• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان سے حلف نہ لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

 
فائل فوٹو
فائل فوٹو

الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے ارکان سے حلف نہ لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے نومنتخب ارکان کی درخواست پر سماعت کی۔

نومنتخب خواتین اور غیر مسلم ارکان کے پی اسمبلی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

 وکیل شاہ خاور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 4 مارچ کو خواتین ارکان اسمبلی کے نوٹیفکیشن جاری کیے، اسپیکر کے پی اسمبلی کو اجلاس بلا کر ارکان سے حلف لینا چاہیے تھا، اسپیکر کے پی اسمبلی آئینی و قانونی طور پر اجلاس بلانے اور حلف لینے کے پابند ہیں، جب تک حلف نہ لیا جائے تب تک کے پی میں سینیٹ انتخابات ملتوی کیے جائیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ بتائیں الیکشن کمیشن کس طرح اسپیکر کے پی اسمبلی کو ہدایات دے سکتا ہے، بتائیں کیوں نومنتخب ارکان سے حلف نہیں لیا جا رہا؟

خیبر پختونخوا اسمبلی کے نمائندہ نے کہا کہ اسپیکر نے حلف لینے سے انکار نہیں کیا، گورنر کے پی کا اجلاس طلب کرنے کا حکم نامہ خلاف قانون تھا۔

ممبر اکرام اللّٰہ خان نے سوال کیا کہ اسپیکر کے پی اسمبلی الیکشن کمیشن کے احکامات نہ مانیں تو کیا ہو گا؟ حلف نہ لینے پر کیا الیکشن کمیشن اسپیکر کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے؟

وکیل شاہ خاور نے کہا کہ الیکشن کمیشن اسمبلی کے اجلاس کی اندرونی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتا۔

سیکریٹری کے پی اسمبلی نے کہا کہ گورنر کے اجلاس بلانے کے آرڈر کی قانونی تشریح کی جا رہی ہے، دیکھنا ہے کیا سمری کے بغیر گورنر ازخود اجلاس بلا سکتے ہیں یا نہیں، جب اجلاس ہو گا تو نومنتخب ارکان کا حلف لے لیا جائے گا۔

ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمے داری ہے، الیکشن کے بعد حلف لینے کا معاملہ بھی الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، الیکشن کمیشن ارکان کے حلف لینے سے متعلق ہدایات جاری کر سکتا ہے، اسپیکر ارکان کا حلف لینے میں تاخیر کریں تو الیکشن کمیشن مداخلت کر سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

قومی خبریں سے مزید