ٹیسٹ کرکٹر عمر امین نے کہا ہے کہ پہلے ٹیم میں واپسی ہو جائے، اس کے بعد کپتانی کا سوچیں گے، مجھے نہیں محسوس ہوا کہ میں صرف ریڈ بال کا کھلاڑی ہوں، ایک مخصوص فارمیٹ کا کھلاڑی ہونے کا ٹیگ نہیں لگنا چاہیے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عمر امین نے کہا کہ میں نے مسلسل ریڈ بال اور وائٹ بال کرکٹ کھیلی ہے، مجھے نہیں معلوم کہ ٹیگ لگانے والے کون لوگ ہوتے ہیں، اگر کسی کھلاڑی کو وائٹ بال کھلاؤ گے نہیں تو کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ صرف ریڈ بال کا کھلاڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماڈرن ڈے کے حساب سے کھیلنے کی کوشش کی ہے، نئی شاٹس نہیں بنائیں لیکن مثبت سوچ کے ساتھ کھیلتا ہوں، فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے سے میری فارم لگی ہے، فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے سے وائٹ بال کرکٹ آسان ہو جاتی ہے، ہمیشہ وائٹ بال میں اوپننگ کی اور ریڈ بال میں نمبر تین پر کھیلتا ہوں، کلب کرکٹ مسلسل کھیلتا ہوں، ٹیکنیکل مسائل کو ختم کرنے کے لیے کلب جاتا ہوں۔
عمر امین کا کہنا ہے کہ 2015ء میں پاکستان ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد مسلسل ڈومیسٹک کرکٹ کھیل رہا ہوں اور تینوں فارمیٹس کو مکمل وقت دے رہا ہوں، ریڈ بال فارمیٹ میں چار لگاتار سیزن میں ٹاپ اسکورر رہا، میں نے پاکستان کپ میں رنز اور سنچریاں سب سے زیادہ بنائی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شان مسعود کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ چوتھے نمبر پر کھلایا گیا، بابر اعظم اور محمد رضوان نے اوپننگ کی، ان کے لیے مختلف نمبر تھا، مجھے بھی مختلف نمبر پر موقع ملا تو تیار ہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ فرسٹ کلاس میں 50 وکٹیں ہیں، جہاں ضرورت پڑے بولنگ کر لیتا ہوں، قومی ٹیم سے باہر ہونے کے بعد جہاں کرکٹ کھیلنے کا موقع ملا کھیل رہا ہوں، محنت جاری ہے، ہر ٹورنامنٹ کھیل رہا ہوں، ٹیم میں واپسی کا راستہ خود بن جائے گا، وقت کے ساتھ ساتھ انسان کرکٹ میں بہت کچھ سیکھتا ہے۔