موقع بہت بڑا میلہ لگتا ہے جس میں لاکھوں لوگ شریک ہوتے ہیں۔ وہاں پہنچا تو ندیم بھابھہ کے ڈیرے پر میلے کا سماں تھا۔ بہت سے لوگ آئے تھے۔ پندرہ بیس گاڑیاں کھڑی تھیں۔ پتہ چلا کہ ندیم بھابھہ کا بھائی نعیم بھابھہ الیکشن میں صرف کامیاب نہیں ہوا بلکہ پنجاب میں نون لیگ کے ایم پی ایز میں سب سے زیادہ لیڈ حاصل کی ہے۔ نون لیگ کے ساتھ اس فیملی کے پرانے مراسم ہیں۔ نون لیگ کے پچھلے دور میں بھی نعیم بھابھہ پنجاب کے وزیر زراعت تھے۔ ان کے بیٹے شاہ زیب بھابھہ کو مریم نواز نے ضلع وہاڑی کا یوتھ کوارڈینیٹر مقررکیا ہوا ہے۔ اس خاندان کے علاقہ کے لوگوں سے اتنے گہرے روابط ہیں کہ اس موسم میں بھی یہاں پی ٹی آئی کا چراغ نہیں جل سکا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نعیم بھابھہ کے پیچھے ندیم بھابھہ جیسی انتہائی ذہین شخصیت موجود تھی۔ ندیم بھابھہ آج کے نمائندہ شاعر ہیں، بڑے باکمال ادیب ہیں، خوبصورت گفتگو کرتے ہیں، انسان دوستی کا شاہکار ہیں اور لوگوں میں بےپناہ مقبول ہیں۔ نعیم بھابھہ نے بھی لوگوں کے مسائل حل کرانے میں کبھی کوتاہی نہیں کی۔ میں یہاں پہنچا تو جواد اکرم پر بھی گفتگو ہوئی ،یہاں بھی لوگ ان کے مداح تھے۔ میں پہلی بار جب وہاڑی ایک مشاعرہ پڑھنے گیا تھا تو اس وقت جواد اکرم یہاں ڈپٹی کمشنر ہوا کرتے تھے۔ وہ مشاعرہ انہوں نے کرایا تھا۔ندیم بھابھہ نے نظامت کے فرائض سرانجام دئیے تھے ۔اس میں مبارک شاہ بھی آئے ہوئے تھے اور ڈاکٹر وحیداحمد بھی۔ جواد اکرم سے کچھ ملاقاتیں اس وقت بھی رہیں جب وہ سیکریٹری اوقاف ہوا کرتے تھے۔

حضرت ابوبکر وراق کا مزار بھی محکمہ اوقاف کے پاس ہے۔ پھر ان کاقول یاد آیا اور ذہن ملکی حالات کی طرف منتقل ہو گیا۔ خیال آیا کہ کتنی عجیب و غریب بات ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی طرف سے صدارت کے امیدوار محمود خان اچکزئی ہیں اور نواز شریف کے امیدوار آصف علی زرداری ہیں۔ سنی اتحاد کونسل ایک مذہبی جماعت ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا اس کے سربراہ ہیں۔ ان کی عظمت کو بھی سلام ہے کہ عمران خان کے ساتھ تعلق نبھاتے ہوئے انہوں نے کسی معاملہ میں ذرا سی بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ ثابت کیا کہ سنی اتحاد کونسل پی ٹی آئی کا ہی دوسرا نام ہے۔ اگر تھوڑا ساکچھ لوگوں نے خیال کر لیا اور مولانا فضل الرحمن نے محمود خان اچکزئی کی بھرپور انتخابی مہم چلا لی تو آصف علی زرداری ہار بھی سکتے ہیں۔ پتہ نہیں کیوں مجھے لگتا ہے کہ وہ صدارتی الیکشن ہار جائیں گے۔ میں نے نعیم خان بھابھہ سے درخواست کی کہ آپ صدارتی ووٹ محمود خان اچکزئی کو دیں تو انہوں نے معذرت ہوئے کہا کہ میرا ووٹ اس طرف جائے گا جس طرف محترمہ مریم نواز اشارہ کریں گی۔ میں ہمیشہ سے ان کے ساتھ ہوں اور انہی کے ساتھ رہوں گا۔

ملتان گیا تھا مگر یوسف رضا گیلانی سے ملاقات نہیں ہو سکی تھی کہ وہ اسلام آباد میں تھے۔ پیپلز پارٹی ان کے ساتھ کیا سلوک کرے گی۔ یہ بھی اہم بات ہے، لوگوں کا خیال تھا کہ شاید انہیں چیئرمین سینٹ بنایا جائے مگر وہ عہدہ نگران وزیر اعظم نے مانگ لیا۔ عین ممکن ہے انہیں وزیر خارجہ بنایا جائے۔ کیونکہ بلاول بھٹو نے خود تو وزارت لینے سے انکار کیا ہوا ہے۔ پنجاب کے گورنر کےلئے پیپلز پارٹی کس کا نام دیتی ہے۔ یہ بھی بڑی اہم بات ہے۔ اس سلسلے میں ندیم افضل چن سے بہتر نام تو اور کوئی نہیں مگر فیصلہ تو زرداری صاحب کو کرنا ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین