• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چند روز قبل تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا کہ گلبرگ لاہور میں وہ اپنی کار میں جا رہی تھیں کہ وہاں سے گزرنے والی ایک وی آئی پی شخصیت کی پروٹوکول گاڑیوں نے نہ صرف جبراً ان کی کار کو روکا بلکہ ان پر پروٹوکول کے جوانوں نے بندوقیں تان لیں۔ ڈاکٹر عظمیٰ کو بتایا گیا کہ یہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا پروٹوکول ہے اس پر نہ صرف ڈاکٹر عظمیٰ نے شدید احتجاج کیا بلکہ عمران خان نے جو کراچی میں تھے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایسی زبان استعمال کی جو ایک سیاسی رہنما کے شایان شان نہیں اور وفاقی وزیر اطلاعات سنیٹر پرویز رشید ہی نہیں طلال چوہدری نے بھی عمران خان کو اسی زبان میں جواب دیا۔ محترمہ مریم نواز اس روز اسلام آباد میں تھیں ان کی جانب سے وضاحت بھی کی گئی لاہور پولیس نے تحقیق کی تو یہ انکشاف ہوا کہ آزاد کشمیر کے صدر پیپلز پارٹی کے عاصم گجر کے گھر ان کی والدہ کی وفات پر تعزیت کرنے گئے تھے اور پروٹوکول ان کا تھا اس میں محترمہ مریم نواز کا نام یونہی آ گیا۔ ڈاکٹر عظمیٰ کا موقف یہ ہے کہ عاصم گجر کے گھر والوں نے غلط بیانی کی تھی تاہم یہ خوش آئند بات ہے کہ وضاحت کے بعد ڈاکٹر عظمیٰ نے اعلیٰ ظرفی اور اچھی مشرقی روایت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مریم نواز سے تحریری معذرت کی ہے اور کہا ہے کہ عاصم گجر کے گھر والوں کی غلط بیانی کے باعث غلط فہمی کا شکار ہو گئی تھی ۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے نام ایک مراسلہ میں انہوں نے اس واقعہ کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹر عظمیٰ کے بچوں کو ہراساں کرنے اور ان سے بدتمیزی کرنے کا یہ واقعہ افسوسناک ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئےکہ روٹ لگائے بغیر کوئی شخصیت سڑکوں سے کیسے گزر سکتی ہے اور آزاد کشمیر کے صدر اگر لاہور میں تھے جو پنجاب پولیس کو اطلاع کیوں نہیں دی گئی۔ تاہم ڈاکٹر عظمیٰ کی جانب سے معذرت بھی انتہائی خوش آئند ہے!!
تازہ ترین