• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر اراکین کو حلف اٹھانے سے روک دیا

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر اراکین کو حلف اٹھانے سے روک دیا۔

مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے سماعت کی۔

عدالت نے کل تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم امتناع جاری کرتے ہوئے  الیکشن کمیشن کو کل تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا مخصوص نشستوں کے لیے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے؟ 

عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا۔

درخواست گزار کے وکیل قاضی انور نے کہا کہ درخواست میں دو بنیادی سوالات ہیں، مخصوص نشستوں سے متعلق آرٹیکل 51 قومی اسمبلی اور آرٹیکل 106 صوبائی اسمبلی کے لیے ہے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ یہ تو تسلیم شدہ حقیقت ہے اس کو تو کوئی نظر انداز نہیں کر سکتا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آزاد امیدواروں کو 3 دن میں کسی پارٹی کو جوائن کرنا ہوتا ہے،  98 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے اور سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن نے کیا کہا ہے؟ 

وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے دوسری جماعتوں میں مخصوص نشستیں بانٹیں، آئین کہتا ہے کہ مخصوص نشستیں جنرل نشستوں کے تناسب سے دی جائیں گی۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے؟ 

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے فہرست نہیں دی۔

جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس نے فہرست نہیں دی تو سیٹیں دوسروں کو بھی نہیں دی جاسکتیں، الیکشن ایکٹ 104 کہتا ہے کہ الیکشن سے پہلے فہرست دی جائے گی۔

 جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ اگر آپ کو سیٹیں نہیں ملتیں تو پھر کیا یہ خالی رہیں گی؟

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جن کو سیٹیں دی گئی ہیں، وہ حلف نہ لیں۔

جسٹس شکیل احمد نے سوال کیا کہ نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے یا نہیں؟ 

وکیل قاضی انور نے کہا کہ نوٹیفکیشن ہوچکا ہے۔ 

پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو حلف سے روکا جائے، ہم اس کو دیکھتے ہیں پھر کوئی آرڈر کریں گے۔

قومی خبریں سے مزید