• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہماری پسماندگی کا کیا ہوگا۔ سیاسی پسماندگی، مالی پسماندگی اور اخلاقی پسماندگی بیک وقت ہمیں اپنے محاصرے میں لے چکی ہیں۔ ہم مسلسل تباہی کی کسی گہری کھائی میں گرتے چلے جا رہے ہیں۔ امریکی کانگریس میں جو کچھ ہوا ہے وہ ہم سب کے سامنے ہے۔ ڈالر کہاں پہنچا ہوا ہے، کون نہیں جانتا۔ اخلاقی گراوٹ کی تو کوئی انتہا ہی نہیں۔ جھوٹے اور غلط الزامات لوگ اتنے یقین سے ایک دوسرے پر لگاتے ہیں کہ سچ کسی کونے کھدرے میں منہ چھپا کر رونے لگتا ہے۔ ایسا ہی کچھ عطاالحق قاسمی کے ساتھ ہوا تھا جب وہ پی ٹی وی کے چیئرمین تھے۔ ان پر کرپشن کے جتنے ممکن تھے الزام لگائے گئے مگر وقت آنے پر ایک بھی سچا ثابت نہیں ہوا۔ عطاالحق قاسمی لمحہ موجود کے سب سے بڑے مزاح نگار ہیں۔ خوبصورت شاعر ہیں۔ ایک زندہ رہنے والے کالم نگار ہیں۔ ان پر الزام بھی کیا لگائے گئے کہ انہوں نے ادویات منگوائیں یا دفتر کی ترئین و آرائش پربہت خرچ کر دیا ہے۔ وقت آنےپر وہ بھی غلط نکلے۔ ایسی ہی گفت وشنید آجکل پی ٹی وی کی الیکشن ٹرانسمیشن کے متعلق بھی جاری ہے۔ ایک آدھ کالم بھی لکھا گیا ہے۔ پی ٹی وی کے موجودہ ایم ڈی اچھے آدمی اور ایمان دار شخص ہیں۔ میں اگر انہیں نہ جانتا ہوتا تو یقیناً میں بھی تصویر کا دوسرا رخ دیکھ رہا ہوتا۔ میری اطلاعات کے مطابق گزشتہ الیکشن ٹرانسمیشن کے مقابلے میں اس مرتبہ اخراجات تقریباً پچپن فیصد کم ہوئے ہیں مگر سراسر بے بنیاد پروپیگنڈے میں کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی وی نیوز کے ملازمین نےدو دن میں اڑتالیس لاکھ کا کھانا کھا لیا ہے۔ حقیقت حال یہ ہے کہ ملازمین نے کھانا پی ٹی وی کی اپنی کینٹین سے سبسڈائز ریٹ پر کھایا اور اس کا بل ابھی تک منظور نہیں ہوا۔ ٹرانسپورٹ پر اٹھنے والے اخراجات کے متعلق بھی مکمل جھوٹ لکھا جا رہا ہے۔ تمام صوبائی دارالحکومتوں میں پی ٹی وی کے مراکز اور ان کی اپنی گاڑیاں موجود ہیں۔ الیکشن ٹرانسمیشن کے دوران ہر صوبائی اسٹیشن سے گاڑیاں مقامی علاقوں میں گئیں اور اس پر معمول کے اخراجات آئے۔ ملازمین کی ہائیرنگ سے متعلق بھی گمراہ کن حقائق بیان کئے جا رہے ہیں۔ جہاں ہائرنگ کی بات ہے تو وہ پی ٹی وی میں مسلسل جاری رہتی ہے۔ قومی ٹیلیویژن کے نیٹ ورک پر کئی چینلز ہیں۔ ان پرچوبیس گھنٹے عوام کو معلومات اور تفریح فراہم کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ وقت کے مطابق ضرورتیں پڑتی ہیں تو انہیں پورا کیا جاتا ہے۔ قومی ادارے کی موجودہ انتظامیہ پوری ایمان داری سے اس قومی ورثہ کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے مگراس ادارے کےمسائل غیر معمولی ہیں۔ مختلف سیاسی ادوار میں اس اہم ادارے کے ساتھ بہت زیادتیاں ہوئیں اور حکومتوں نے اس کو بے دریغ استعمال کیا۔ اس قومی امنگوں کے ترجمان ادارے کے مسائل کا حل معمول کے کسی اقدام سے ممکن نہیں۔ یہ سرکا درد نہیں جو اسپرین کی گولی سے ٹھیک ہو سکے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ موجودہ انتظامیہ پی ٹی وی کے احیا کےلئے کیا کر سکتی ہے۔ پی ٹی وی کا سب سے بڑا مسئلہ اس کا نیوز چینل ہے جس پر مسلسل حکومتی توجہ رہتی ہے اور پی ٹی وی نیوز سرکار کے بلیٹن کے ارد گرد ہی گھومتا رہتا ہے۔ حالانکہ اتنے بڑے پی ٹی وی میں اس کے نیوز چینل کی کوئی بڑی اہمیت نہیں ہونی چاہئے تھی۔ سو زیادہ توجہ کی ضرورت پی ٹی وی ہوم اور سپورٹس کو ہے۔ جہاں ڈرامے اور کھیلوں کی نشریات چلتی ہیں، میوزک کے پروگرام ہوتے ہیں۔ کوئز شو ہوتے ہیں۔ ڈاکومینٹریز چلتی ہیں۔ اس ماہ رمضان میں پی ٹی وی پر انعام یافتہ لوگ کے عنوان سے روزانہ ایک ڈاکو مینٹری چلاتے ہیں۔ یہ سلسلہ بہت شاندار ہے۔ اسے پاکستان میں غیر مسلموں کے جو اہم مقامات ہیں ان پر بھی ڈاکو مینٹریز کی ایک سیریز چلانا چاہئے۔ موجودہ ایم ڈی مبشر توقیر کو میں اچھی طرح جانتا ہوں اور ایماندار ہمدرد اور صاحب افسر ہیں۔ موجودہ انتظامیہ اس وقت پی ٹی وی کو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے شب و روز کوشاں ہے۔ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل سائڈ پر اچھے خاصے اقدامات کیے جارہے ہیں جن کے اثرات آئندہ چند روز میں سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔ کوشش کی جا رہی ہےکہ ماضی کے ڈراموں کو بھی ڈیجیٹلائز کیا جائے اس سے نئی نسل کو نہ صرف اس شعبے میں آگاہی ملے گی بلکہ ہم جیسوں کو بچپن اور جوانی کے یادگار ڈرامے دیکھنے کا موقع بھی فراہم ہو گا۔ قومی اداروں پر جس کا دل کرتا ہے بغیر ثبوتوں کے چڑھ دوڑتا ہے۔ مجھےیاد ہے کہ جب عطاالحق قاسمی کے خلاف اس وقت کے چیف جسٹس نے از خود نوٹس لےکر کیس شروع کیا تھا تو میڈیا اور سوشل میڈیا پر کیا کیا بکواس نہیں کی گئی تھی۔ جس کے جو جی میں آیا اس نے وہی کہا۔ اب ایک بڑے ادیب شاعر کی جتنی توہین ہو سکتی تھی ہوئی۔ ایک شریف اور ایمان دار شخصیت کو جتنی ٹینشن دی جاسکتی تھی دی گئی۔ اب موجودہ چیف جسٹس نے نظر ثانی کی درخواست دیکھتے ہوئے ان کے حق میں فیصلہ کیا کہ کیس میں کسی چیز کا کوئی ثبوت موجود نہیں مگر جو کچھ عطاالحق قاسمی کے ساتھ ہوا، جو ان پر بیت گیا اس کا تدارک کونسی عدالت کرے گی۔

تازہ ترین