مفتی غلام مصطفیٰ رفیق
ماہِ رمضان اور قرآن کریم کا آپس میں بڑا گہر اتعلق ہے، اسی ماہِ مبارک میں یہ قرآن کریم نازل کیا گیا ، جیسا کہ سورۂ بقرہ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے۔ اور خود رسول اللہ ﷺاس ماہ مبارک میں قرآن کریم کی تلاوت کا بڑا اہتمام فرماتے تھے، اس لیے ایک مسلمان کو اس مہینے میں قرآن کریم کی تلاوت کا بطور خاص اہتمام کرنا چاہیے، قرآن کریم کی تلاوت مسلمانوں پر قرآن کریم کاایک حق اور تلاوت کا عمل مستقل عبادت ہے، اس کے معنی و مفہوم اور مطالب کو سمجھنا اور اس پر عمل یہ بھی مستقل عبادت ہے۔ دونوں عمل اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں۔
قرآن کریم سمجھ کر پڑھنا یہ زیادہ اجر وثواب کا باعث ہے، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی بلاسمجھے پڑھے تو گویا وہ اپنا وقت ضائع کررہاہے، بلکہ بلاسمجھے بھی تلاوت عبادت ہےاور اجر وثواب کا ذریعہ ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کاواقعہ ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں حق تعالیٰ کی زیارت کی، اور دریافت کیا کہ اے اللہ! آپ کے قرب کا سب سے بڑاذریعہ کیا ہے؟
ارشاد ہوا کہ اے احمد! قرآن کا پڑھنا، امام احمد ؒنے عرض کیا سمجھ کر پڑھاجائے یا بلاسمجھے ؟ارشاد ہواسمجھ کر یا بلاسمجھے کسی بھی طرح ہو تلاوت قرب الٰہی کا ذریعہ ہے۔اگرچہ اس بات کا دارومدار اس خواب پر نہیں ،بلکہ خود رسول اللہ ﷺسے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’ جو شخص قرآن کریم کا ایک حرف بھی پڑھتا ہے، تو اسے ایک حرف کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے، اور ایک نیکی دس گنا بڑھاکر انسان کو دی جاتی ہے۔
یعنی ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر شمار کی جاتی ہے، ’’الٰم ‘‘یہ ایک حرف نہیں، بلکہ اس میں ’’الف‘‘الگ حرف ہے ، ’’لام‘‘الگ حرف ہے اور ’’میم‘‘الگ حرف ہے۔ یعنی اس ایک آیت کے پڑھنے پر جس کے معنی بھی انسان کو معلوم نہیں ہیں ، تیس نیکیاں انسان کو ملتی ہیں ‘‘۔ یہ روایت ترمذی شریف میں نقل کی گئی ہے۔
البتہ قرآن کریم کو سمجھنا اور اس میں باری تعالیٰ کے احکامات و ہدایات اور مراد کو اپنے دل میں جگہ دینا یہ مستقل عبادت اور قرآن کریم کا حق ہے ۔ آج کا مسلمان قرآن کریم سے دور ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کے درمیان اختلاف، انتشار ، لڑائیاں ، جھگڑے ،فسادات اور دین سے دوری بڑھ رہی ہے۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ نے اپنی کتاب وحدت امت میں لکھا ہے کہ شیخ الہند مولانا محمودحسن دیوبندی رحمہ اللہ مالٹا کی جیل سے رہا ہوکر ہندوستان تشریف لائے اور علماء کے بڑے مجمعے میں یہ بات ارشاد فرمائی کہ قید کے زمانے میں ‘میں نے بہت غور وخوض کیا اور میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ مسلمانوں کے زوال اور تباہی کے دو اسباب ہیں: ایک قرآن کریم سے دوری اور دوسرا آپس کے اختلافات ،اس لیے میں یہ عزم لے کر آیا ہوں کہ قرآن کریم کو مسلمانوں کے درمیان لفظاً بھی عام کیا جائے اور معنیً بھی عام کیا جائے اور مسلمانوں کے آپس کے اختلافات ختم کیے جائیں۔ آج یہ صورتحال مزید بڑھ چکی ہے ، قرآن کریم سے دوری نے مسلمانوں کو دینی ،دنیوی ،معاشرتی ہر لحاظ سے افسوسناک صورتحال سے دوچار کردیا ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر ہر مسلمان ماہ رمضان میں قرآن کی تلاوت کے ساتھ ساتھ قرآن فہمی کی کوشش کرے۔
قرآن ہم سے کیا چاہتا ہے !عبادات ، معاشرت اور معاملات کے لحاظ سے قرآنی ہدایات کیا ہیں! رہن سہن ،ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کے بارے میں قرآن کیا کہتا ہے !نیز دیگر شعبہ ہائے زندگی کے بارے میں کیا رہنمائی ملتی ہے ! ان امور کا حل باری تعالیٰ کے فرامین میں تلاش کرے۔ اس کے لیے ایک تو مستند حضرات سے قرآن کریم کے دروس سن کر سمجھنے کی کوشش کی جائے۔ نیز خود عوام بھی قرآن کریم کے بنیادی مضامین کو مستند کتابوں کے مطالعے سے سمجھ سکتے ہیں اور ان پر عمل کرسکتے ہیں۔
مساجد کے ائمہ بالخصوص تراویح پڑھانے والے حضرات بھی اگر قرآن کریم کے بنیادی مضامین تراویح کے بعد مختصر وقت میں عوام کے سامنے ذکر کریں تو ان شاء اللہ معاشرے پر اس کےدوررَس اثرات مرتب ہوں گے۔ جدید دور میں سہولیات بڑھ چکی ہیں، ایسی کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے مختصر وقت میں بڑی سہولت سے قرآن کریم کی سورتوں اور پاروں کے مضامین کا خلاصہ آدمی پڑھ سکتا ہے ، سمجھ سکتا ہے ، مطالعہ کرکے یاد رکھ کر عوام کے سامنے ذکر کرسکتا ہے، اسی سلسلے کی ایک قدیم کتاب ’’مستند خلاصۂ مضامین قرآنی" بھی ہے ، جو مولاناسلیم الدین شمسی رحمہ اللہ کی مرتب کردہ ہے ،یہ کتاب 1962ء میں پہلی بار طبع ہوئی۔
بعد ازاں استاذمحترم حضرت مولانا محمد انوربدخشانی دامت برکاتہم کے صاحبزادے ، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے استاذ مولانا محمد عمر انور بدخشانی مدظلہ نے 2002ء میں کچھ اضافات کے ساتھ دوسری بار یہ کتاب چھاپی اور حال ہی میں اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن کئی مفید اضافات وعنوانات کے ساتھ طبع ہوا ہے جو ظاہری و باطنی بیشمار خوبیاں رکھتا ہے ،اس خلاصے میں ہر سورت کی تعداد آیات ، زمانہ نزول اور بنیادی مضامین کے بیان سے سے آغاز کیاگیا ہے، پھر رکوع برکوع خلاصہ مضامین مذکور ہیں۔
سورۃ اور پارے کے آغاز کے لیے الگ بنیادی عنوانات موجو دہیں ،ہر عنوان کو الگ رنگ میں نمایاں کیاگیا ہے، جس سے کتاب کا مطالعہ نہایت سہل ہوجاتا ہے۔ ائمہ کرام کے لیے یہ کتاب گراں قدر علمی تحفہ ہے ، جس کے مطالعے سے ان شاء اللہ قرآن کریم کے مضامین کا خلاصہ بیان کرنا نہایت آسان ہوگااور وقت بھی ان شاء اللہ بہت مختصر خرچ ہوگا۔
اس کتاب کی استناد کے لیے یہی کافی ہے کہ مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیعؒ، حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی ؒ ، حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب رحمہم اللہ جیسے اکابرین نے اس پر اعتماد کا اظہار کیاہے۔ امید ہے کہ ماہ رمضان میں تراویح پڑھانے والے حضرات اور عوام الناس اس ماہ کو قیمتی بناتے ہوئے قرآن کریم کی تلاوت اور ساتھ ساتھ اسے سمجھنے میں اس علمی تحفے سے فائدہ اٹھائیں گے ،اور خود بھی کلام الٰہی کے مضامین سے مستفید ہوں گے اور دوسروں کو بھی اس سے روشناس کروائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ماہ ِ مبارک میں قرآن کے ساتھ قلبی تعلق نصیب فرمائے ۔( آمین)