• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ آج سے چند دن قبل دس مارچ کا منظر ہے،میں اس وقت وفاقی دارالحکومت کے ریڈزون میں واقع ایوانِ صدرمیںموجود ہوں جہاں پاکستان کے 14ویں نئے صدر کی تقریب حلف برداری جاری ہے،نو منتخب صدر آصف زرداری سے چیف جسٹس آف پاکستان جناب قاضی فائز عیسیٰ حلف لے رہے ہیں، زرداری صاحب کے دائیں جانب پہلی نشست پر نومنتخب وزیر اعظم میاں شہباز شریف جبکہ دائیں جانب دوسری نشست پر سبکدوش صدر ڈاکٹر عارف علوی براجمان ہیں، پروقار تقریب میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت تمام سروسز چیفس بھی شریک ہیں، بلاول بھٹو زرداری، بختاور بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو زرداری سمیت غیرملکی ڈپلومیٹس ،ممبرز پارلیمنٹ، پارٹی رہنماو?ں اور جیالوں کی بڑی تعداد نے تقریب کو رونق بخشی۔تقریب حلف برداری میں شرکت سے قبل میڈیا سے گفتگو میں میرا کہنا تھا کہ وقت نے ستاروں کی چال کو درست ثابت کردیاہے، ویدک علم نجوم کی بیان کردہ پیش گوئیاں حرف بحرف سچ ثابت ہوئی ہیں کہ آٹھ فروری کو منعقدہ قومی الیکشن کے نتائج پیپلز پارٹی کو حکومت سازی کیلئے کنگ میکر ثابت کریں گے اور مفاہمتی سیاست کے بادشاہ آصف علی زرداری کو اسلام آباد کے راج سنگھاسن پر بیٹھنے سے کوئی نہیں روک سکے گا، جب ایوان صدر میں منعقدہ تقریب کے دوران زرداری صاحب حلف لینے لگے تو میری نظروں کے سامنے ہماری سیاسی تاریخ سے جْڑے ماضی کے بڑے واقعات گھومنے لگے۔ پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذولفقار علی بھٹو شہید کی عظیم صاحبزادی محترمہ بے نظیر بھٹوکی زیرقیادت پاکستان پیپلز پارٹی نے1988ء کے عام انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے مسلمان دنیاکی پہلی خاتون وزیراعظم کا اعزاز حاصل کیا،تاہم عوام کی خدمت کے جذبے سے سرشار محترمہ بے نظیر کی حکومت کو ایک سال کے مختصر عرصے میں گرانے کیلئے کچھ قوتیں متحرک ہوگئیں اور پھراگلے سال تحریک عدم اعتماد اسپیکرقومی اسمبلی کو جمع کرادی گئی، ملکی سیاسی افق پر بے یقینی کے گہرے بادل چھا گئے توایسے نازک موقع پر انکے شوہر نامدار آصف علی زرداری ہر سیاسی محاذ پر سب سے آگے نظر آئے، جب صحافیوں نے اپوزیشن کے کامیابی کے امکانات کے حوالے سے سوال کیا تو زرداری صاحب کا یہ بیان اخبارات کی شہ سرخی بنا کہ شرط لگا سکتا ہوں کہ معاملہ برعکس ہوگا اور پھر وقت نے انکی سیاسی بصیرت کو سچ ثابت کر دکھایا جب دو نومبر 1989ء کو قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرکے بعدمحترمہ بے نظیر بھٹواپنی حکومت بچانے میں کامیاب قرار پائیں، تاہم پیپلز پارٹی سے وابستگی کی بناء پر زرداری صاحب پر بے بنیاد الزامات، سیاسی مقدمات اور تنازعات کا ایک افسوسناک سلسلہ شروع ہوگیا جو آج تک کسی عدالت میں ثابت نہ ہوسکا۔ محترمہ کی حکومت آرٹیکل اٹھاون دو بی کا شکار ہوئی تو زرداری صاحب 1990ء میں بلاجوازگرفتارکرلیے گئے اگلی حکومت کے خاتمے کے تین سال بعد رہائی نصیب ہوئی ، عوام نے ایک مرتبہ پھر محترمہ کو وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز کیا، تاہم پیپلزپارٹی حکومت اپنی آئینی مدت پوری نہ کرسکی اور 1996ء میں اٹھاون دو بی کی تلوار چلا دی گئی اور زرداری صاحب کو پھر بلاجوازقید کرلیا گیاجو کم و بیش آٹھ سال کے طویل عرصے پر محیط تھا،آصف زرداری کا سیاسی افق پر دوبارہ ظہور ایک ایسے نازک موقع پر ہوا جب دسمبر 2007ء میں محترمہ بینظیر بھٹو کو لیاقت باغ راولپنڈی میں ایک بزدلانہ حملے میں شہید کردیا گیا، ملک کے کونے کونے میں ہر طرف غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی،ایسی مشکل صورتحال میں آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ بلند کیا اور ایک مرتبہ پھر جمہوری قوتوں کو مضبوط کرنے میں اپنا قائدانہ کردار ادا کیا۔صدر مشرف کی آمریت کو پرامن جمہوری انداز سے رخصت کرکے بطور صدرِ پاکستان آئین سے اٹھاون دو بی کے غیرجمہوری آرٹیکل کو رضاکارانہ حذف کرنا زرداری صاحب کا استحکام جمہوریت کیلئے بہت بڑا کارنامہ ہے۔ بلاشبہ آصف زرداری نے دوسری مرتبہ جمہوری صدر منتخب ہوکر ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے،اس حوالے سے جیونیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں سینیئر صحافی حامد میر نے بالکل صحیح تجزیہ کیا ہے کہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی، وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا، ہمارے سامنے بہت سے عروج و زوال ہیں۔زرداری صاحب دورِ اسیری کے دوران اپنے بچوں کواپنے سامنے بڑا ہوتے نہیں دیکھ سکے لیکن وقت آگیا ہے کہ اب وہ ایوان صدر میں اپنے بچوں کے بچوں کی معصوم کلکاریوں سے محظوظ ہوں۔ یں سمجھتاہوں کہ زرداری صاحب کی کامیابی ہمارے لئے سبق ہے کہ آج اگر ہمارا اچھا وقت ہے تو ہمیں عوام کی خدمت کو اپنی ترجیح بنانا چاہئے اور کڑے وقت میں کبھی خدا کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے، زرداری صاحب کی ملک و قوم کیلئے بے لوث قربانیوں کا بہترین صلہ ہمارے سامنے ہے۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری کو دِل کی گہرائیوں سے اسلام آبادکا راج سنگھاسن سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین