• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عورتوں کا عالمی دن ایک یا ددہانی ہے کہ ہزاروں نہیں ، لاکھوں سال مردوں نے عورت سے بدسلوکی کی ۔ عورتیں باقاعدہ منڈیوں میں بکتی رہی ہیں اور وہ بھی پوری دنیا میں ۔ اسلام نے تو انہیں آزاد کرنے کو ایک عظیم ثواب قرار دیا اوراپنے جیسی خوراک اور لباس دینے کا حکم دیا۔ امریکہ میں ابھی ڈیڑھ سو سال پہلے تک غلاموں کی خرید و فروخت ہوتی رہی جبکہ میں کسی لبرل کو نکتہ چیں نہیں پاتا۔

مغرب کا یہ دعویٰ کہ اس کی عورت مرد کے برابر آزاد ہے اور اتنی ہی صلاحیتیں رکھتی ہے ، صریحاً جھوٹ ہے ۔ امریکہ اور یورپ میں آج تک کتنی عورتیں آرمی چیف بنی ہیں ۔وزیرِ اعظم اور اسپیکر سمیت ہر عہدے پر عورتوں کی تعداد بے حد کم ہے ۔ طلاق کی صورت میں آدھی جائیداد مگر ساتھ ہی گرل فرینڈ سے بچے پیدا کرنے کا حق بھی دیا گیا ہے ۔ ایسے بچوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے ، جنہوں نے اپنا بچپن سگے باپ اور سگی ماں دونوں کے ساتھ گزارا ہو ۔ حقوق دینے کا ڈرامہ کر کے مغرب نے عورت سے مرد کے برابر کام بھی کروایا ، ہر جگہ اسےرسوا بھی کیا ۔کھیل سے لے کر ماڈلنگ تک ہر جگہ ایسا ہی ہے ۔ایک نامکمل لباس میںلڑکی ٹی وی پر پہلے ادائیں دکھائے گی اور آخر شیو کرنے والا ریزر بیچا جائے گا ۔ عورت کا استحصال لاکھوں سال کیا گیا ۔ اب بھی عورت کو ایک خوش فہمی ہی ہے کہ وہ اپنے حقوق حاصل کر چکی ۔ ہومو سیپین یعنی ہم جیسے انسانوں کے علاوہ بھی کئی انسان اس زمین پہ زندگی گزارتے رہے ہیں ، مثلاً نینڈرتھلز۔

تو آخر عورت میدان میں اتری ۔ اس نے کہا کہ جو مرد کر سکتاہے ،وہ میں بھی کر سکتی ہوں ۔ مرد جنگی جہاز اڑا سکتاہے تو میں بھی اڑا سکتی ہوں ۔ میں فزکس کے قوانین دریافت کر سکتی ہوں ۔ مائونٹ ایورسٹ فتح کر سکتی ہوں ۔ مسئلہ یہ ہے کہ عورت اور مردذہنی طور پر برابر ہوں یا نہیں ، جسمانی طور پر ہرگز برابر نہیں ۔ عورت کو بچہ پیدا کرنا اور اسے دودھ پلانا ہے ۔ مرد سو دفعہ جنم لے کر بھی اس طرح بچہ نہیں پال سکتا۔ ایک عورت ہے جس نے حال ہی میں بچہ پیدا کیا اور اس کے جسم میں دودھ اترا ہوا ہے۔وہ اس بچے کوآیا کے سپرد کر کے خود پچاس کلومیٹر دور ایک دفتر میں خطاب کر رہی ہے ۔ دودھ پلانے کے حق سے تو کوئی میمل بھی اپنے بچوں کو محروم نہیں کرتا ۔ماں کا دودھ انمول ہوتا ہے ۔ بچے کی نروز بنتی ہیں ۔

ایک تھیوری یہ ہے کہ مختلف جانوروں میں نر اور مادہ میں سے ایک صنف غالب ہوتی ہے ۔انسان گریٹ ایپ ہے ۔ گریٹ ایپ بونوبو میں عورت غالب ہے ۔ کئی مکڑیوں اور مکھیوں میں عورتیں غالب ہوتی ہیں ۔ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہومو سیپینز میں مرد غالب ہیں ۔مارکیٹ میں آج کل خواتین کی ایک عجیب قسم بہت متحرک ہے ۔ یہ وہ عورتیں ہیں ، جو خود تو بس نہیں سکیں ؛لہٰذا انہوں نے باقیوں کا گھر بھی اجاڑ دینے کی قسم اٹھا رکھی ہے ۔ انہیں اتنا بدمزاج اور جھگڑالو بنانا ہے کہ ان کا بسا بسایا گھر اجڑ جائے ۔

یہی عورت جب سٹار پلس کا ڈرامہ دیکھتی ہے توایک عجیب منظر ہوتا ہے ۔ اگر وہ ساس ہے تو اس کی ہمدردی ساس کے ساتھ ہوتی ہے ۔ بہو ہے تو بہو کے ساتھ ۔یہ کیا ماجرا ہوا؟ ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ ساتھ بیٹھے مرد کی ہمدردی ڈرامے کے مرد اداکارکے ساتھ ہو۔ غلط مرد بھی ہو سکتاہے اور عورت بھی۔ کیس ٹو کیس فیصلہ ہونا چاہئے کہ ظالم کون ہے اور مظلوم کون۔

آپ ذرا تصور کریں کہ ایک عورت اپنے ظالم شوہر کی شکایت لے کر تھانے پہنچے تو تھانے میں موجود تمام مرد اہلکار اپنے ظالم بھائی کی مدد کو اکٹھے ہو جائیں کہ وہ مرد ہے۔پھر جج مرد ہونے کی وجہ سے ملزم کو بری کردے ۔ کیا یہ تعصب کی انتہا نہیں؟ ہر مرد کسی عورت کی اولاد ہے اور ہر مرد کسی عورت کا باپ ۔ ہر عورت کسی مرد کی بہن ہے اور ہر مرد کسی عورت کا بھائی ۔ یہ ہم معاشرے کو کس طرف لے جا رہے ہیں ۔ ایک گھر میں بسنے والے چارمرد اور چار عورتیں ایک دوسرے سے نبرد آزما ہوجائیں؟ بے شمار مرد اپنی بیویوں سے بدسلوکی کرتے ہیں ۔ کچھ عورتیں بھی مگر اپنے مسکین شوہر کو ذہنی اذیت دیتی ہیں ۔ سزا جرم پر دی جائے گی یا جینڈر پر ؟

خدا نے مخلوقات کو نر اور مادہ کی دو اصناف میں اس لیے پیدا کیا کہ زمین پہ ان کا وقت خوشگوار گزر سکے ۔ ایک دوسرے سے وہ تسکین حاصل کر سکیں ۔ گریٹ ایپس میں بچہ انتہائی سست رفتاری سے نشوو نما پاتاہے ، چھ سال تک بچہ ماں پہ منحصر ہوتاہے ۔انسانوں میں اس سے بھی زیادہ۔ اس کے مقابلے میں بلی دو ماہ کے بچے کو علیحدہ کر دیتی ہے ۔ چھ ماہ کی بلی بچہ پیدا کرنے کے قابل ہوجاتی ہے ۔ اس کے مقابلے میں چھ ماہ کا انسانی بچہ ابھی ماں کے دودھ پہ انحصار کرتا ہے ۔ اس حد تک عورت مارچ درست ہے کہ بے شمار عورتوں کیساتھ زیادتی ہوتی ہے۔ جسمانی طور پر کمزور عورت کو کئی مرد پیٹتے بھی ہیں ۔ اس کا مطلب مگر یہ نہیں کہ سماج ادھیڑ دیا جائے۔ مرد اور عورت دو الگ مخلوقات نہیں، ایک دوسرے کی Completionہیں ۔ خدارا اس با ت کو سمجھئے۔

تازہ ترین