بشام میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بس پر دہشت گردانہ حملے اور 5چینی انجینئروں کی ہلاکت کا المناک واقعہ درحقیقت پاک چین دوستی پر حملہ تھا جس کے فوری بعد صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور مملکت کی دوسری ممتاز شخصیات نے بنفس نفیس چینی سفارتخانے جاکر یا اعلیٰ چینی سفارت کاروں سے ملاقاتیں کرکے تعزیت اور یک جہتی کی جو مثال قائم کی ہے اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو سبو تاژ کرنے کی مذموم کوشش کرنے والے عناصر کے گھناؤنے عزائم خاک میں ملا دیئے ہیں۔ متوفی چینی انجینئروں کے تابوت ایک خصوصی طیارے میں چین پہنچا دیئے گئے ہیں جن کے ساتھ وفاقی وزیر سالک حسین بھی چینی قیادت سے اظہار افسوس کے لئے گئے جو ناقابل شکست پاک چین دوستی کی اعلیٰ علامت ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف بھی داسو پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی باشندوں سے تعزیت اور یک جہتی کے اظہار کے لئے خود ان کے پاس گئے۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ملک میں کام کرنے والے تمام چینی باشندوں کے ہر ممکن تحفظ کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ چینی دوست پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ ان کی سلامتی ہماری سلامتی ہے۔ ہم ان کیلئے فول پروف سیکورٹی یقینی بنائیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بشام حملہ پاک چین دوستی کے دشمنوں نے کیا۔ ہم انہیں نشان عبرت بنائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان میں چین کی مدد سے جاری منصوبوں پر کام پوری رفتار اور بھرپور قوت سے جاری رہے گا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملک دشمن عناصر نے حملے کے فوراً بعد پراپیگنڈہ شروع کردیا تھا کہ چین نے داسو اور دوسرے منصوبوں پر کام روک دیا ہے جس کی چینی حکومت نے خود سختی سے تردید کی اور کہا کہ کسی بھی منصوبے پر کام بند نہیں ہوا۔ تقریب میں وفاقی وزراء، چینی سفیر اور چیئرمین واپڈا بھی موجود تھے۔ اس موقع پر چینی انجینئرز کی یاد میں 50 سیکنڈ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ واقعے کی تحقیقات کے لئے مشترکہ ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جس کی سفارشات کی روشنی میں ملوث ملزموں اور ان کے سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر مثالی سزا دی جائے گی۔ چینی سفیر نے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پر دہشت گردی کی روک تھام کے لئے مزید اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔ حکومت نے ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے مؤثر حکمت عملی تیار کرلی ہے اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا ہے جس میں آرمی چیف بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق بشام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی تھی۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات کا منبع افغانستان ہے۔ جب تک کابل حکومت ٹی ٹی پی کے ٹریننگ کیمپ، پناہ گاہیں اور سہولت کاری نہیں چھوڑے گی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ پاک چین تحقیقاتی ٹیمیں دہشت گردوں کا سراغ لگائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کے روز بروز بدلتے رویے سے ہمارے پاس ان کے لئے آپشن محدود ہوتے جارہے ہیں۔ افغان سرزمین پر ہونے والی منصوبہ بندی کی ابتدائی رپورٹ سی ٹی ڈی اور پولیس نے جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی کو پیش کردی ہے جس میں ہوش ربا انکشافات کئے گئے ہیں۔ ایسے وقت میں جب پاکستان معاشی طور پر انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ دوست ممالک کی مدد سے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جن میں چین سرفہرست ہے۔ پاکستان دشمن قوتیں چین کے توسط سے زیر تکمیل ترقیاتی منصوبوں میں خلل ڈالنے کی جو سازشیں کررہی ہیں ناکامی ان کا مقدر ہے۔