سوئی ناردرن کی گیس مزید مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیئرمین اوگرا مسرور احمد خان نے کہا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ ہم گیس کی قیمت لازمی بڑھا رہے ہیں۔
چیئرمین اوگرا مسرور احمد خان، ممبر فنانس محمد نعیم، ممبر آئل زین العابدین سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ہیڈ آفس میں سماعت کر رہے ہیں۔
سماعت میں صنعت کار، تاجر اور عام صارفین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔
دورانِ سماعت چیئرمین اوگرا مسرور احمد خان نے کہا کہ ہم نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی بات سنی ہے۔
صحافی نے چیئرمین اوگرا سے سوال کیا کہ جو ٹیرف مانگا گیا ہے کیا وہ مان لیں گے؟
چیئرمین اوگرا مسرور احمد خان نے جواب دیا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، ہم غور کریں گے، نئے ٹیرف پر اطلاق یکم جولائی سے ہو گا، ماہرین اس کا جائز ہ لیں گے، ہم ترقیاتی کام، تنخواہیں اور دیگر معاملات دیکھیں گے، ہمیں گھریلو اور تجارتی صارفین کی ضروریات کو دیکھنا ہوتا ہے، یہ تاثر درست نہیں ہے کہ ہم قیمت لازمی بڑھا رہے ہیں، ہم نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی بات سنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کا سب سے بڑا مسئلہ سیفٹی کا ہے، سلنڈرز غیر معیاری آ گئے ہیں، ایل پی جی کے استعمال کے لیے ضروری ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، اب وقت آ گیا ہے کہ پورے پاکستان میں لوگوں کو بتائیں کہ توانائی کی بچت کی ضرورت ہے، اوگرا ایک آزاد ادارہ ہے اس کا فیصلہ میرٹ پر ہوتا ہے۔
سماعت کے دوران سوئی ناردرن کے حکام اور اسٹیک ہولڈرز موجود ہیں۔
واضح رہے کہ سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے ایک ہی سال میں یہ گیس کی قیمت میں تیسرا اضافہ مانگا گیا ہے۔
اوگرا ذرائع نے کہا ہے کہ سوئی ناردرن نے 4489 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت تجویز کی ہے۔
ذرائع کے مطابق گیس کی قیمت بڑھنے سے بلوں میں اوسطاً 155 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔