• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بٹگرام واقعے کے ہیرو کو ایوارڈ نہ ملنے پر مانسہرہ والے مایوس


بٹگرام میں الائی چیئرلفٹ آپریشن کے دوران جان ہتھیلی پر رکھ کر 5 بچوں کی زندگی بچانے والے زپ لائنر علی سواتی کو صدارتی ایوارڈ نہ ملنے کا افسوس سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔

22 اگست 2023 کی صبح ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں وائر ٹوٹنے سے چیئرلفٹ میں اسکول کے طلبا کے پھنسنے کی خبر میڈیا میں نشر ہوئی تو ہلچل مچ گئی۔

بچوں کو بچانے کی ہر کوشش ناکام ہوجانے کے بعد آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے مشہور زپ لائینر علی سواتی کو اس کے سپر وائزر کے ہمراہ آخری امید کے طور پر الائی پہنچایا گیا تو دنیا بھر کی نظریں اسی آپریشن پر مرکوز ہوگئیں اور پھر علی نے نہایت نامساعد حالات کے باوجود ناممکن کو ممکن کر دکھایا تو ہر طرف سے داد و تحسین کے شور میں علی کو بڑے سے بڑا ایوارڈ دینے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی مگر عملاً کچھ نہ ہوا۔

علی سواتی کا کہنا تھا کہ میں اللّٰہ کی رضا کے لیے گیا تھا مجھے اسکا اللّٰہ نے جو صلہ لوگوں کے دلوں میں عزت، پیار و محبت سے دیا ہے اس سے بڑا کوئی ایوارڈ نہیں۔

انکا کہنا تھا کہ میرے دل میں یہ آیا ضرور ہے کہ اتنے لوگوں کو مل سکتا ہے تو ہمیں کیوں نہیں مل سکتا؟

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے ذاتی طور پر یہ ایوارڈ نہیں چاہیے، یہ ایوارڈ میرے علاقے کا ہے، میرے صوبے خیبر پختونخوا کا ہے، یہ میرے ملک پاکستان کا ایوارڈ ہے۔

علی سواتی کا کہنا تھا کہ لوگ مجھ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بھائی ہمارا ایوارڈ لے کر آئیں، لوگوں نے مجھے یہ احساس دلایا جس کے بعد میں یوں محسوس ہوا کہ یہ غلط ہوا۔

علی سواتی کے دوستوں سے معلوم ہوا کہ الائی آپریشن کے دوران استعمال ہونیوالے علی کے ذاتی سامان میں سے اندھیرے میں گم ہوجانیوالی لاکھوں روپوں کی 3 پلیوں کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

مانسہرہ کے عوام سمجھتے ہیں کہ صدارتی ایوارڈ سے علی سواتی کو محروم رکھنا بڑی ناانصافی ہے۔

دوستوں کا کہنا ہے کہ بہت سارے لوگ جنہوں نے بہت خدمات کی ہوتی ہیں جیسا کہ ہمارے مانسہرہ میں علی سواتی ہیں جنہوں نے جان پر کھیل کر 5 لوگوں کی جان بچائی تو انکو یا ان جیسے لوگوں کو ایوارڈ ملنے چاہئیں تو یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ یہ لوگ صدارتی ایوارڈ میں کیا کر رہے ہیں۔

ایک دوست کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ یقین تھا کہ مانسہرہ سے تعلق رکھنے والا علی سواتی جس نے جان پر کھیل کر بہت سارے لوگوں کی جانیں بچائی تھیں اسکو ضرور صدارتی ایوارڈ میں شامل کیا جائیگا لیکن ہمیں بہت دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس کا نام جب ہم نے نہیں دیکھا تو دکھ ہوا اور ہم حکام بالا سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر اس سال وہ رہ ہوگیا ہے تو اگلے سال اسے ضرور شامل کیا جائے۔

علی سواتی نے واضح کیا کہ ان کے ایوارڈ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والے ٹاپ ٹرینڈ میں انکا کوئی کردار نہیں۔

قومی خبریں سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید